آرمی چیف کی تعیناتی کا مرحلہ ایک سے تین روز میں مکمل ہوجائیگا، خواجہ آصف
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک فوج کے اعلیٰ ترین عہدوں پر تقرری کا عمل آج سے شروع ہوگیا، دو سے تین روز میں یہ عمل مکمل ہوجائے گا۔وزیردفاع خواجہ آصف نے بیان میں کہا کہ پاک فوج کے اعلیٰ عہدوں پرتقرری کا عمل آئینی تقاضوں کے مطابق جلد مکمل ہوجائے گا۔
خواجہ آصف نے وزیراعظم ہاؤس میں سمری موصول ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سمری وزارت دفاع سے آئندہ ایک دو روز میں بجھوا دی جائے گی۔ آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے طریقہ کار کا آغاز ہوگیا ہے۔خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ 25 نومبر تک آرمی چیف کی تقرری کا عمل مکمل ہوجائے گا۔ سمری میں جو5 یا 6 نام ہوں گے تو ڈوزئیر بھی ان کے ساتھ آئیں گے۔ آرمی چیف کی تقرری سے متعلق کوئی پریشر نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سمری آئے گی تو ناموں پر بحث ہوگی۔ سینئر موسٹ 5 یا 6 نام آجائیں گے ان ہی میں سے فائنل ہوجائے گا۔ آرمی چیف کی تقرری کے عمل پر کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے۔اتحادیوں کے ساتھ ہر سطح پر تبادلہ خیال ہورہا ہے۔پاک فوج کی لیڈرشپ کو ناموں پر اعتماد میں لیکر فیصلہ ہوگا۔
دریں اثنا قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ میڈیا والے خود بھی بے چین ہیں اور پوری قوم کو بھی بے چین کیا ہوا ہے، اہم تقرری کا عمل آج سے شروع ہوچکا ہے جس کے تقدس کو برقرار رکھا جائے گا، اہم تقرریوں کا معاملہ جاری ہے اور یہ عمل دو سے تین روز میں مکمل ہوجائے گا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ایک ادارہ برملا کہہ رہا ہے کہ ہم اپنا سیاسی کردار ترک کرکے آئینی کردار ادا کر رہے ہیں، اس کردار میں ہماری افواج پاکستان نے واپس جانے کا باقاعدہ اعلان کیا، اس غیر جانب داری کو عمران خان نے طعنہ بنادیا، یہ سلسلہ 75 سال بعد ایسے موڑ پر آچکا ہے جس پر ہم کہہ سکتے ہیں تمام ادارے آئینی کردار میں ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اداروں نے چار سال غیر مشروط طور پر عمران خان کو سپورٹ کیا، باوجود ان کی سپورٹ کے اگر وہ اس ملک میں کچھ نہیں کرسکے تو آج ان اداروں پر حملہ نہ کریں بلکہ شرمندہ ہوں کہ ان کے تعاون کے باوجود آپ کچھ نہ کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ آج وزارت دفاع کو وزیر اعظم کا خط موصول ہوا جو جی ایچ کیو کو بھیج دیا گیا، ایک دو یا تین روز میں سارا مرحلہ تکمیل کو پہنچ جائے گا اس کے بعد عمران خان کے ساتھ بھی دو دو ہاتھ کرنے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ میں ایک پروگرام میں گیا جہاں بتایا گیا کہ عمران خان کے پاس ایک گولڈ میڈل تھا وہ بھی اس نے بیچ دیا، یہ بات نہیں کہ توشہ خانہ سے پہلے بھی لوگوں نے تحفے نہیں لیے مگر تحفے بیچنے والا بندہ یہ ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے پہلے کہا کہ یہ امریکی سازش تھا پھر خیال آیا کہ امریکا کو ناراض نہیں کرنا چاہیے، امپورٹڈ حکومت، بیرونی سازش، حقیقی آزادی کہاں گئیَ؟ امریکہ بری الزمہ ہوگیا؟ دوسراالزام فوج پر تھا میری برطرفی کم از کم روک تو سکتے تھے ناں، مطلب آئینی اقدام کو روکنے کیلئے عمران خان دعوت گناہ دے رہے تھے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ یہ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ 75 سال میں شاید جنہیں توقعات کے ساتھ ایوان میں بھیجا گیا وہ توقعات پوری نہیں ہوئیں، بیورو کریسی کو بھی اس کی ذمہ داری لینی ہوگی جو پاکستان میں آج ہورہا ہے، صبح سے ہیجان ہے کہ سمری آگئی سمری چلی گئی کسی نے ویری فائی کرنے کی کوشش بھی نہیں کی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کے افواج کے سربراہ کی تعیناتی کا معاملہ ہے انہیں سپورٹ کریں، جو آئین اور قانون نے انہیں فرض دیا وہ اس کو نبھا سکیں، مجھ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ اور پنڈی ایک پیج پر ہیں؟ میں نے جواب دیا پیج صرف آئین و قانون کا ہے،عمران خان کی طرح مفادات کا پیج نہیں ہے، تمام اداروں کو اس پیج پر ایک ہونا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی تاریخ بھی ہماری طرح کوئی قابل فخر نہیں ہے، عدلیہ کی تاریخ میں بھی ایسے لمحات آئے جنہیں یاد نہ کیا جائے تو بہتر ہے۔
بجلی کی قلت کے معاملے پر انہوں ںے کہا کہ پاکستان کے پاس وسائل نہیں ہیں، بجلی کا شارٹ فال ہے، یہاں رات کے بارہ بجے تک بازار کھلتے ہیں، دنیا میں ایسا نہیں ہوتا، یہاں صبح دکانیں دھوپ کی روشنی میں بند پڑی رہتی ہیں پھر ہم کہتے ہیں کہ بجلی کی قلت ہے۔