اعتماد کا ووٹ، پرویز الہیٰ کے پاس تعداد پوری نہیں، استعفیٰ دیں، رانا ثنا اللہ
لاہور، مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پارلیمانی اجلاس میں کسی رکن نے حمزہ شہباز پر تحفظات کا اظہار نہیں کیا، حمزہ شہباز والدہ کےعلاج کے سلسلے میں امریکا میں ہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ لینے والا اجلاس موجودہ سپیکر کی صدارت میں نہیں ہونا چاہیے، پینل آف چیئر کی صدارت میں اجلاس ہونا چاہیے، کل یہ دوبارہ داؤ لگانے کی کوشش کریں گے، پرویز الہیٰ کے پاس مطلوبہ تعداد نہیں، استعفیٰ دیں، ایوان کو نئے پارلیمانی لیڈر منتخب کرنے کا موقع ملنا چاہیے، مسلم لیگ سے پارلیمانی لیڈر حمزہ شہباز ہی امیدوار ہوں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ کل یہ دوبارہ اپنے نمبرز پورے کرنے کی کوشش کریں گے، ان کے پاس 186 ارکان نہیں ہیں، آج ہماری حاضری پوری تھی اور ثابت بھی کیا، کل تک ہماری حاضری 180 تک ہو جائے گی، ان کے پاس آج 174 ارکان تھے، ، یہ کوشش کر رہےتھے ان کے نمبرز پورے ہو جائیں، حکومت نے آج طویل قانون سازی کی، دو، دو سال پرانے بلوں کی قانون سازی کی گئی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ ایک طرف عمران خان گیارہ تاریخ سے پہلے اعتماد کا ووٹ لینے پر بضد ہیں، اگر یہ اجتماعی استعفوں کی طرف جائیں گے تو ضمنی الیکشن ہوں گے، اگر ان کے پاس آج 186 تعداد ہوتی تو کل دوبارہ اجلاس نہ بلاتے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر آباد والا واقعہ جعلی نہیں ہے، نوید اصل ملزم ہیں، نوید کے فون سے چیزیں برآمد ہوئی اس کے آگے پیچھے کوئی نہیں ہے، اس نے واقعی وزیر آباد میں فائر کیا ہے، نوید نے 7 سے 8 فائر کیے، عمران کو گولی نہیں چھرے لگے، دو ماہ ہو گئے زخم ٹھیک نہیں ہو رہا، واقعے کا قصہ ختم نہ ہو اس لیے دو اور لوگوں کو شامل کر رہے ہیں۔
فواد چودھری کی مریم نواز کی تعریف کرنے کے سوال پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ فواد چودھری کے رابطے کرنے پر بات ہوسکتی ہے، وہ باقیوں میں سے بہتر سیاسی سوچ رکھتے ہیں، عمران کسی کی بات نہیں سنتا، سیاسی مخالفین کو کرش نہیں بیٹھ کر معاملہ حل کرنے کی بات کرتے ہیں، کرش کرنا ہماری سیاست نہیں ہے، اسلام آباد پر چڑھائی کرنا ملک دشمن ایجنڈا تھا۔
رانا ثنا اللہ کا مزید کہنا تھا کہ 26 تاریخ کو جب عوامی سمندر نہ آیا تو پھر اسمبلیوں کو توڑنے کا سلسلہ شروع کر دیا، اس کا مقصد اسمبلیاں توڑنا نہیں پاکستان کوعدم استحکام کرنا ہے، عمران خان گزشتہ دو ماہ سے ڈیفالٹ کرنے کی باتیں کر رہا ہے، وہ ملک کوعدم استحکام سے دوچار کرنے پر تلا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا معجوم والا نسخہ کابینہ کو پیش کیا تھا لیکن کابینہ نے میری بات کو تسلیم نہیں کیا، اسٹیبلشمنٹ اس وقت نیوٹرل ہو گی جب عمران کی حمایت کرے گی، اسٹیبلشمنٹ اس وقت کسی کی حمایت نہیں کر رہی، ہم نہیں عمران خان ساری سیاسی جماعتوں سمیت (ق) لیگ سے بھی لڑ رہا ہے، یہ آدمی فتنہ، فساد ہے اگر اس کا ووٹ کی طاقت سے سدباب نہ کیا تو کسی حادثے سے دوچار کر دے گا۔