نیتن یاہو کے عہدہ سنبھالتے ہی فلسطینیوں کے خلاف امتیازی قانون سازی کا آغاز
تل ابیب: نیتن یاہو کے دوبارہ وزیراعظم بنتے ہی اسرائیلی پارلیمنٹ نے مغربی کنارے کے یہودی آبادکاروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے فلسطینیوں کے خلاف امتیازی قانون سازی کا آغاز کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی پارلیمنٹ نے راتوں رات ایک ایسے قانون کو بحال کرنے پر ووٹنگ شروع کر دی جس سے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کو شہری قوانین کے ماتحت کردیا جائے گا جب کہ ان کے فلسطینی پڑوسیوں کو فوجی عدالتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس کالے قانون کے حق میں 58 ارکان نے ووٹ دیا جب کہ مخالفت میں 13 ووٹ پڑے۔ آئین کے تحت اس قانون کو مزید دو بار اسمبلی میں حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
اگر یہ قانون نافذ ہوجاتا ہے تو مغربی کنارے پر غیر قانونی طریقے سے قابض 4 لاکھ 75 ہزار یہودی آبادکاروں کو اسرائیل کے باضابطہ شہریوں کے برابر حقوق مل جائیں گے اور فلسطینی شہریوں کی حالت قابض یہودیوں کے سامنے غلاموں جیسی ہوجائے گی۔
نیتن یاہو حکومت کے کٹر یہودی وزیر انصاف یاریو لیون نے یہودی آبادکاروں کی بستیوں کو تقویت دینے کے اپنے مذموم عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مغربی کنارے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی پوری سرزمین پر اپنا حق دوبارہ حاصل کرنا شروع کر دیا ہے۔
فلسطین کی وزارت خارجہ نے اس کالے قانون کو نسل پرستانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد مقبوضہ مغربی کنارے پر یہودی آبادکاروں کو مزید طاقتور اور مستحکم کرکے فلسطینیوں کو ان کے آبائی گھروں سے بیدخل کرنا ہے جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔