چین اور امریکا کے لڑاکا طیارے آمنے سامنے، بحرالکاہل کی فضاؤں پر پروازیں

چین اور امریکی طیاروں کی بحرالکاہل کی فضاؤں پر پروازیں؛ فوٹو: فائل
واشنگٹن: امریکا نے الزام عائد کیا ہے کہ چین کے لڑاکا طیارے نے فضاء میں ان کے ایک ایئرکرافٹ کو روکنے کی جارحانہ کوشش کی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور سے شروع ہونے والی امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں حکومت کی تبدیلی کے باوجود کمی نہیں آئی اور اس ضمن میں ہونے والی کسی کوشش کا خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔
تائیوان کے مسئلے میں یہ تلخی مزید بڑھ گئی اور بحرالکاہل کی فضاؤں میں چین اور امریکا کے فوجی طیارے آمنے سامنے آگئے۔جس پر دونوں ممالک کی افواج نے ایک دوسرے پر فضائی حدود کی خلاف ورزی اور جارحانہ عزائم کا الزام عائد کیا ہے۔
#USINDOPACOM Statement on #PRC Unprofessional Intercept: "We expect all countries in the Indo-Pacific region to use international airspace safely and in accordance with international law."
Read more⬇️https://t.co/jeAEg1lHXz pic.twitter.com/AvPKRZHCZB
— U.S. Indo-Pacific Command (@INDOPACOM) May 30, 2023
امریکی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کے ایک جے 16 لڑاکا طیارے نے 26 مئی 2023ء کو امریکی فضائیہ کے آر سی -135 طیارے کو روکنے کے لیے جارحانہ حربے آزمائے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا طیارہ بین الاقوامی فضائی حدود کو محفوظ طریقے سے استعمال کرنے کے عالمی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے پرواز کر رہا تھا لیکن چینی طیارے نے عین سامنے آ کر اس میں رکاوٹ ڈالی جو امریکی پائلٹ کی زندگی کے لیے خطرناک چابت ہوسکتا تھا۔
دوسری جانب چین نے امریکی الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ امریکا ہے جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
واضح رہے کہ پینٹاگون کے سربراہ لائیڈ آسٹن نے آئندہ ماہ سنگاپور میں ہونے والے ایک اجلاس کے موقع پر اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے جس سے دونوں ممالک میں تناؤ میں اضافہ ہوا۔