حکومت پی ٹی سی ایل کے ٹرانسفرڈ ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ ادا کروانے میں اپنا کردار ادا کرے،روشن اعوان

اسلام آباد (سراج احمد) پی ٹی سی ایل کے ریٹائرڈ ملازمین کے نمائندہ روشن اعوان نے کہا ہے کہ ریاست پاکستان گارنٹر ہونے کے ناطے پی ٹی سی ایل کے ٹرانسفرڈ ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ جات کو ادا کروانے میں اپنا کردار ادا کرے جبکہ سپریم کورٹ ملازمین کے زیر التواء کیسز کی شنوائی کرےاور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے، حکومت اور پی ٹی سی ایل انتظامیہ کو دو ماہ کا وقت دیتے ہیں،ہمارے مطالبات پورے نہ ہوئے تو ہم سڑکوں پر احتجاج کرینگے جس کی تمام تر ذمہ دار ی ریاست پاکستان پر ہوگی۔نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اپنے دیگر ساتھیوں ملک مقبول حسین، نذیر حسین شاہ، عبدالطیف خان، انجینئر ردار خان و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے روشن اعوان کا مزید کہنا تھا کہ 1991ء میں ایکٹ نمبر 111 XV ، 1991 ء کے تحت پاکستان ٹیلی کمیونیکشن کارپوریشن میں تبدیل ہوا، اس ایکٹ کے شق نمبر 9 کے تحت PTC کے ڈیپار مشکل ملازمین کے ٹرمز اینڈ کنڈیشنز کو تحفظ حاصل تھا۔ ٹرانسفرڈ ایمپلائز کی تنخواہ ، پنشن اور دیگر مراعات کا گارنٹر حکومت پاکستان ہے، (0) 2006ء میں PTCL کو پرائیوٹائز کر کے ( اماراتی کمپنی ETISALAT سے معاہدہ ہوا جس میں ETISALAT کو %26 حصص بمعہ انتظامی امور حوالہ کر دیئے گئے، SPA کے شق نمبر 15.2 کے تحت ٹرانسفرڈ ایمپلائز کے حقوق اورکنڈیشن ٹرم کوتحفظ دیا گیا تھا۔1997ء میں PTCL نے حکومتی سرپرستی میں گولڈن شیک ہینڈ کے تحت تقریباً 2700 ملازمین کو فارغ کیا۔اسی طرح 2008ء میں تقریباً 2900 3 ملازمین کو volunteer seperation Scheme یعنی Vss کے تحت حکومتی سرپرستی میں فارغ کیا گیا جن میں سے تقریباً 12000 ملازمین پنشن آپشن والے بھی شامل تھے۔اس کے بعد بھی PTCL نے اپنے طور پر تین VSS آفر کئے جس میں بھی تقریبا 15000 ملازمین فارغ ہوئے۔ PTCL کے ٹرانسفرڈ ایمپلائز کو 2005ء ایک تنخواہ پنشن و دیگر مراعات کے اضافہ جات سرکاری ملاز مین جیسا ادا کرتے رہے۔ مگر 2005ء کے بعد سے PTCL اور PTET غیر قانونی اور بلا جواز کٹوتی کر کے حکومتی اعلان کردہ تنخواہ اور پنشن اضافہ جات اور فیملی پیشن اضافہ جات ادا کرنے سے مسلسل انکاری ہے۔ تنخواہ اور پنشن کے بقایا جات ان تمام ٹرانسفر ملازمین کا حق ہے جن کو پاکستان ٹیلی کمیونیکشن ایکٹ 1996ء کے شق نمبر 36 کے تحت تحفظ حاصل ہے اور جن کے حق میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح فیصلے موجود ہیں۔ ٹرانسفرڈ ایمپلائز کی ایک بڑی تعداد نے اعلی عدالتوں کا دروازہ کھنکایا اور اند از 332 کیر ز مختلف عدالتوں میں دائر کیئے گئے ،معزز سپریم کورٹ آف پاکستان کے لارجر بنچو نے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن ری ارگنا ئزیشن ایکٹ 1996ء کی بنیاد پر اپنے درجہ ذیل احکامات کے تحت ٹرانسفرڈ ایمپلائز کے حق میں فیصلے دیئے۔ لیکن PTCL اور PTET انتظامیہ وہاں بھی رکاوٹ بنی ہوئی ہے جبکہ حکومتی قوانین کے مطابق ایک جیسے کیسز زکو از خود محکمے کوحل کرنا چاہیے۔(1) ایک محتاط اندازے کے مطابق PTCL کے عدالتی اخراجات 2010ء کے بعد سے انداز 161 بلین روپے ہیں جبکہ ٹرانسفرڈ ایمپلائز کے تنخواہ پنشن اور دیگر مراعات کے بقایا جات تقریباً5 بلین روپے ہیں لیکن وہ بوڑھے ٹرانسفرڈ ایمپلائز کو حق دینے سے گریزاں ہین ،لا قانونی حقائق اور عدالتی احکامات کے باوجود PTET پورڈ اور PTCL کی ملی بھگت سے تقریباً 40000 ٹرانسفرڈ ایمپلائز شمول تقریبا 15000 بیواوں کے اس مہنگائی کے دور میں در در کی ٹھوکر میں کھانے پر مجبور ہیں اورETISALAT اور PTET کے ظالمانہ فیصلوں سے خود کشیوں پر مجبور ہیں۔ پاکستان کی اعلی عدالتیں بھی ابھی تک اپنے ہی احکامات پر مکمل عملدرامد نہیں کروا سکے۔لہذاہم ریاست پاکستان ، PTCL ETISALAT اور PTET انتظامیہ سے پُر زور اپیل کرتے ہیں کہ ملکی قوانین اور اعلی عدالتوں کے احکامات کے تحت پاکستان کے ان بزرگ شہریوں یعنی ٹرانسفرڈ ایمپلائز کی تمام مراعات بشمول تنخواہ، پنشن کیویٹیشن اور دیگر مراعات حکومت پاکستان کے پے سکیل کے مطابق بمعہ بقایا جات کے جلد از جلد ادا کی جائیں بصورت دیگرمطالبات پورے نہ ہوئے تو ہم سڑکوں پر احتجاج کرینگے جس کی تمام تر ذمہ دار ی ریاست پاکستان پر ہوگی۔