نیا امریکی نشہ، لوگوں کو زندہ مجسموں میں تبدیل کررہا ہے
امریکیوں کی بڑی تعداد ٹرینک نامی نشے کی عادی ہورہی ہے جو جانوروں کو بے ہوش کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ فوٹو: فائل
سنسناٹی: امریکہ بھر میں ٹرینک نامی نشے کا اندھادھند استعمال ہورہاہے۔ استعمال کے بعد یہ لوگوں کو زومبی نما مخلوق میں بدل دیتا ہے۔ لوگ سرجھکا کر کھڑے رہتے ہیں اور اطراف سے بیگانہ ہوجاتےہیں۔ یہی وجہ ہے زائلیزن عرف ٹرینک کو زومبی نشہ بھی کہا جارہا ہے۔
خوفناک بات یہ ہے کہ Xylazine نامی دوا جانوروں کو سلانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ یعنی یہ جانوروں کا انیستھیسیا ہے جو آپریشن یا علاج سے قبل انہیں دیا جاتا ہے۔ اب یہ دوا انسان بطور نشہ استعمال کررہے ہیں اور طویل عرصے تک اثربرقراررہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے طویل اثرات کی وجہ سے یہ بڑے پیمانےپر بطور نشہ استعمال ہورہی ہے۔
استعمال کے بعد کچھ لوگ گھنٹوں تک ایک ہی جگہ کھڑے رہتے ہیں۔ یا پھر وہ جھکے رہتے ہیں اور دھیرے دھیرے ہلتے رہتے ہیں۔ یہ دوا مرکزی اعصابی نظام کو شدید متاثر کرتی ہے۔ زائلیزِن دماغ میں ایڈرینرجک ریسپٹرز کو نشانہ بناتی ہے جہاں سے ڈوپامائین اور دیگر اہم نیوروٹرانسمیٹر خارج ہوتے ہیں۔ اسے رگوں میں ٹیکے کے ساتھ لگایا جاتا ہے۔ لیکن کھایا اور سونگھا بھی جاتا ہے۔
اس میں دل کی دھڑکن بے ترتیب ہوجاتی ہے، سانس بے ہنگم ہوجاتی ہے اور ہمہ وقت تھکاوٹ رہتی ہے۔ امریکہ میں لاس اینجلس، نیویارک اورسان فرانسسکو میں اس کے سب سے زیادہ رسیا افراد موجود ہیں۔ واضح رہے کہ جانوروں کو بھی اس کی صرف 20 ملی گرام تا 100 ملی گرام فی ملی لیٹر دوا ہی دی جاتی ہے۔
یہ نشہ جسم کی جلد کو جلانے اور سڑانے کی خاصیت بھی رکھتا ہے۔