قانونی و ترمیمی ایکٹ 2021ء آئین ، قانون اور قرآن و سنت کیخلاف ہے، علامہ ناصر عباس
پی ڈی ایم حکومت نے توہین صحابہ بل کے ذریعے انتہا پسندوں کے ہاتھ میں کلاشنکوف تھما دی گئی ہے،-فوٹو:جا وید ملک این پی سی
ہم توہین صحابہ، توہین اہلبیت اور توہین امہات المنومنین کو جائز نہیں سمجھتے،اس ترمیمی بل کو نظر ثانی کے لئے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے ،سربراہ ایم ڈبلیو ایم
اسلام آباد(این پی سی) مجلس وحدت المسلمین(ایم ڈبلیو ایم) کےسربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نےکہا ہے کہ فوجداری قانونی و ترمیمی ایکٹ 2021ء آئین ، قانون اور قرآن و سنت کیخلاف ہے،انتہاپسند ٹولہ پاکستان کا تشخص تباہ کرنا چاہتا ہے،پی ڈی ایم حکومت نے توہین صحابہ بل کے ذریعے انتہا پسندوں کے ہاتھ میں کلاشنکوف تھما دی گئی ہے،یہ بل شیعہ سنی کو لڑانے کی سازش ہے، اس بل کے ذریعے گلی گلی لوگ مارے جائینگے اور ملک مین بدامن اور دہشتگردی میں اضافہ ہوگا،اسٹیبلشمنٹ اس بل کو روکے، یہ بل ہمارے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے،اگر ہم ایف آئی آر کٹوانے پر آ گئے تو پھر کوئی بھی نہیں بچےگا،مذکورہ ترمیمی بل ملک میں امن و بھائی چارے کی فضا کو خراب کرنے کی سازش ہے ،اس ترمیمی بل کو نظر ثانی کے لئے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے ،اس بل کو روکنے کیلئے احتجاج سمیت ہر قانونی راستہ اپنائینگے،انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،علامہ ناصر عباس کا مزید کہنا تھا کہ فوجداری قانونی و ترمیمی ایکٹ 2021ء آئین ، قانون اور قرآن و سنت کیخلاف ہے، یہ ملک مسلکی نہیں بلکہ مذہبی اور دو قومی نظریئے کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا تھا ، آئین پاکستان میں بھی تمام مذاہب اور مکتبہ فکر کو آزادانہ اپنی مذہبی رسوم ادا کرنے کی آزادی دی گئی ہےمگر جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء کے دور میں مسلکی سوچ کو فروغ دیکر پاکستان کی حقیقی روح کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی،ملک میں انتہا ء پسندی کو رواج دیا گیا جس کے نتیجے میں اسی ہزار سے زائدمعصوموں کی جانیں لی گئیں اور یہ لوگ جہادی اثاثہ بن گئے،لوگوں کا قتل عام کیا گیا ، درباروں، مسجدوں اور امام بارگاہوں کو نشانہ بنایا گیا،شیعہ لوگوں کو شناختی کارڈ دیکھ کر مارا گیامگر کی بھی قاتل کو سزا نہیں ہوئی،اس کے باوجود ہم نے آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کیا، دھرنے دیئے اور ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے رہے مگر اسلحہ نہیں اٹھایا، یہ شعیہ سنی میں لڑائی کرانا چاہتے تھے مگریہ فارن فنڈڈ تکفیری اپنے مشن میں ناکام ہوگئے، انہوں نے مزید کہا کہ انتہاپسند ٹولہ پاکستان کا تشخص تباہ کرنا چاہتا ہے،جس کسی کے خلاف توہین صحابہ کی ایف آئی آر کٹ جائے کوئی وکیل اس کا مقدمہ نہیں لڑتا،پاکستان بنانے کے مخالفین کی اولادوں نے پاکستان سے خطرناک انتقام لیا ہے،ملک کو اس طرح چلانے والے وطن کے دشمن ہیں،ہم توہین صحابہ، توہین اہلبیت اور توہین امہات المنومنین کو جائز نہیں سمجھتے،ضیاء الحق ملک کو نفرتیں اور تقسیم در تقسیم دیکر گیا،چند گھنٹوں میں سینکڑوں بل پاس کر دیئے گئے، قانون سازی ایسے نہیں ہوتی یہی وجہ ہے کہ عوام کا قانون سازی سے اعتماد ہی اٹھ گیا ہے.