مارچ تک عام انتخابات ہوتے اور نواز شریف کو چوتھی باروزیراعظم بنتا دیکھ رہا ہوں، عرفان صدیقی
میاں شریف نے مارشل لا لگنے پر صدررفیق تارڑ کومستعفی ہونے سے روکا تھا،عرفان صدیقی-فوٹو: فائل
ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے آغاز میں نواز شریف کو پاکستان واپس آنا چاہیے.
صدرتارڑکو جنرل پرویز مشرف کا فون آیا کہ آپ مجھ سے ملے بغیر کوئی بات یا فیصلہ نہ کریں،سینیٹرعرفان صدیقی
اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا ہے کہ نواز شریف کو چوتھی بار وزیراعظم بنتا دیکھ رہا ہوں۔
نجی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہماری جماعت نے 18 ماہ اقتدار سنبھالا تو اس کی قیمت بھی ادا کی،جماعت کو نقصان پہنچا، مارچ تک عام انتخابات ہوتے اور نواز شریف کو چوتھی باروزیراعظم بنتا دیکھ رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکلز کے توسط سے میاں نواز شریف سے رفاقت اور قربت بڑھی، میاں شریف نے مارشل لا لگنے پر صدررفیق تارڑ کومستعفی ہونے سے روکا تھا، صدرتارڑکو جنرل پرویز مشرف کا فون آیا کہ آپ مجھ سے ملے بغیر کوئی بات یا فیصلہ نہ کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے آغاز میں نواز شریف کو پاکستان واپس آنا چاہیے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ صدررفیق تارڑ نے مستعفی ہونے کاارادہ کر لیا اورمجھ سے چیف جسٹس کے نام خط بھی لکھوایا۔
اُن کا کہنا تھا کہ گرفتاریوں سے متعلق 21 جون 2022ء کوبل منظور کرواکے صدر کو بھجوایا جو غائب ہوگیا، پارلیمنٹ قوانین کی ماں ہے کسی کو فکر نہیں کہ اس ماں کا بچہ 14 ماہ سے کہاں غائب ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ اور ان کے دوستوں کا پروجیکٹ عمران خان کے ساتھ ظلم تھا، نواز شریف نے کہا بریگیڈئیر صاحب چائے نوش کریں کیونکہ اس طرح وزیراعظم نہیں بدلتے۔