موسمِ گرما2023ء، درجہ حرارت کے لحاظ سے شدید ترین قرار
عالمی سطح پر دوسرا گرم ترین موسمِ گرما 2019ء کا تھا جب اوسط درجہ حرارت 16.48 ڈگری سیلسیئس کا تھا-فوٹو: روئیٹرز
ماہرین ایٹماسفیئر اور سمندروں کے بڑھتے درجہ حرارت کی وجہ گرین ہاؤس گیس کے اخراج کو قرار دیتے ہیں
اس موسمِ گرما میں شدید موسمی وقوعات دیکھنے میں آئے جن میں یورپ، شمالی امریکا اور ایشیاء میں ہیٹ ویو اور کینیڈا اور یونان کے جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات شامل ہیں
ایمسٹرڈیم: یورپی یونین کے کوپرنیکس کلائمیٹ سروس نے 2023ء کے موسم گرما کو عالمی سطح پر گرم ترین قرار دے دیا۔
کوپرنیکس سروس کے مطابق عالمی سطح پر موسمِ گرما میں درجہ حرارت میں 0.66 ڈگری سیلسیئس زیادہ تھا، جس کی وجہ سے عالمی اوسط درجہ حرارت 16.77 ڈگری سیلسیئس رہا۔ یہ درجہ حرارت 1940ء سے ریکارڈ شروع کیے جانے کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔
کوپرنِیکس کی جانب سے یہ اعلان بھی کیا گیا تھا کہ گزشتہ مہینہ عالمی سطح پر سب سے گرم اگست کا مہینہ تھا اور جولائی 2023ء کے علاوہ تمام مہینوں سے زیادہ گرم تھا.اس موسمِ گرما میں شدید موسمی وقوعات دیکھنے میں آئے جن میں یورپ، شمالی امریکا اور ایشیاء میں ہیٹ ویو اور کینیڈا اور یونان کے جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات شامل ہیں۔ماہرین ایٹماسفیئر اور سمندروں کے بڑھتے درجہ حرارت کی وجہ گرین ہاؤس گیس کے اخراج کو قرار دیتے ہیں اور مقتدر حلقوں سے روایتی ایندھن کے استعمال میں کمی لانے کے لیے زور دیتے ہیں۔عالمی سطح پر دوسرا گرم ترین موسمِ گرما 2019ء کا تھا جب اوسط درجہ حرارت 16.48 ڈگری سیلسیئس کا تھا۔