ڈالر کی تنزلی جاری، انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں قیمت مزید گر گئی

زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قیمتوں میں 25 تا 28 روپے کا بڑا فرق اب صرف 1 روپے 06 پیسے رہ گیا-فوٹو: فائل

ڈالر کے انٹربینک ریٹ 303 روپے سے نیچے اور اوپن ریٹ 304 روپے پر آگئے
کراچی: اسٹیٹ بینک سمیت متعلقہ اداروں کی جانب سے زرمبادلہ کے لین دین، داخلی و خارجی راستوں کی سخت نگرانی، ڈالر کی اسمگلنگ اور بلیک مارکیٹنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھتے ہوئے گرفتاریوں سے ڈالر جمعہ کو بھی ریورس گئیر میں رہا جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 303 روپے سے نیچے اور اوپن ریٹ 304 روپے پر آگئے۔
مارکیٹ رپورٹس کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 2 روپے 99 پیسے گھٹ کر 301 روپے 95 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن وقفے وقفے سے درآمدی و بیرونی ادائیگیوں کی ڈیمانڈ سے ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ کا رجحان پیدا ہوا تاہم کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 2 روپے کی کمی سے 302 روپے 94 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔اوپن مارکیٹ میں کاروبار کے بیشتر دورانیے میں 2 روپے کی کمی کے ساتھ ٹریڈنگ ہوئی لیکن کاروبار کے اختتام پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 3 روپے کی کمی سے 304 روپے پر بند ہوئی۔اس طرح سے گذشتہ تین روز کے دوران ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں مجموعی طور پر 4 روپے 15 پیسے کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قیمتوں میں چند روز قبل تک 25 تا 28 روپے کا بڑا فرق اب گھٹ کر اب صرف 1 روپے 06 پیسے رہ گیا جس سے آئی ایم ایف کی 1 اعشاریہ 25 فیصد کی عائد کردہ شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ماضی کے برعکس انٹربینک مارکیٹ کی سرگرمیاں اب اوپن مارکیٹ کی پیروی کرتے ہوئے نظر آرہی ہیں۔ دوسری جانب ایکس چینج کمپنیوں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی قائم کردہ ٹاسک فورس کے اقدامات کی بدولت اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی 100 فیصد بحال ہوگئی ہے جبکہ ایکسپورٹرز بھی اپنی برآمدی آمدنی کی ترسیلات کو مارکیٹ میں فروخت کررہے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کریک ڈاؤن کی وجہ سے حوالہ ہنڈی آپریٹرز روپوش ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے سمندرپار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بینکاری چینل سے ترسیلات زر کی آمد بڑھنے کے امکانات ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے مارکیٹ پلئیرز ملک میں نئے انفلوز کی آمد اور اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لی ٹیشن کونسل کے ذریعے اگلے پانچ سال میں 25 سے 50 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے منتظر ہیں، ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے یومیہ بنیادوں پر ایک کروڑ ڈالر انٹربینک میں سرینڈر کیے جارہے ہیں جو انٹربینک مارکیٹ میں سپلائی بہتر کرنے اور روپے کو تگڑا کرنے میں معاون ثابت ہورہا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں