الیکشن کمیشن کا جنوری میں عام انتخابات کرانے کا اعلان،پی ٹی آئی کواعتراض،پی پی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا خیر مقدم
30 نومبر کو حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست جاری کردی جائے گی،سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم کیلئے 54 دن دیئے جائیں گے-فوٹو: فائل
پیپلزپارٹی،مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم، جے یو آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے،
تحریک انصاف نے اعلان پر آ ئینی اعتراض اٹھادیئے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے تک کسی بھی الیکشن کی تاریخ کو نہیں مانیں گے
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے جنوری 2023ء کے آخری ہفتے میں عام انتخابات کرانے کا اعلان کردیا۔
خبروں کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ عام انتخابات جنوری 2024ءکے آخری ہفتے میں کرائے جائیں گے۔اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن نے اپنے جاری کردہ مراسلے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کے کام کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ حلقہ بندیوں کی ابتددائی فہرست 27 ستمبر کو جاری کردی جائے گی جس کے بعد اس ابتدائی فہرست پر اعتراضات اور تجاویز کی سماعت کی جائے گی۔الیکشن کمیشن کے مطابق سماعت کے بعد 30 نومبر کو حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست جاری کردی جائے گی بعدازاں 54 دن کے الیکشن پروگرام کے بعد جنوری 2024ء کے آخری ہفتے میں عام انتخابا ت کرادیئے جائیں گے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم، جے یو آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے اعلان پر آ ئینی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے تک کسی بھی الیکشن کی تاریخ کو نہیں مانیں گے۔مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اعلان کے بعد اب بے یقینی کا خاتمہ ہوگا، الیکشن کمیشن کو تجویز دی تھی کہ حلقہ بندیوں کے دورانیے کو کم کیا جاسکتا ہے، جس پر عمل کرتے ہوئے حلقہ بندیوں کو تیس نومبر تک محدود کیا گیا، اب تمام جماعتوں کو انتخابات کی تیاری کرنی چاہیے، ملک کو امن کے ساتھ الیکشنز کی بھی ضرورت ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے ترجمان نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان خوش آئند ہے تاہم الیکشن کمیشن کو تاریخ کا واضح اعلان کرنا چاہیے۔ پی پی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اب غیر یقینی کی کیفیت میں بہتری آئے گی۔جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، جماعت اسلامی انتخابات کیلئے پوری طرح سے تیار ہے۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنونیئر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام کیلئے شفاف الیکشن کا انعقاد ضروری ہے، نئی حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج مہنگائی پر قابو پانا ہوگا۔پاکستان تحریک انصاف نے فیصلے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کی تاریخ کے بجائے مہینے کا اعلان باعث حیرت ہے، آئین نوے دن میں الیکشن کا کہتا ہے جبکہ جنوری کی کوئی بھی تاریخ نوے دن سے باہر ہوگی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے حتمی فیصلے تک کسی بھی تاریخ کو قبول کرنا ممکن نہیں ہے۔
نگراں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ جنوری کے آخری ہفتے میں انتخابات ہوں گے، اس اعلان کے ساتھ افواہیں پھیلانے والوں کو شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ایسے عناصر افواہیں پھیلا رہے تھے کہ نگراں حکومت لمبے عرصے کیلئے آئی ہے۔نگراں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمیں بہت خوشی ہے کہ ملکی آئین کے تحت انتخابات ہوں گے اور سیاسی استحکام میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت ملک کو منتخب نمائندے چلائیں گے، تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم کیلئے 54 دن دیئے جائیں گے۔