بحیرہ روم کی غذائیں دماغی کمزوری کے خطرات میں کمی لاسکتی ہیں، تحقیق
بیلفاسٹ: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سبزیوں، گری دار میووُں اور سمندی غذا سے بھرپور بحیرہ روم کی غذا دماغی کارکردگی میں کمی کے خطرات کو تقریباً 25 فی صد تک کم کر سکتی ہے۔برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں محققین نے 40 برس سے زیادہ کی عمر کے 60 ہزار 300 افراد کا معائنہ کیا جس میں ان سے دن میں کھائی جانے والی غذاؤں کے متعلق پوچھا گیا۔بعد ازاں ان کے جوابات کو اٹلی اور اسپین جیسے ممالک میں کھائی جانے والی صحت مند بحیرہ روم کی غذا سے مماثلت رکھنے پر پرکھا گیا۔وہ افراد جنہوں نے ان غذاؤں میں سب سے زیادہ اسکور کیا ان میں یہ غذا کم مقدار میں کھانے والوں کی نسبت دماغی کارکردگی کمزور ہونے امکانات 23 فی صد کم تھے۔اس طرح کی غذاؤں کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ جسم اور دماغ پر ہونے والی سوزش کو کم کرتی ہیں جس کا تعلق ڈیمنشیا سے ہوتا ہے۔کوئنز یونیورسٹی بیلفاسٹ سے تعلق رکھنے والی تحقیق کی شریک مصنفہ ڈاکٹر کلیئر مک ایوائے کا کہنا تھا کہ زیادہ تر لوگ اس بات سے ناآشنا ہوتے ہیں کہ صحت مند غذا اور طرزِ زندگی عمر بڑھنے کے ساتھ یادداشت اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کی حفاظت کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تحقیق بتاتی ہے کہ سبزیوں، پھلوں، مچھلی اور زیتون کے تیل کا زیادہ استعمال اور پروسیسڈ غذاؤں، چینی سے بنی غذاؤں اور بیف اور مٹن کا کم استعمال مستقبل میں ڈیمینشیا کے خطرات کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔