نوجوانوں میں ذیابیطس کا مرض مختصر زندگی کا پیشِ خیمہ ہو سکتا ہے
50 سال کی عمر میں تشخیص زندگی کی متوقع عمر کو چھ سال تک کم کر سکتی ہے-فائل: فوٹو
30 سال کی عمر میں ٹائپ 2 ذیابیطس کی تشخیص زندگی کی توقع کو 14 سال تک کم کر سکتی ہے
لندن: نوجوانوں میں ذیابیطس کی شرح عالمی سطح پر بڑھ رہی ہے اور محققین کا کہنا ہے کہ یہ کم عمر افراد کی زندگی کی مدت کو کم کر سکتا ہے۔ایک نئی تحقیق کے نتائج کے مطابق 30 سال کی عمر میں ٹائپ 2 ذیابیطس کی تشخیص زندگی کی توقع کو 14 سال تک کم کر سکتی ہے۔ یہاں تک کہ 50 سال کی عمر میں تشخیص زندگی کی متوقع عمر کو چھ سال تک کم کر سکتی ہے۔برطانیہ میں یونیورسٹی آف کیمبرج کے وکٹر فلپ ہارٹ اینڈ لنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں کلینیکل ایپیڈیمولوجی کے پروفیسر اور مطالعہ کے مصنف ایمانوئل ڈی اینجلینٹونیو کا کہنا تھا کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کو ایک بیماری کے طور پر دیکھا جاتا تھا جو بوڑھے بالغوں کو متاثر کرتی تھی لیکن ہم تیزی سے دیکھ رہے ہیں کہ نوجوان لوگوں کی زندگی میں بھی اس کی تشخیص ہورہی ہے، جس کا مطلب ہے کہ ان کی زندگی کی توقع بہت کم ہونے کا خطرہ ہے۔نئی تحقیق کے لیے کیمبرج، گلاسگو اور دوسری یونیورسٹیوں کے سائنسدانوں نے 15 لاکھ افراد کے لیے دو بڑے بین الاقوامی مطالعات – ایمرجنگ رسک فیکٹرز کولیبریشن اور یو کے بائیو بینک کے ڈیٹا کی جانچ کی۔محققین نے پایا کہ ذیابیطس کی ابتدائی تشخیص ہر دہائی میں تقریباً چار سال کی کم متوقع عمر سے منسلک تھی۔