رواں مالی سال کے دوران پاکستان میں شرح نمو ڈھائی فیصد رہنے کی توقع ہے، آئی ایم ایف

رواں مالی سال کے دوران دنیا بھرمیں اقتصادی نمو کی شرح 2.9فیصد تک رہنے کی توقع ہے، آئی ایم ایف-فوٹو: فائل

آئی ایم ایف کی جانب سے اقتصادی پس منظر2023ءکے عنوان سے رپورٹ جاری
اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران دنیا بھرمیں اقتصادی نمو کی شرح 2.9 فیصد اور پاکستان میں 2.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ان خیالات کا اظہار آئی ایم ایف کی جانب سے اقتصادی پس منظر2023ءکے عنوان سے جاری رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024ءمیں پاکستان کی اقتصاد ی نموکی شرح 2.5 فیصد تک رہنے کاامکان ہے۔ مالی سال 2022ء میں پاکستان کی اقتصاد ی نموکی شرح 6.1 فیصد اورمالی سال 2023ء میں منفی 0.5 فیصد رہی۔رپورٹ کے مطابق 2023ء میں عالمی اقتصادی نمو کی شرح 3.5 میں 3 فیصد اور 2024میں 2.9فیصد رہنے کا امکان ہے۔ ترقیاتی یافتہ معیشتوں میں مالی سال 2024 کے دوران اقتصاد ی نمو کی شرح 1.4فیصد رہنے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ان معیشتوں میں اقتصادی نمو کی شرح 1.5 فیصد اور2023ء میں 2.6فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ ابھرتی ہوئی اور ترقی پذیر معیشتوں میں جاری مالی سال کے دوران اقتصادی نمو کی شرح چارفیصد تک رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ ان معیشتوں میں گزشتہ مالی سال کے دوران اقتصادی نمو کی شرح 4 فیصد اور مالی سال 2022ءمیں 4.1فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر اقتصادی بحالی ہورہی ہے، تاہم یہ کمزور اورناہموار ہے جس سے اقتصادی طور پر کمزور ترین ممالک زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ معاشی طور پر کمزور ممالک اومعیشتوں کو ترقی کے ثمرات سے مستفید کرانے کیلئے اقدامات ضروری ہیں۔آئی ایم ایف کے مطابق مالی سال 2024ءمیں امریکا کی شرح نمو1.5 فیصد، جرمنی 0.9 فیصد، فرانس 1.3 فیصد،اٹلی0.7 فیصد،اسپین 1.7 فیصد، کینیڈا 1.6 فیصد، چین 4.2 فیصد، بھارت 6.3 فیصد، روس 1.1 فیصد، برازیل 1.5 فیصد، میکسیکو 2.1 فیصد، مراکش 6.3 فیصد، سعودی عرب 4 فیصد، نائیجیریا 3.1 فیصد اور جنوبی افریقہ کی اقتصادی نمو کی شرح 1.8 فیصد رہنے کا امکان ہے۔آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق جاری مالی سال میں عالمی سطح پر افراط زر کی شرح 4.8 فیصد اوسط شرح سے رہے گی جو 2022ءمیں 9.2 فیصد اور
2023ءمیں 5.9فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں