بیف اور ڈیری اشیاء کا استعمال کینسر کے خلاف لڑنے میں مؤثر قرار
محققین نے ایک ایسا جزو پایا ہے جو اہم مدافعتی راہداری کو فعال کرتے ہوئے انسداد رسولی مدافعت کو بڑھاتا ہے-
یہ مرکب کینسر کے مطبی علاج کے لیے بطور غذائی سپلیمنٹ کام میں لایا جا سکتا ہے،نئی تحقیق
شیکاگو: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سرخ گوشت (گائے یا بکرے کا گوشت) اور ڈیری اشیاء میں پایا جانے والا ایک مرکب جسم کو کینسر کے خلاف حفاظت میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔سائنس دانوں نے گائے اور بھیڑ کے گوشت اور ڈیری اشیاء میں ٹرانس-ویکسینک ایسڈ (ٹی وی اے، ایک فیٹی ایسڈ) دریافت کیا ہے جو مدافعتی خلیوں کے رسولیوں کے خلاف لڑنے کی صلاحیت کو بہتر کرتا ہے۔تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ وہ مریض جن کے خون میں ٹی وی اے کی مقدار زیادہ ہوتی ہے وہ امیونوتھراپی کو زیادہ بہتر ردِ عمل دیتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ یہ مرکب کینسر کے مطبی علاج کے لیے بطور غذائی سپلیمنٹ کام میں لایا جا سکتا ہے۔امریکا کی یونیورسٹی آف شیکاگو کے پروفیسر جِنگ چین کے مطابق ایسے متعدد مطالعے ہیں جن میں غذا اور انسانی صحت کے درمیان تعلق کو جاننے کی کوشش کی گئی ہے اور متعدد اقسام کی غذائیں کھانے کی وجہ بنیادی نظام کو سمجھنا بہت مشکل رہا ہے۔ لیکن محققین اپنی توجہ صرف غذا سے نکلنے والے اجزاء اور میٹابولائٹس پر رکھیں تو وہ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح یہ عضویات اور امراضیات کو متاثر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے اجزاء پر توجہ رکھتے ہوئے جو ٹی سیلز کے ردِ عمل کو فعال کر سکتے ہیں، محققین نے ایک ایسا جزو پایا ہے جو اہم مدافعتی راہداری کو فعال کرتے ہوئے انسداد رسولی مدافعت کو بڑھاتا ہے۔محققین نے مطالعے کا آغاز تقریباً 700 معلوم میٹابولائٹس (غذا سے نکلنے والے چھوٹے چھوٹے سالمے) کے ڈیٹا بیس سے کیا اور ان میٹابولائٹس کی انسداد کینسر صلاحیتوں کو دیکھا۔چھ سب سے زیادہ مؤثر مرکبات کے انتخاب کے بعد سائنس دا نوں نے ان کی کینسر سے لڑنے کی صلاحیتوں کو انسان اور چوہوں کےخلیوں پر آزمایا جس میں ٹی وی اے نے رسولیوں کے بننے کے خلاف بہترین کارکردگی دکھائی۔