ڈوپامین کا ذہنی کارکردگی کو بہتر کرنے میں اہم کردار
پورٹس ماؤتھ: ایک نئی تحقیق کے مطابق خوشی کا احساس دلانے والے ہارمون ڈوپامین ورزش کے بعد ردِ عمل کو بہتر کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔برطانیہ کی یونیورسٹی آف پورٹس ماؤتھ کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ تحقیق کے نتائج رعشے کے مرض، سکٹسوفرینیا، اے ڈی ایچ ڈی، نشے کی لت اور ڈپریشن جیسی ذہنی حالتوں کے ورزش پر مبنی علاجوں کو بہتر بنا سکتے ہیں۔تحقیق میں معلوم ہوا کہ ورزش کرنے کے بعد سائیکلسٹس میں ڈوپامین کی مقدار میں اضافے کے سبب ان افراد کے ری ایکشن ٹائم میں بہتری آئی تھی۔یونیورسٹی کے اسکول آف اسپورٹ، ہیلتھ اینڈ ایکسرسائز سائنس سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جو کوسٹیلو کا کہنا تھا کہ محققین کو اس بات کا علم ہے کہ قلبی ورزش ذہنی کارکردگی کو بہتر کرتی ہیں لیکن اس کی پشت پر موجود نظام کو انسانوں میں ابھی تک مطالعہ نہیں کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ دماغ کی تصویر کشی کی نئی تکینیکوں کا استعمال کرتے ہوئے محققین ورزش کے دوران دماغ کے بڑھتی کارکردگی میں ڈوپامین کے کردار کو جاننے کے قابل ہوئے، اور حاصل ہونے والے نتائج واقعی حوصلہ افزاں تھے۔انہوں نے کہا کہ یہ تحقیق بتاتی ہے کہ بہتر ری ایکشن ٹائم کے لیے یہ ہارمون ایک اہم نیورو موڈیولیٹر ہے۔جرنل فزیولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں 52 مردوں نے شرکت کی۔ ان افراد سے پوزیٹرون ایمیشن ٹوموگرافی (پی ای ٹی) اسکینر میں آرام کے دوران اور سائیکل چلاتے ہوئے ذہنی مشقیں کرائی گئیں۔ اس اسکینر نے شرکاء کے دماغ میں ڈوپامین کی حرکت کی نگرانی کی۔نتائج کے مطابق شرکاء نے جب مشین میں لیٹ کر سائیکل چلائی تو ان کے دماغ میں ڈوپامینکی مقدار زیادہ ہوگئی اور اس عمل کا تعلق بہتر ری ایکشن ٹائم سے پایا گیا۔