مستقبل میں بلڈ پریشر کی دوا ہر مریض کی جینیات کے لحاظ سے الگ ہوگی
ہر ایک کا ہائی بلڈ پریشر ہمیشہ زیادہ نمک کی وجہ سے نہیں ہوتا،دیگر جینیاتی عوامل بھی بڑا کردار ادا کرتے ہیں-فائل:فوٹو
نیوکیسل: تصور کریں ایسی دنیا کا جہاں کوئی دوائی صرف آپ کیلئے مخصوص ہو یعنی آپ کی جینیات کو مدںظر رکھتے ہوئے ماہرین نے تیار کی ہو۔ آسٹریلیوی ماہرین نے ایک ایسی ہی تحقیق پیش کی ہے جو اس خواب کو حقیقت میں تبدیل کرنے کے قریب ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا کے شہر نیو کیسل میں ہنٹر میڈیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایچ ایم آر آئی) کے پروفیسر مورے کیرنز اور ان کی ٹیم ہائی بلڈ پریشر کے علاج کے لیے جینیاتی طور پر مخصوص دوا بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔محققین کی جانب سے اس زبرست پیش رفت میں ہائی بلڈ پریشر کے علاج کو اور زیادہ موثر کیا جاسکتا ہے۔ کسی شخص کی جینیات کو دیکھ کر پروفیسر مورے کی ٹیم اندازہ لگا سکتی ہے کہ مریض بلڈ پریشر کے علاج میں کتنا بہتر رسپانس دے سکتا ہے خاص طور پر وہ لوگ جن کے جسم میں سوڈیم بھی کم ہے۔ہائی بلڈ پریشر کی زیادہ تر ادویات جسم میں سوڈیم کی سطح کو کم کرکے بلڈ کو قابو میں لاتی ہیں تاہم ہر ایک کا ہائی بلڈ پریشر ہمیشہ زیادہ نمک کی وجہ سے نہیں ہوتا ہے۔ دیگر جینیاتی عوامل بھی بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔ٹیم نے برطانیہ کے یوکے بائیوبینک کے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے یہ دریافت کیا کہ سوڈیم کی مقدار اور جینیاتی عوامل بلڈ پریشر کو کیسے متاثر کرتے ہیں۔ پروفیسر مورے کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ طریقہ ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص اور علاج کے دوران جینیاتی اختلافات زیرِغور لانے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔پروفیسر کا مزید کہنا تھا کہ تحقیق اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ مستقبل میں ہائی بلڈ پریشر کے علاج کو زیادہ درست طریقے سے اور ٹارگٹ کرتے ہوئے کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا یہ تحقیق ایک ایسے مستقبل کی راہ ہموار کرتی ہے جہاں آپ کا طبی علاج آپ کے ڈی این اے کی طرح منفرد ہو سکتا ہے جس سے ہائی بلڈ پریشر کو زیادہ مؤثر طریقے سے کنٹرول کرنا اور ہائی بلڈ پریشر سے متعلق صحت کے دیگر مسائل کو کم کرنا ممکن ہو گا۔