بچپن کے نایاب دماغی ٹیومر کا علاج کرنے والی نئی دوا
ڈِفیوز ہیم سفیرک گلائیوما ایک انتہائی نایاب دماغی رسولی ہوتی ہے جو بچپن میں ہوتی ہے-
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ چھاتی کے سرطان کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی دوا رائبو سکلب ،ڈِفیوز ہیمسفیرک گلائیوما (دماغ میں رسولی) کی نمو کی رفتار میں کمی میں مدد دے سکتی ہے۔لندن کے انسٹیٹیوٹ آف کینسر ریسرچ اور بوسٹن کے ڈینا-فاربر کینسر انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں کی ٹیم کو ایک تحقیق میں ایک مخصوص قسم کے ڈی ایچ جی کی نشوونما – ڈی ایچ جی ، ایچ 3 جی 34 – میوٹنٹ – کے اشارے ملے جس نے انہیں نئے ہدف شدہ علاج کی تلاش ممکن بنائی۔ڈِفیوز ہیم سفیرک گلائیوما ایک انتہائی نایاب دماغی رسولی ہوتی ہے جو بچپن میں ہوتی ہے اور اس کی پیشگوئی 18 سے 22 ماہ کے درمیان کی جاسکتی ہے اور فی الحال اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس بیماری کی کل تعداد میں 30 فی صد سے زیادہ میں ڈی ایچ جی-ایچ 3جی 34 ویریئنٹ ہوتا ہے۔لیبارٹری ٹیسٹ اور پری کلینکل ماڈلز سے محققین کو معلوم ہوا کہ ٹیومر کے خلیات نیورونز کی معمول کی نشوونما میں خلل ڈالتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ ناپختہ ابتدائی نیورون جیسے خلیات کی طرح نظر آتے ہیں. رائبوس کلب ایک سی ڈی کے 4/6 انہیبیٹر ہے جو چھاتی کے سرطان کے علاج کے لئے منظور شدہ ہے لیکن اس مطالعہ میں، اسے دماغی ٹیومر والے بچے کے علاج کے لئے استعمال کیا گیا تھا جب دوسرے علاج ناکام ہوگئے تھے۔ علاج کے نتیجے میں مزید 17 ماہ تک بیماری کی کیفیت مستحکم رہی جب تک کہ یہ دوبارہ بڑھنا شروع نہیں ہو گئی۔