کسی بھی ادارے کو آئین کی من پسند تشریح کا حق نہیں ہونا چاہیے، وفاقی وزیر اطلاعات

ایاز صادق کی کوشش رہی کہ کسی رکن کے ساتھ ناانصافی نہ ہو اور وہ بہترین انداز میں پارلیمانی امور سرانجام دیتے رہے ہیں-فوٹو: فائل

اسپیکر ایاز صادق نے ہمیشہ اپنی کرسی کے ساتھ انصاف کیا اور پارلیمان میں موجود تمام جماعتوں کے ساتھ خوش اخلاقی اور انصاف کا رویہ اپنایا،وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ
عدالتی فیصلے کے حوالے سے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 63 اے کی تشریح آئین کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے اور اس سے مخصوص نشستوں کے حوالے سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 63 اے کی تشریح آئین کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے، کسی بھی ادارے کو آئین کی من پسند تشریح کا حق نہیں ہونا چاہیے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اسپیکر ایاز صادق نے ہمیشہ پارلیمان کی بالادستی کو فروغ دینے کے لیے بھرپور کوششیں کیں اور اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا جو ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ اسپیکر ایاز صادق نے ہمیشہ اپنی کرسی کے ساتھ انصاف کیا اور پارلیمان میں موجود تمام جماعتوں کے ساتھ خوش اخلاقی اور انصاف کا رویہ اپنایا۔انہوں نے مزید کہا کہ ایاز صادق کی ہمیشہ یہ کوشش رہی کہ کسی رکن کے ساتھ ناانصافی نہ ہو اور وہ بہترین انداز میں پارلیمانی امور سرانجام دیتے رہے ہیں۔عطاء اللہ تارڑ نے عدالتی فیصلے کے حوالے سے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 63 اے کی تشریح آئین کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے اور اس سے مخصوص نشستوں کے حوالے سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔

انہوں نے اسپیکر کے آج کے قدم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ادارے کو آئین کی من پسند تشریح کا حق نہیں ہونا چاہیے اور پارلیمان کو کمزور کرنے کی کوششوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔عطاء اللہ تارڑ نے اس بات پر زور دیا کہ آئین اور قانون سازی کا اختیار صرف عوام کے منتخب نمائندوں کے پاس ہے اور ہم پارلیمان کی بالادستی کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں