آئی ایم ایف کا بیل آؤٹ پیکج، پاکستان کو1 ارب ڈالر کی قسط جاری کر دی
افراط زر میں کمی اندرونی اور بیرونی حالات میں بہتری کی عکاس ہے،آئی ایم ایف-فوٹو: فائل
پاکستان میں معاشی شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ افراط زر میں کمی ہوئی مگر بڑے مسائل کا بدستورسامنا ہے جن میں مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی، اور محدود ٹیکس بیس شامل ہے
نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کی بحالی، سرکاری اداروں کی اصلاحات، عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری ،بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز کرنا مقصد ہے
اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے7 ارب ڈالرکے ایکسٹنڈڈ فنڈ پروگرام کی منظوری کے بعد بیل آؤٹ پیکیج کے تحت ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کردی ۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی اور ریاست کا زیادہ عمل دخل سرمایہ کاری میں رکاوٹ بنتے ہیں جبکہ نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کی بحالی، سرکاری اداروں کی اصلاحات، عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری ہے۔پاکستان میں معاشی شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ افراط زر میں کمی ہوئی مگر بڑے مسائل کا بدستورسامنا ہے جن میں مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی، اور محدود ٹیکس بیس شامل ہے۔عالمی ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے متعلق اعلامیہ میں بتایا گیا کہ 37 ماہ پر محیط پروگرام پر شرح سود 5 فیصد سے کم ہوگی ۔ نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کی بحالی، سرکاری اداروں کی اصلاحات، عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری ،بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز کرنا مقصد ہے۔پروگرام کی کامیابی کیلئے ترقیاتی شراکت داروں کی مسلسل مالی معاونت اہم ہوگی ۔ پاکستان نے 24-2023 ء میں سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پالیسی پر مسلسل عمل درآمد کیااور اقتصادی استحکام کیلئے اہم اقدامات کئے۔مالی سال 2024 ء میں شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچ گئی، اس کی وجہ زرعی سرگرمیاں ہیں جبکہ مہنگائی سنگل ڈیجیٹ تک آ گئی ۔آئی ایم ایف کے مطابق مناسب مالیاتی اور مانیٹری پالیسیوں کے سبب رواں تجارتی خسارہ قابو میں رکھنے میں مدد ملی، اس سے زرمبادلہ بہتر بنانے کا موقع ملا ۔افراط زر میں کمی اندرونی اور بیرونی حالات میں بہتری کی عکاس ہے۔ سٹیٹ بینک نے جون سے اب تک پالیسی ریٹ میں 450 بیسز پوائنٹس کی کمی کی،جون 2024 ء میں مضبوط بجٹ پیش کیا۔اس کے باوجود ملکی کمزوریاں اور مسائل سنگین ہیں ،مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی اور ریاست کا زیادہ عمل دخل سرمایہ کاری میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ایم ڈی کرسٹینا جارجیوا نے قرض پروگرام کی منظوری پر حکومت اور عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے حکومت امیروں سے ٹیکس لے کر غریبوں کی مدد کررہی ہے۔پاکستان کی معیشت درست سمت جارہی ہے۔ قرض منظوری کے بعد ان کا واشنگٹن سے جاری بیان میں کہنا تھا حکومت پاکستان امیروں سے ٹیکس لے کر غریبوں کی مدد کی رہی ہے جبکہ معاشی ترقی میں اضافہ ہو رہا ہے اور مہنگائی میں کمی ہورہی ہے،پاکستان نے اصلاحات کی ہیں جس کے باعث معیشت بہتر ہوگئی ہے۔ وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق پاکستان کو قرض پروگرام کے تحت شرائط پرعمل درآمد کرنا ہوگا۔