وزیراعلیٰ کے پی برہان انٹرچینج پر پھنس گئے، احتجاج ختم کرنے کا اعلان
پاکستان میں دفعہ 804 لگ چکی ہے، ہر رکاوٹ عبور کرکے پنڈی جائیں گے، آگے آگے تماشا دیکھیں ہوتا کیا ہے-
مردان: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور پارٹی کے احتجاج میں شرکت کے لیے پنڈی نہ پہنچ سکے اور برہان انٹرچینج پر پھنس گئے جہاں انہوں ںے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا اور کارکنوں سے واپس جانے کی ہدایت کردی۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ کا قافلہ مردان پہنچا جہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ آگے دما دم مست قلندر ہونے والا ہے، پاکستان میں دفعہ 804 لگ چکی ہے، ہر رکاوٹ عبور کرکے پنڈی جائیں گے، آگے آگے تماشا دیکھیں ہوتا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اپنا کام کرے ہر چیز کا سامنے کرنے کے لیے تیار ہیں، پنجاب حکومت جو کرسکتی ہے کرلے ہم ڈرنے والے نہیں۔مردان سے وہ صوابی پہنچے جہاں پی ٹی آئی کے کارکنان پنڈی احتجاج کے لیے جمع تھے۔ موٹروے دونوں اطراف سے بند تھا جس کے سبب لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا تھا،موٹروے پر ہیوی مشینری کی گاڑیاں بھی پھنس گئیں وزیراعلی کا قافلہ بھی ٹریفک میں پھنس گیا اس پر وزیراعلی علی امین گنڈاپور پیدل آگے کی طرف روانہ ہوئے اور کارکنان کو بھی گاڑیاں آگے کی طرف لانے کی ہدایت کردی۔ وزیراعلی احتجاج کے لیے بنائے گئے کنٹینر پر چڑھ گئے بعدازاں قافلہ صوابی سے اسلام آباد پنڈی کے لئے روانہ ہوا وزیراعلی کے قافلے میں رکاوٹیں ہٹانے والی بھاری مشینری بھی موجود تھی۔وزیراعلی کا قافلہ اٹک پل پار کرکے پنجاب کی حدودمیں داخل ہوا، وزیراعلی کا قافلہ چھچھ انٹر چینج کراس کرتا ہواتربیلا انٹر چینج پہنچا۔ہزارہ ایکسپریس وے کے قریب موٹروے کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا، پی ٹی آئی کارکنوں پر پنجاب پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی۔اسی طرح اعظم سواتی کی قیادت میں آنے والے قافلوں پر پنجاب بارڈر کے اوپر شدید شیلنگ شروع کردی گئی۔ ہزارہ انٹرچینج سے آگے موٹروے بند گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ گئیں۔بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے درباری وزراء کے چیلنج کے بعد دوسری بار اٹک کراس کرلیا، برہان کے مقام پر شیلنگ کرکے قافلے کو منتشر کرنے کی ناکام کوشش کی گئی، کنٹینرز ہٹاکر قافلہ اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے، راستے میں مزید رکاوٹیں بھی ہٹاکر آگے بڑھیں گے، عوامی سمندر کے سامنے کنٹینرز ریت کی دیوار ثابت ہورہے ہیں، سرکاری وسائل لوٹنا اور سیاست کے لئے استعمال کرنا شریف خاندان کا وطیرہ ہے،علی امین پر سرکاری وسائل کے استعمال کا الزام لگاکر توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے، جعلی درباری وزراء کے پریس کانفرنسز سے انکا خوف عیاں ہیں۔پی ٹی آئی کارکنان برہان انٹرچینج پہنچے، پنجاب پولیس کی شلینگ رکنے کے بعد کارکنوں نے پنڈی کی جانب پیش قدمی شروع کی۔ پنڈی کی جانب موٹروے پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ پی ٹی آئی کارکنوں نے گاڑیوں سے اتر کر پیدل آگے بڑھنا شروع کردیا۔ اسی دوران وزیراعلیٰ کا قافلہ برہان پہنچ گیا وزیراعلی کنٹینر سے ویگو گاڑی میں روانہ ہوئے اور کارکنوں کو آگے آنے کی ہدایت کی اس دوران شیلنگ جاری رہی۔برہان سے آگے پنجاب پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے کارکنوں پر دوبارہ شیلنگ کی گئی، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی رش میں پھنس گئے۔علی امین گنڈا پور نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا اور کارکنان کو واپس جانے کی ہدایت کردی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم پھر آئیں گے۔برہان میں موٹروے بند ہونے اور شیلنگ پر کارکنوں نے وزیراعلیٰ کی گاڑی کے سامنے احتجاج کیا۔ برہان انٹرچینج بند ہونے پر وزیراعلی گاڑی کے اندر بیٹھ گئے اس پر کارکنان برہم ہوگئے اور مطالبہ کیا کہ پیدل نکلو ہمارے ساتھ آگے چلو۔ مظاہرین نے کہا کہ کارکنان یہاں آنسو گیس کھا رہے ہیں اور وزراء گاڑیوں میں بیٹھے ہیں۔کارکنان کے احتجاج پر وزیراعلی گاڑی سے نکل آگئے اور کارکنوں کو آگے بڑھنے کی ہدایات کی مگر کارکنان نے وزیراعلی کو ساتھ پیدل چلنے کا مطالبہ کیا اس پر وزیراعلی طیش میں آگئے اور کارکنان سے غیراخلاقی زبان استعمال کی بعدازاں وزیراعلی دوبارہ اپنی گاڑی میں بیٹھ گئے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے احتجاج ختم ہونے پر کہا ہے کہ وزیراعلی نے آج اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا، وزیر اعلی نے ایک بار پھر اٹک پار جاکر پنجاب کی سرزمین پر احتجاج کیا، وزیراعلی نے موٹروے پر تمام رکاوٹیں عبور کرکے کارکنوں کے ساتھ احتجاج کیا، وزیراعلی نے 5 گھنٹے پوری پنجاب اور وفاقی انتظامیہ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، احتجاج کا وقت ختم ہونے پر وزیراعلی واپس روانہ ہوئے ہیں۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ راولپنڈی لیاقت باغ میں بھی احتجاج کا وقت ختم ہوا، عمران خان کے حکم پر اگلے ہفتے پھر احتجاج کیا جائے گا.