خون کے نمونے لینے کا وقت ڈیمنشیا کی تشخیص کے نتائج کو متاثر کر سکتا ہے، تحقیق
یہ کام کلینیکل تشخیصی نمونے لیتے وقت دن کے وقت پر غور کرنے کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے-
سرے: ایک نئی تحقیق کے مطابق خون لیے جانے کا وقت ڈیمنشیا کی تشخیص کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹ کے نتائج کو متاثر کر سکتا ہے۔یونیورسٹی آف سرے کی سربراہی میں ہونے والی تحقیق کے سائنس دانوں نے دریافت کیا کہ الزائمر کی تشخیص کے لئے استعمال ہونے والے بائیومارکرز، بشمول بیماری کی ابتدائی تشخیص کے لئے ایک امید افزا علامت، دن کے وقت پر انحصار کرتی ہے۔ بائیومارکر کی سطح صبح کے وقت جب شرکاء سو کر اٹھے سب سے کم تھی، جبکہ شام کے وقت ان کی مقدار سب سے زیادہ تھی۔
بی-ٹاو217 بائیومارکر (جو ڈیمنشیا کی ابتدائی تشخیص میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے) میں دن کے وقت کے اعتبار سے بڑے فرق دیکھے گئے۔محققین نے دریافت کیا کہ صبح اور شام کی سطح کے درمیان فرق ان لوگوں میں دیکھی جانے والی تبدیلیوں سے ملتا جلتا ہے جن میں ایک برس کے عرصے میں یادداشت کے معمولی مسائل بدتر پائے گئے تھے۔یونیورسٹی آف سرے کے سرے سلیپ ریسرچ سینٹر کے ریسرچ فیلو اور اس اشاعت کی سربراہ مصنفہ ڈاکٹر سیرو ڈیلا مونیکا نے کہا کہ یہ کام کلینیکل تشخیصی نمونے لیتے وقت دن کے وقت پر غور کرنے کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے اور کس طرح کسی فرد کے لئے کلینیکل تصویر مختلف نمونے کے اوقات سے متاثر ہوسکتی ہے۔ دن کے وقت کو معیاری بنا کر جس میں نمونہ لیا جاتا ہے، ڈیمنشیا کی تشخیص اور بیماری کی ترقی پر نظر رکھنا زیادہ درست ہوسکتا ہے۔