سوشل میڈیا پر اچھائی کے مقابلے میں برائی زیادہ پھیل رہی ہے، ڈاکٹر ذاکر نائیک
میری اردو اتنی اچھی نہیں، 12 سال بعد آپ سے گفتگو کررہا ہوں، غلطی ہوجائے تو اُسے نظر انداز کردیجئے گا-فوٹو: اسکرین گریپ
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں سوشل میڈیا کو سب سے زیادہ دوام مل رہا ہے، دین کی پھیلاؤ کے لیے سوشل میڈیا کو استعمال کرنے کا علم جاننا ضروری ہے، اللہ اور رسول کے پیغام کا پھیلاؤ آخرت میں بھلائی کا سبب بنے گا
کراچی: ممتاز مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے سوشل میڈیا پر اچھائی کے مقابلے میں برائی زیادہ پھیل رہی ہے، سوشل میڈیا کو اسلامی دعوت کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے، مسلمان آج مصنوعی ذہانت کی مہارت پر تحقیق نہیں کررہے جبکہ یہ مستقبل میں بہترین ٹول ثابت ہوسکتا ہے۔گورنر ہاؤس کراچی میں معنقدہ تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے آغاز میں کہا کہ میری اردو اتنی اچھی نہیں مگر آج 12 سال بعد اردو میں آپ سے گفتگو کررہا ہوں، اگر کوئی غلطی ہوجائے تو اُسے نظر انداز کردیجئے گا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں سوشل میڈیا کو سب سے زیادہ دوام مل رہا ہے، دین کی پھیلاؤ کے لیے سوشل میڈیا کو استعمال کرنے کا علم جاننا ضروری ہے، اللہ اور رسول کے پیغام کا پھیلاؤ آخرت میں بھلائی کا سبب بنے گا۔انہوں نے کہا کہ بد قسمتی ہے کہ اکثر مدارس یا اسلامی اداروں میں جدید میڈیا ٹیکنالوجی کے حوالے سے اگاہی فراہم نہیں کی جاتی، سوشل میڈیا کے مختلف روابط کو اسلامی تدوین اور فروغ کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے، اسلام کے فروغ کے لیے کام کرنے والے سوشل میڈیا کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی جا رہی ہے کیونکہ بدقسمتی یہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی یہودیوں کے ہاتھ میں ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ اے آئی یعنی مصنوعی مہارت پر مسلمان بالکل تحقیق نہیں کر رہے، اے آئی سے بہترین ٹول ہو نہیں سکتا، پاکستان کو اے آئی کے شعبے میں مہارت حاصل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستانیوں میں دین کے فروغ کا جذبہ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد مسلمان ملک ہے جس کے پاس ایٹمی طاقت ہے۔ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ پہلی بار 1991ء میں پاکستان آیا تھا، اب کی بار آمد پر بہت خوشی ہوئی اور حکومت کی جانب سے مدعو کرنے پر شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بھائی چارے اور امن کا پیروکار ہوں اور آج میڈیا کی اہمیت کے موضوع پر بھی اظہار کروں گا۔
ذاکر نائیک نے کہا کہ آج کی تاریخ میں میڈیا سب سے اہم ہتھیار ہے جس پر اسلام کے خلاف منفی پروپیگنڈا اور غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں جبکہ انٹرٹیمنٹ انڈسٹری میں مسلمان بہت آگے اور بالی ووڈ میں چھائے ہوئے ہیں مگر اسلام کے معاملہ میں مسلمان میڈیا پر کمزور ہیں،
اُن کا کہنا تھا کہ اللہ کا پیغام پھیلانے اور دین کو کے لیے میڈیا ٹیکنالوجی کمزور ہے، میں 2006ء میں اس جانب متوجہ ہوا اور پیس ٹی وی بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی، ہم نے انٹرٹینمنٹ میڈیا کے مساوی ٹیکنالوجی استعمال کی جس کی وجہ سے مختصر وقت میں ہمارے ناظرین کی تعداد کروڑوں تک پہنچ گئی۔معروف مبلغ نے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے منفی سرگرمیوں میں نہ جائیں تو ان کو بہتر اور جدید سہولیات فراہم کرنا ہوں گی، ہماری ٹیکنالوجی دیکھ کرہالی ووڈ پر اجارہ داری کرنے والے میڈیا گروپ حیران اور پریشان رہ گئے ہیں، 5 اور چھ اکتوبر کو بھی عوامی اجتماعات میں میڈیا کی جدید ٹیکنالوجی استعمال کریں گے۔