’جسم کے اندر دیکھنے والی ٹیکنالوجی‘ کا پہلی بار استعمال، آپریشن کامیاب
اس طریقے میں تصاویر کو اسکرین پر دیکھنے کے بجائے ایم آر گاگلز (چشمے) کے ذریعے دیکھا جاتا ہے
گلاسگو: برطانیہ میں سرجنز نے پہلی بار جسم کے اندر دیکھنے والی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے آپریشن کامیابی کے ساتھ مکمل کر لیا۔
گلاسگو کا انسٹیٹیوٹ فار نیورولوجیکل سائنسز دنیا کا وہ تیسرا ادارہ ہے جس نے مکسڈ ریئلٹی (ایم آر) ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔اس طریقے میں تصاویر کو اسکرین پر دیکھنے کے بجائے ایم آر گاگلز (چشمے) کے ذریعے دیکھا جاتا ہے، جس سے جسم اور ریڑھ کی ہڈی کی بالکل درست انیٹمی کا مشاہدہ ہوتا ہے۔انسٹیٹیوٹ مریضوں کی خاص دیکھ بھال کرتا ہے اور این ایچ ایس گریٹر گلاسگو اینڈ کلئیڈ (این ایچ ایس جی جی سی) ان کا آپریشن انجام دیتا ہے۔75 سالہ کیرل ٹول پہلی مریضہ ہیں جن کا اس طریقے سے علاج کیا گیا۔ ڈاکٹروں نے ان کے ریڑھ کی ہڈی کی ترتیب، اسپائنل سسٹ اور ڈی کمپریس اسپائنل نروز کو ٹھیک کیا۔ان مسائل کی وجہ سے خاتون کی ٹانگوں میں کمر میں دائمی درد رہتا تھا اور بغیر وقفے کے 25 گز سے زیادہ کا فاصلہ طے کرنا ان کے لیے مشکل تھا۔انہوں نے اس آپریشن کو جاں بخش قرار دیا اور ایک ہفتے بعد انہیں ٹانگوں کی دائمی تکلیف سے چھٹکارہ حاصل ہوگیا۔