چین میں7 ویں بین الاقوامی درآمدی نمائش ، پاکستانی زیورات کی دھوم
پاکستانی جیولر کلوور پھول کی شکل کے زیورات کی نمائش کررہا ہے- فوٹو:شِنہوا
شنگھائی(شِنہوا) پاکستانی جیولر احمد عقیل کو چین بین الاقوامی درآمدی نمائش (سی آئی آئی ای) میں شرکت کا چھٹی بار موقع حاصل ہوا ہے۔ اس مرتبہ وہ کلوور کی شکل کے زیورات کے 6 ڈیزائن لائے ہیں جو نمائشی مرکز کی ساخت کے مشابہ ہیں۔ “ہمارے کلوور کی شکل کے زیورات بہت مقبول ہیں۔”احمد عقیل کے زیورات کے برانڈ ’’وِنزا‘‘ نے سی آئی آئی ای کے ساتھ ترقی کی ہے۔ 2019ء میں دوسرے سی آئی آئی ای میں حصہ لینے کے بعد انہوں نے شنگھائی کے مرکزی علاقے میں داوان ڈیپارٹمنٹ سٹور میں زیورات کی دکان کھولی۔احمد عقیل نے کہا کہ اس نمائش نے مجھے احساس دلایا کہ میری مصنوعات کی چینی منڈی میں بہت پذیرائی ہوئی، جس نے مجھے سٹور کھولنے کا اعتماد دلایا۔ مجھے یاد ہے کہ اس وقت ہمارا بوتھ کافی مقبول تھا۔ یہ نہ صرف صارفین میں گھرا ہوا تھا بلکہ دوسرے جیولرز کو بھی اپنی طرف متوجہ کر رہا تھا۔
انٹرویو کے دوران احمد عقیل نے فخریہ انداز میں “ڈائمنڈ اینڈ جیم سٹون بوتیک پویلین سٹار” ایوارڈ دکھایا جو انہیں 2020ء کے سی آئی آئی ای میں ملا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایوارڈ چین کے 5 نامور اداروں نے دیا ہے۔
اُس سال ہم یہ ایوارڈ جیتنے والی 300 کمپنیوں میں شامل تھے۔احمد عقیل کے آج شین یانگ اور شنگھائی دونوں شہروں میں سٹورز ہیں، جس میں 20 ارکان کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے چینی منڈی پر بہت اعتماد ہے اور میں 2025ء میں بیجنگ میں ایک نیا سٹور کھولنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ شنگھائی کے سٹور کی فروخت میں گزشتہ چند سالوں میں سالانہ 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
احمد عقیل کے مطابق حالیہ برسوں میں ہیروں کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے جبکہ روبی اور نیلم کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہوا ہے۔ نتیجتاً بہت سے صارفین اب منگنی کی انگوٹھی کے لئے روبی اور نیلم کا انتخاب کر رہے ہیں۔ دیوان میں دیگر زیورات کی دکانوں نے بھی ان قیمتی پتھروں کی اپنی پیش کشوں کو بڑھانا شروع کردیا ہے۔ پہلے صرف چند تاجر ہی انہیں فروخت کرتے تھے لیکن اب 20 فیصد دکانیں روبی اور نیلم فروخت کرتی ہیں۔ یہ ہمیشہ سے ہماری اہم مصنوعات رہی ہیں۔زیادہ سے زیادہ نوجوان صارفین کو راغب کرنے کے لئے احمد عقیل نے حال ہی میں 10 ہزار یوآن سے کم قیمت کی اشیاء پیش کرنا شروع کی ہیں۔ آج کل 25-35 سال کی عمر کے بہت سے گاہک ہر سال اپنی زیبائش کیلئے صرف ایک یا دو زیور خریدتے ہیں۔احمد عقیل کا پرچون کے علاوہ بنیادی کاروبار ہول سیل ہے اور سی آئی آئی ای نے انہیں متعدد زیورات کے تاجروں کے ساتھ رابطے کا موقع فراہم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چین بین الاقوامی درآمدی نمائش ایک بہترین پلیٹ فارم ہے۔ یہ نہ صرف نمائش کے دنوں میں بلکہ کاروباری میل ملاپ کی سرگرمیوں کے ذریعے دیگر کئی شہروں کے لئے بھی اہم موقع ہے۔احمد عقیل نے کہا کہ مال منیجرز کو ہم سے ملاقات کے لئے اکٹھا کیا جاتا ہے جو ایک سہولت ہے، بصورت دیگر ہمیں انفرادی طور پر ہر سٹور کا دورہ کرنا پڑے گا۔ مزید برآں سی آئی آئی ای ہمیں نمائش کے کافی مواقع فراہم کرتا ہے، جس سے ہمیں اپنے برانڈ کو تیزی سے فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔
بین الاقوامی سکالرز کا شنگھائی فورم میں جامع اقتصادی عالمگیریت پر زور
شنگھائی(شِنہوا)مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی سکالرز اور ماہرین شنگھائی میں جمع ہوئے تاکہ چین کے عروج کے بارے میں اپنی بصیرت کا تبادلہ کیا جاسکے اور منظم کثیر جہتی اور جامع اقتصادی عالمگیریت پر زور دیا جاسکے۔
چائنہ اکنامک اینڈ سوشل فورم میں 140 سے زائد چینی اور غیر ملکی مہمانوں نے تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور خصوصاً اس نکتے پر بات چیت کی کہ چین کے عروج کو کس طرح دیکھا جائے۔چین کی عالمی تجارتی تنظیم میں شمولیت کے بعد مغرب میں بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ چین نہ صرف مغرب کی طرح بن جائے گا بلکہ ایک استحصالی ملک بھی بن جائے گا۔ آسٹریلیا چائنہ بزنس کونسل کے سابق صدر گپی ڈیرل جیمز نے کہا کہ چین اس کے بجائے چینی خصوصیات اور معاشی کامیابی کے ساتھ سوشلزم کی راہ پر مضبوطی سے گامزن ہے۔جنوبی چین میں امریکی ایوان صنعت کے چیئرمین اور صدر ہارلے سیدن نے چین کے معاشی عروج کو 21 ویں صدی کی سب سے قابل ذکر کہانیوں میں سے ایک قرار دیا۔برطانیہ کے دارالعوام کے سابق رکن مارک لوگن نے اجلاس میں چینی زبان میں خطاب کیا۔شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ چین کی ترقی کا راستہ دوسرے ممالک کے لئے ایک نمونہ فراہم کرتا ہے۔ چین نے عالمی عوامی فلاح و بہبود کو فروغ دینے کے لئے دنیا کے ایک بڑے ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری کا بھی مظاہرہ کیا ہے۔
عالمی برانڈز چینی منڈی میں کاروبار کیلئے بین الاقوامی درآمدی نمائش میں پہنچ گئے
شنگھائی(شِنہوا)رواں سال چین بین الاقوامی درآمدی نمائش (سی آئی آئی ای) کے دوران امریکی فیشن کمپنی کوچ کے بوتھ پر شہریوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں، جو منفرد سٹائل کے بیگز کے حصول کے لئے بے تاب ہیں۔مسلسل 6 سال سے سی آئی آئی ای میں اپنا سٹال لگانے والی کمپنی کوچ نے خریداروں کی دلچسپی کے لئے اپنے مشہور ٹیبی کلیکشن کے ساتھ ساتھ موقع پر مشاہدہ کا ایک زون متعارف کرایا ہے۔ اس برانڈ نے شنگھائی میں واقع ڈونگ ہوا یونیورسٹی کے متعدد طلبہ کو ذاتی ناموں کے بیگ ڈیزائن کرنے کے لئے مدعو کیا۔کوچ ایشیاء پیسیفک کے صدر اور سی ای او یان بوزیک نے کہا کہ ان سالوں میں ہم نے سی آئی آئی ای کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ، اعلیٰ سطح کی وسعت اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے لئے چین کے عزم کو دیکھا ہے۔دوٹیرا چائنہ کے صدر اوون میسک نے کہا کہ کمپنی کی حکمت عملی اب چین سے کسی دوسرے ملک کی نسبت زیادہ تیل حاصل کرنے پر مرکوز ہے۔ شنگھائی میں ان کا آر اینڈ ڈی سنٹر بھی اس مقصد کی حمایت میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔لیگو گروپ سی آئی آئی ای میں مسلسل 7 ویں سال اپنی مصنوعات کی نمائش کررہا ہے، جس نے کئی نئے لیگو سیٹپیش نمائش کے لئے پیش کئے، جن میں لیگو مونکی کڈ سیریز بھی شامل ہے۔
مالٹا میں مشہور مناظر کی تصاویرسے مزین چینی ساختہ الیکٹرک بسوں کا سفر
والیٹا(شِنہوا) مالٹا میں چینی ساختہ 3 الیکٹرک بسیں چلائی گئیں جن میں سے ہر ایک چین کے مشہور مناظر اور ثقافتی ورثے کے مقامات کی تصاویر سے مزین ہے.بسوں میں بیجنگ کی عظیم دیوار اور سمرپیلس، شنگھائی کے مناظر، ہانگ ژو میں مغربی جھیل ، گوانگ شی میں خوبصورت گلین کے منظر، ڈن ہوانگ میں موگاؤ گروٹوئس اور شی آن میں ٹیراکوٹا واریئرز کی نمائش کی گئی ہے۔مالٹا کے وزیر ٹرانسپورٹ کرس بونیٹ نےکہا کہ چین کی ترقی نے الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) کو زیادہ سستی اور قابل رسائی بنا دیا ہے، جس سے حکومت کے لئے الیکٹرک گاڑیوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا آسان ہوگیا ہے۔
تقریب کے دوران تینوں بسیں چائنیز گارڈن آف سیرینٹی کے مین گیٹ پر رکی اور دیکھنے والوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی۔
مالٹا میں چینی ثقافتی مرکز کے ڈائریکٹر یوآن یوآن نے کہا کہ یہ بسیں نقل و حمل سے کہیں زیادہ کی نمائندگی کرتی ہیں اور ثقافتی تبادلے کی متحرک علامتیں ہیں۔ یوآن نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد باہمی تفہیم کو فروغ دینا اور دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانا ہے۔
چین اور انڈونیشیا کے صدور کا مشترکہ مسقبل کے حامل معاشرے کی تعمیر کے لئے مشترکہ کوششوں کا عزم
بیجنگ(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں انڈونیشیا کے اپنے ہم منصب پرابووو سوبیانتو سے ملاقات کی اور انڈونیشیا کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا تاکہ بڑے ترقی پذیر ممالک کے درمیان بہترتعلقات، یکجہتی اور تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔انڈونیشیا کے صدر اپنے چینی ہم منصب شی جن پھنگ کی دعوت پر چین کے سرکاری دورے پر ہیں۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ پرابووو سوبیانتو نے مارچ میں منتخب ہونے کے فوری بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے میں چین کا دورہ کیا جو چین انڈونیشیا تعلقات کی اعلی سطح اور تزویراتی نوعیت کو ظاہر کرتا ہے۔شی جن پھنگ نے کہا کہ چین انڈونیشیا کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر ماضی کی کامیابیوں کو آگے بڑھانے، علاقائی اور عالمی اثر و رسوخ کے ساتھ مشترکہ مستقبل کے معاشرے کے قیام اور باہمی مفاد پر مبنی تعاون کو فروغ دینے کا ایک نیا باب رقم کرنے کا خواہاں ہے۔چینی صدر نے دونوں ملکوں پر زور دیا کہ وہ تزویراتی تعاون کی ترتیب کو مزید بہتر بنائیں اور 5 ستونوں سیاست، معیشت، عوامی اور ثقافتی تبادلوں، بحری امور اور سلامتی کے بارے میں تعاون کو فروغ دیں۔اس موقع پر انڈونیشیا کے صدر نے کہا کہ انڈونیشیا چین کے ساتھ ہمہ جہت تزویراتی تعاون کو مزید مستحکم کرنے، قریبی جامع تزویراتی شراکت دار بننے اور مشترکہ مستقبل کے حامل معاشرے کے قیام کے لئے مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔
پرابووو سوبیانتو نے کہا کہ انڈونیشیا واضح طور پر ایک چین کے اصول پر عمل پیرا ہے اور سنکیانگ میں ترقی اور استحکام برقرار رکھنے کی کوششوں میں چین کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے مسئلہ فلسطین پر عدل و انصاف برقرار رکھنے پر چین کی تعریف کی۔
مذاکرات کے بعد دونوں سربراہان مملکت نے مشترکہ ترقی، سمندری معیشت، آبی تحفظ اور معدنی وسائل جیسے شعبوں میں باہمی تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخط کئے۔فریقین نے جامع تزویراتی شراکت داری اور مشترکہ مستقبل کے حامل چین انڈونیشیا معاشرے کی تعمیر کے بارے میں ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا۔
7 ویں سی آئی آئی ای میں خدمات کی تجارت کے مقام کی ایک جھلک
شنگھائی(شِنہوا)7 ویں چین بین الاقوامی درآمدی نمائش (سی آئی آئی ای) میں ڈیجیٹلائزیشن پر زور دیتے اور کاروباری سرگرمیوں کے تمام نظام زندگی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے خدمات کی تجارت کی نمائش کا مقام ’’سرسبز اور کم کاربن کی حامل ترقی، پائیدار اور مستحکم روابط، ڈیجیٹل اور سمارٹ مستقبل‘‘ کے موضوعات کو اجاگر کرتا ہے۔