ماہرین کی جانب سے انسانی ترقی کے نئے ماڈل کے موضوع پر تھنک ٹینک رپورٹ کی بھرپور ستائش
رپورٹ میں امن، ترقی، سلامتی اور نظم و نسق کو ہونے والے نقصان سمیت آج کی دنیا کو درپیش وسیع چیلنجز کا احاطہ کیا گیا ہے جو نئے حل کے متقاضی ہیں-فوٹو:شِنہوا
ساؤپولو(شِنہوا) ’’انسانی ترقی اور اس کی عالمی اہمیت کے لئے نئے ماڈل‘‘ پر تھنک ٹینک کی رپورٹ کو ماہرین کی جانب سے بڑے پیمانے پر سراہا گیا ہے جس میں پائیدار ترقی کی جدوجہد میں عالمی جنوب کو بصیرت اور تعاون فراہم کیا گیا ہے۔کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کی مرکزی کمیٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف پارٹی ہسٹری اینڈ لٹریچر اور نیو چائنہ ریسرچ کی جانب سے مشترکہ طور پر مرتب کی گئی یہ رپورٹ پیر اور منگل کو برازیل کے شہر ساؤ پولو میں ہونے والے گلوبل ساؤتھ اینڈ میڈیا تھنک ٹینک فورم کے دوران پیش کی گئی۔رپورٹ میں جائزہ لیا گیا ہے کہ کس طرح چینی جدیدیت نے ایک نیا منفرد تہذیبی نمونہ پیش کیا ہے جومشترکہ عالمی چیلنجز کا احاطہ کرتا ہے۔ یہ دیگر ممالک بالخصوص عالمی جنوب کے ملکوں کے لئے جدیدیت کی کوششیں آگے بڑھانے کے لئے اہم حل کے طور پر چین کی حکمت عملی بھی پیش کرتا ہے۔رپورٹ میں امن، ترقی، سلامتی اور نظم و نسق کو ہونے والے نقصان سمیت آج کی دنیا کو درپیش وسیع چیلنجز کا احاطہ کیا گیا ہے جو نئے حل کے متقاضی ہیں۔فورم میں ماہرین نے اتفاق کیا کہ انسانیت کو ہمیں درپیش مشترکہ بحران سے نمٹنے کے لئے نئے ترقیاتی راستے تلاش کرنا ہوں گے۔چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز میں انسٹی ٹیوٹ آف جرنلزم اینڈ کمیونیکیشن کے ڈائریکٹر ہو ژینگ رونگ نے رپورٹ کی متوازن حکمت عملی کو سراہا۔رپورٹ میں زور دیا گیا کہ جدیدیت کے لئے کوئی ایک مخصوص راستہ نہیں ہے۔ ہر ملک کو ایسا راستہ تلاش کرنا ہوگا جو اس کے منفرد حالات اور ثقافت سے ہم آہنگ ہو۔سٹیٹ کونسل انفارمیشن آفس کے زیراہتمام اور شِنہوا نیوز ایجنسی اور برازیل کمیونیکیشن کمپنی کے اشتراک سے ہونے والے فورم میں 70 سے زائد ممالک اور خطوں کی 170 میڈیا تنظیموں، تھنک ٹینک، سرکاری اداروں اور کمپنیوں سے تقریباً 350 نمائندے شریک ہوئے۔
ایشیا بحرالکاہل کے شراکت داروں کے لئے ترقی کے مزید مواقع پیدا کرنے کو تیار ہیں، چین
بیجنگ(شِنہوا)چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ چین ایپیک کے اقتصادی رہنماؤں کے 31 ویں اجلاس کو اعلیٰ معیار کی ترقی اور وسعت کے ساتھ ایشیا بحرالکاہل کے شراکت داروں کے لئے مزید امکانات پیدا کرنے کے موقع کے طور پر لینے کو تیار ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے اپنی روزانہ کی پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایشیا بحرالکاہل سب سے متحرک خطہ اور عالمی اقتصادی ترقی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ ایشیا بحرالکاہل کا خطہ دنیا کی مجموعی آبادی کا ایک تہائی، عالمی معیشت کا 60 فیصد اور عالمی تجارت کا تقریباً نصف حصہ ہے۔ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ چین ایشیا بحرالکاہل میں علاقائی تعاون کے لئے ایک اہم ذریعہ اور محرک ہے۔ چین اے پی ای سی کی رکن معیشتوں کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور اس کا خطے کی اقتصادی ترقی میں 64.2 فیصد، سامان کی تجارت میں 37.6 فیصد اور خدمات کی تجارت میں 44.6 فیصد حصہ ہے۔ترجمان لِن جیان نے مزید کہا کہ چین مشترکہ مستقبل کے حامل ایشیا بحرالکاہل معاشرے کی تعمیر کے لئے دوسروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا جس میں فراخدلی اور شمولیت، ترقی، رابطے اور باہمی مفید تعاون کی خصوصیات شامل ہوں۔
چین ایپیک کی پائیدار ترقی اور مشترکہ خوشحالی میں اہم کردار ادا کررہا ہے، اعلیٰ تھائی کاروباری مشیر
بنکاک(شِنہوا)تھائی لینڈ کے ایوان تجارت اور تجارتی بورڈ کے نائب چیئرمین قاسم سیت پاتھومسک نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر دوسری سب سے بڑی معیشت کی حیثیت سے چین نے ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون (ایپیک) کے رکن ممالک کی معیشتوں، پائیدار ترقی اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ایپیک کاروباری مشاورتی کونسل کے رکن قاسم سیت پاتھومسک نے شِنہوا کو حالیہ خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ ایک مشکل عالمی منظر نامے سے گزرتے ہوئے چین اپنے علاقائی ترقی کے اہداف کے لئے پرعزم ہے، جس میں پائیدار ٹیکنالوجیز اور ڈیجیٹل ترقی کو مربوط کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔قاسم سیت نے کہا کہ الیکٹرک گاڑیوں سے لے کر قابل تجدید توانائی کے حل تک چین کی پیداوار اور برآمد کی صلاحیت نے ٹیکنالوجی تک کم لاگت رسائی کو ممکن بنایا ہے۔قاسم سیت نے مشترکہ مستقبل کے حامل ایشیا بحر الکاہل معاشرے کے لئے چین کے وژن کی تعریف کی اور اے پی ای سی کی 21 رکن معیشتوں کے مابین گہرے تعاون کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔پیرو کی میزبانی میں ہونے والے 2024ء کے سربراہی اجلاس کے تناظر میں قاسم سیت نے گزشتہ برسوں میں متعارف کرائے گئے جامع اور پائیدار موضوعات کے تسلسل کے بارے میں امید کا اظہار کیا اور خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی، ڈیجیٹل ارتقا اور پائیدار زراعت جیسے شعبوں سمیت طویل مدتی تعاون پر از سر نو توجہ دینے پر زور دیا۔
چین کا لاطینی امریکی ممالک کے ساتھ یکجہتی اور تعاون میں اضافے کا اعلان
بیجنگ (شِنہوا) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ چین لاطینی امریکی ممالک کے ساتھ یکجہتی اور تعاون میں اضافہ جاری رکھے گا اور دونوں اطراف کے عوام کو اطمینان اور خوشی کا مضبوط احساس مہیا کرے گا۔ترجمان لین جیان نے یومیہ پریس بریفنگ کے دوران پیرو کے الپاکا کھلونوں سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ “وارم پاکا ” رواں سال کی چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش میں انتہائی مقبول ترین اشیاء میں سے ایک تھا۔ پیرو کے دستکار اوسوالڈو مامانی نے پہلی بار صرف ایک منزلہ ورکشاپ قائم کی تھی جس میں سالانہ 100 سے کچھ زائد اشیاء فروخت ہوتی تھیں تاہم اب ورکشاپ تین منزلوں پر پھیل چکی ہیں اور سینکڑوں دستکار اس کا حصہ ہیں۔مامانی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ چین ان کے اور ان کے دیہاتی ساتھیوں کے لیے ایک نعمت ہے کیونکہ اس ملک نے انہیں زیادہ آمدنی کمانے اور بہتر زندگی گزارنے کا موقع دیا۔لین نے کہا کہ چین اور لاطینی امریکہ نے ہمیشہ اپنے تعاون میں روزگار کے بڑے منصوبوں کو فوقیت دی “وارم پاکا ” جیسی حوصلہ افزا اور دل کو چھولینے والی داستانیں جاری و ساری ہے۔ترجمان لین کے مطابق برازیل کے شمال اور جنوب کو جوڑنے والے “بجلی ایکسپریس وے” بیلو مونٹی یو ایچ وی ٹرانسمیشن پروجیکٹ نے نہ صرف وہاں کے صنعتی مراکز کو مناسب بجلی فراہم کی ہے بلکہ 2 کروڑ 20 لاکھ سے زائد برازیلی شہر یوں کے لئے بجلی کی قلت کا مسئلہ بھی حل کیا ہے۔
جے 35 اے، 12 نومبر سے 17 نومبر تک جنوبی شہر ژوہائی میں ایئر شو چائنا 2024ء میں عوام کو دکھایا جائے گا-فوٹو:شِنہوا
جے۔35 اے لڑاکا طیارے میں ٹیکنالوجی کی بہتری سے کارکردگی میں اضافہ ہوا، چینی فضائیہ
گوانگ ژو (شِنہوا) چین کا نیا جے ۔35 اے اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ جاری ائیر شوچائنہ میں متعارف کرادیا گیا ہے۔ پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) فضائیہ کے مطابق مقامی ساختہ انجن اور انسان۔ مشین تعلق پر ڈیزائن کردہ یہ طیارہ اپنی مکمل جنگی صلاحیت کو استعمال کرنے میں مدد کرتا ہے۔ائیرشو کے موقع پر ایک پریس کانفرنس میں پی ایل اے فضائیہ کے ترجمان شائے پھنگ نے کہا کہ جے ۔35 اے اپنے مقامی ساختہ انجن کے ساتھ پی ایل اے فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کی قوت میں ایک اہم اضافہ ہے۔فضائیہ کے افسر لی لان شینگ نے کہا کہ آزمائشی پروازوں کے دوران پائلٹس نے جے ۔35 اے کو انتہائی شاندار لڑاکا طیارہ پایا۔ بہترین ہینڈلنگ اور باآسانی استعمال ہونے والے انسان ۔مشین تعلق نے اسے مکمل جنگی صلاحیت کے قابل بنادیا ہے۔لی نے مزید کہا کہ جے ۔35 اے کی آزمائشی پروازوں میں تیزی سے حقیقی جنگی منظرنامے پر توجہ دی جارہی ہے جس میں جنگی کارکردگی پر زیادہ زور دیا گیا ہے۔ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنہ (اے وی آئی سی) کے شین یانگ ائیرکرافٹ ڈیزائن اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے چیف ایکسپرٹ وانگ یونگ چھنگ نے کہا کہ لڑاکا طیارے میں مضبوط مشترکہ جنگی صلاحیتیں موجود ہیں۔اے وی آئی سی چین کے ہوا بازی کے ہتھیاروں اور سازوسامان کی فراہمی کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔
پیرو کے شہر لیما میں خواتین لیماکنونشن سنٹر کے سامنے ایپیک کے لوگو کے قریب سے گزررہی ہیں-فوٹو:شِنہوا
بیجنگ میں انسان نما روبوٹ “کاس بوٹ 01” متعارف کر وا دیا گیا
بیجنگ (شِںہوا) انسان نما روبوٹ “کاس بوٹ 01” کو بیجنگ میں عوام کے لیے لائیو اسٹریم کے ذریعے متعارف کر وادیا گیا ہے۔ ’’ بدھ‘‘ کے نام سے مشہور اس روبوٹ کی اونچائی 1.79 میٹر اور وزن 60 کلوگرام ہے اور یہ مسلسل 4 گھنٹے کام کرسکتا ہے۔