چین نیوزی لینڈ کے ساتھ باہمی احترام، رواداری، تعاون اور ترقی کے تعلقات کا خواہاں ہے، چینی صدر
پیروکے شہر لیما میں چینی صدر شی جن پھنگ اور نیوزی لینڈ کے وزیراعظم کرسٹوفرلکسن ایپیک اقتصادی رہنماؤں کے 31 ویں اجلاس کے موقع پر ملاقات کررہے ہیں-(شِنہوا)
چین نیوزی لینڈ کے ساتھ باہمی احترام، رواداری، تعاون اور ترقی کے تعلقات کا خواہاں ہے، چینی صدر
لیما(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین نیوزی لینڈ کے ساتھ باہمی احترام، رواداری، تعاون اور مشترکہ ترقی پر مبنی دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کو تیار ہے۔پیر کے شہر لیما میں ایپیک اقتصادی رہنماؤں کے 31 ویں اجلاس کے موقع پر نیوزی لینڈ کے وزیراعظم کرسٹوفر لکسن سے ملاقات میں صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور نیوزی لینڈ ایشیا بحرالکاہل خطے کے اہم رکن ہیں جن میں مضبوط اقتصادی ہم آہنگی ہے۔شی جن پھنگ نے کہا چین نے نیوزی لینڈ کو اپنی ویزا فری پالیسی میں شامل کیا ہے۔ نیوزی لینڈ کے مزید دوستوں کے چین آنے اور وہاں کام کرنے کو خوش آمدید کہتا ہوں۔شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ چین اقوام متحدہ، ایپیک، عالمی تجارتی تنظیم اور دیگر کثیرجہتی فریم ورک کے اندر تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے نیوزی لینڈ کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے ۔اس موقع پر نیوزی لینڈ کے وزیراعظم کرسٹوفرلکسن نے کہا کہ چین ایک عظیم قوم ہے، 10 سال قبل صدر شی جن پھنگ کے نیوزی لینڈ کے کامیاب دورے کے بعد سے دوطرفہ تعلقات میں بہتری آئی ہے جبکہ عوامی تعلقات بہت مضبوط ہوئے ہیں۔نیوزی لینڈ کے وزیراعظم نے کہا کہ نیوزی لینڈ ایک چین پالیسی پر سختی سے کاربند رہتے ہوئے جامع تزویراتی شراکت داری کو مسلسل بڑھانے کے لئے پرعزم ہے اور چین کے ساتھ اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ معیشت و تجارت، ماحول دوست ترقی اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے جیسے شعبوں میں تعاون کو بڑھانےکا خواہاں ہے۔
پیرو میں نئی بندرگاہ کا افتتاح، لاطینی امریکہ کے تجارتی روابط کو فروغ ملے گا
لیما(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ نے پیرو کی صدر دینا بولوارتے کے ہمراہ ایک بڑی بندرگاہ کا افتتاح کردیا جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت چین اور پیرو کے تعاون میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔بی آر آئی منصوبے کے تحت چنکائی بندرگاہ کے اہم منصوبے سے پیرو اور ایشیا کے درمیان تجارت کو فروغ حاصل ہوگا، اس سے چین کے لئے جہاز رانی کا وقت 23 دن تک کم ہوجائے گا اور ترسیلی لاگت میں بھی کم از کم 20 فیصد کمی آئے گی۔دارالحکومت لیما سے تقریباً 80 کلومیٹر شمال میں بحرالکاہل کے ساحل پر واقع یہ بندرگاہ امریکہ بھر میں پھیلی سڑکوں کے نیٹ ورک پین-امریکن ہائی وے سے براہ راست منسلک ہے، یہ بندرگاہ لاطینی امریکہ اور ایشیا کے درمیان ترسیل کا ایک اہم مرکز بننے کو تیار ہے۔پیرو کی کانگریس کے صدر ایڈورڈو سلہوانا کا کہنا ہے کہ یہ نئی بندرگاہ پیرو، چلی، ارجنٹائن، برازیل اور دیگر لاطینی امریکی ممالک کے چین سمیت ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت کی حوصلہ افزائی کرے گی۔پیرو کی اپنی ہم منصب کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے چنکائی بندرگاہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ اس رابطے کا مطلب پیرو میں بی آر آئی کی جڑیں مضبوط ہونے سے کہیں آگے کی بات ہے۔چینی صدر نے دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد کے اصولوں پر عمل کریں اور چین اور پیرو سمیت بحرالکاہل سے منسلک معیشتوں کو مشترکہ ترقی کے لئے بااختیار بنائیں۔پیرو کی صدر دینا بولوارتے نے افتتاحی تقریب میں کہا کہ پیرو۔چین بی آر آئی منصوبہ پیرو کے جہاز رانی اور تجارت کا بین الاقوامی مرکز بننے کے ہدف کی طرف ایک اہم قدم ہے۔پیرو کی صدرنے کہا کہ اس سے پیرو کو لاطینی امریکہ اور ایشیا کو جوڑنے والے ایک اہم گیٹ وے کے طور پر خود کو قائم کرنے میں مدد ملے گی جبکہ لاطینی امریکہ میں انضمام اور خوشحالی کو بھی فروغ ملے گا۔پیرو۔چین چیمبر آف کامرس کے جنرل منیجر جارج چھین نے چنکائی بندرگاہ کو باہمی فائدہ مند تعاون کی ایک اہم مثال قرار دیا۔
ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں ونڈ روز ٹرک کا سڑک پر چلانے کا تجربہ کیا جارہا ہے-(شِنہوا)
چین کے تیار کردہ الیکٹرک ٹرکوں کے پھیلاؤ سے عالمی منظرنامہ تبدیل
ہیفے(شِنہوا)الیکٹرک ٹرکوں کی ایجاد سے بھاری بھرکم ٹرکوں کا عالمی منظر نامہ تبدیل ہو رہا ہے جس میں چین ابھر کر سامنے آیا ہے۔الیکٹرک ٹرکوں کی کمپنی ونڈ روز ٹیکنالوجی کمپنی کے بانی اور سی ای او ہان وین کا کہنا ہے کہ ماضی میں روایتی انجن کے حامل ٹرکوں کی بنیادی ٹیکنالوجی پر یورپ اور امریکہ کا قبضہ تھا۔اس کے نتیجے میں یورپی اور امریکی منڈیوں میں چین میں تیار کردہ ہیوی ڈیوٹی ٹرکوں کی مانگ کم تھی۔تاہم الیکٹرک ٹرکوں کی ایجاد سے منظر نامہ تبدیل ہوگیا۔سی ای او نےکہا کہ بیٹری،الیکٹرک موٹر اور الیکٹرک ڈرائیو نظام سمیت خودکار ڈرائیونگ جیسے ضروری پرزوں کے شعبوں میں چین کو سبقت حاصل ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان کی کمپنی پہلی چینی ٹرک کمپنی ہے جسے یورپ اور امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک سے آرڈر موصول ہوئے اور اس کے ٹرک 4 براعظموں میں آزمائے جا چکے ہیں۔ہیوی ڈیوٹی ٹرکوں کے عالمی منظر نامے میں تبدیلی چینی ٹرک سازوں کی عالمی سطح پر موجودگی اور تعاون بڑھانے کے ان کے حالیہ اقدامات سے ظاہر ہوتی ہے۔ہان نے کہا کہ ونڈ روز ٹیکنالوجی نے امریکہ اور بیلجیم میں پیداواری کارخانے قائم کئے ہیں اور دونوں مقامات پر عالمی مینوفیکچرنگ آئی ڈی(ڈبلیو ایم آئی) بھی حاصل کر لی ہے۔امریکہ کے لئے ترسیل 2025 کی پہلی ششماہی میں شروع ہوگی جبکہ یورپ کے لئے ترسیل کا آغاز دوسری ششماہی میں ہوگا۔اب تک ونڈ روز کے ٹرک چین،یورپ،امریکہ اور آسٹریلیا سمیت 14 ممالک اور خطوں میں کراس ریجنل اور ملٹی روٹ روڈ ٹیسٹ مکمل کر چکے ہیں۔کار سازی میں ماحول دوست تبدیلی کے رجحان کو فروغ حاصل ہو رہا ہے۔ بڑے عالمی کاروباروں میں گیسوں کے اخراج میں کمی کی جستجو سے منڈی میں الیکٹرک ہیوی ڈیوٹی ٹرکوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے جو چینی الیکٹرک ٹرکوں کے لئے اعزاز ہے۔
پیرو کے شہر لیما میں چینی صدر شی جن پھنگ ایپیک اقتصادی رہنماؤں کے 31 ویں اجلاس کےموقع پر جاپان کے وزیراعظم شیگیرواشیبا سے ملاقات کررہےہیں-(شِنہوا)
چین اور جاپان کے تعلقات بہتری اور ترقی کے اہم موڑ پرہیں، چینی صدر
لیما(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین اور جاپان کے تعلقات بہتری اور ترقی کے اہم موڑ پر ہیں کیونکہ موجودہ بین الاقوامی اور علاقائی حالات کو تبدیلیوں اور محاذ آرائی کا سامنا ہے۔پیرو کے شہر لیما میں ایپیک اقتصادی رہنماؤں کے 31 ویں اجلاس کے موقع پر جاپانی وزیراعظم شیگیرو اشیبا سے ملاقات میں چینی صدر نے کہا کہ قریبی ہمسایوں، ایشیا اور دنیا کے اہم ممالک کی حیثیت سے چین اور جاپان کے درمیان تعلقات اہمیت کے حامل ہیں۔چینی صدر نے کہا کہ چین جاپان کے ساتھ 4 سیاسی دستاویزات میں طے شدہ اصولوں اور ہدایات کے مطابق کام کرنے کا خواہاں ہے۔شی جن پھنگ نے زور دے کر کہا کہ چین کی ترقی دنیا کے لئے ایک موقع ہے اور یہ خاص طور پر جاپان جیسے ہمسایہ ممالک کے لئے حقیقت ہے۔چینی صدرنے جاپان پر زور دیا کہ وہ تاریخ کا براہ راست سامنا کرے، مستقبل کی طرف دیکھے اور تاریخ اور تائیوان جیسے اصولی معاملات کو مناسب طریقے سے حل کرے، اختلافات کو تعمیری انداز میں نمٹائے اور دوطرفہ تعلقات کی سیاسی بنیاد کو برقرار رکھے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو ثقافتی اور مقامی تبادلوں کو وسیع کرنا چاہئے اور عوام بالخصوص نوجوان نسل کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینا چاہئے۔اس موقع پر جاپان کے وزیراعظم شیگیرو اشیبا نے کہا کہ جاپان اور چین علاقائی امن اور خوشحالی کے ذمہ دار ہیں اور یہ بات خطے اور دنیا کے لئے بہت اہمیت کی حامل ہے کہ دونوں فریق باہمی فائدے کے تزویراتی تعلقات کو جامع طور پر آگے بڑھانے کے لئے مل کر کام کریں۔جاپانی وزیراعظم نے کہا کہ تائیوان کے مسئلے پر جاپان کا موقف 1972 میں جاپان۔چین مشترکہ اعلامیے کی بنیاد پر تبدیل نہیں ہوا۔ جاپانی فریق چین کے ساتھ 4 سیاسی دستاویزات میں قائم اصولوں، اتفاق رائے اور پرامن ترقی کے راستے پر کاربند ہے۔جاپانی وزیراعظم نے مزید کہا کہ جاپان تاریخ کا براہ راست سامنا کرنے، ہم آہنگی اور اعتماد بڑھانے کے لئے مستقبل کی طرف دیکھنے کے جذبے کے ساتھ چین کے ساتھ ہر سطح پر کھل کر بات چیت کے لئے تیار ہے۔جاپانی وزیراعظم نے کہا کہ جاپان اور چین کے درمیان اقتصادی تعاون میں بے پناہ امکانات موجود ہیں اور جاپان کا چین سے الگ ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔فریقین نے اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو برقرار رکھنے، معیشت، عوامی، ثقافتی تبادلوں اور دیگر شعبوں میں اعلیٰ سطح کے مذاکراتی طریقہ کار کو بہتر استعمال کرنے اور فوکوشیما سے جوہری آلودہ پانی کے اخراج پر اتفاق رائے کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانے پر اتفاق کیا۔
پیرو کے شہر لیما میں چینی صدر شی جن پھنگ اور تھائی لینڈ کی وزیراعظم پائی تونگ ترن شیناواترا ایپیک اقتصادی رہنماؤں کے 31 ویں اجلاس کے موقع پر ملاقات کررہے ہیں-(شِنہوا)
چینی صدر کا چین۔تھائی لینڈ ریلوے کی تعمیر میں تیزی لانے، تعاون بڑھانے پر زور
لیما(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین۔ تھائی لینڈ ریلوے کی تعمیر میں تیزی اور نئی توانائی، ڈیجیٹل معیشت اور مصنوعی ذہانت جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں تعاون کو بڑھانا چاہئے۔پیرو کے شہر لیما میں ایپیک اقتصادی رہنماؤں کے 31 ویں اجلاس کے موقع پر تھائی لینڈ کی وزیراعظم پائی تونگ ترن شیناواترا سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ چین اور تھائی لینڈ قریبی دوست اورہمسایہ ملک ہیں، دونوں ممالک ایک خاندان کے طور پر ہر امتحان میں پورا اترے ہیں۔اگلے سال چین تھائی لینڈ سفارتی تعلقات کی 50 ویں سالگرہ کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے سنہری سال کا ذکر کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے کہا کہ چین مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لئے تھائی لینڈ کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔شی جن پھنگ نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ ثقافتی، تعلیمی اور نوجوانوں کے تبادلوں کو فروغ دیں۔اس موقع پر تھائی لینڈ کی وزیراعظم پائی تونگ ترن شیناواترا نے کہا کہ دنیا اور خطے میں اس وقت افراتفری میں اضافہ ہو رہا ہے اور چین کی جانب سے پیش کئے جانے والے عالمی اقدامات تزویراتی طور پر آگے بڑھنے اور بین الاقوامی یکجہتی و تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے سازگار ہیں۔پائی تونگ ترن شیناواترا نے کہا کہ تھائی لینڈ ایپیک جیسے کثیرجہتی لائحہ عمل کے اندر چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے اور مشترکہ طور پر آزاد تجارتی نظام کا تحفظ کرنے کو تیار ہے۔
چین سنگاپور کے ساتھ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر جدیدیت کی راہ پر گامزن رہے گا،چینی صدر
لیما(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین اپنی دوستی کی عمومی سمت کو برقرار رکھنے کے لئے سنگاپور کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے اور جدیدیت کی راہ پر ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر آگے بڑھنے کا عمل جاری رکھے گا۔پیرو کے شہر لیما میں ایپیک اقتصادی رہنماؤں کے 31 ویں اجلاس کے موقع پر سنگاپور کے وزیراعظم لاؤرنس وانگ کے ساتھ ملاقات میں چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ دونوں ممالک قومی ترقی کے ایک اہم مرحلے میں ہیں اور اگلے سال چین اور سنگاپور کے سفارتی تعلقات کی 35 ویں سالگرہ منائی جائے گی۔شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ چین سنگاپور کے ساتھ اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو تیز کرنے، ایمانداری اور باہمی اعتماد کی پاسداری، ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کا احترام کرنے اور اعلیٰ معیار کی ترقی کا ایک نیا باب رقم کو تیار ہے۔اس موقع پر سنگاپور کے وزیراعظم لاؤرنس وانگ نے کہا کہ دونوں ممالک نے اعلیٰ سطح کے قریبی تبادلوں اور اقتصادی تعلقات کے استحکام کو برقرار رکھا ہے، دونوں فریقوں نے سوژو صنعتی پارک کی 30 ویں سالگرہ منائی ہے۔سنگاپورکے وزیراعظم نے کہا کہ ان کا ملک تائیوان پر چینی حکومت کے موقف کو پوری طرح سمجھتا ہے، “تائیوان کی آزادی” کی کسی بھی شکل کی مخالفت کرتا ہے اور ایک چین کے اصول پر سختی سے عمل پیرا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سنگاپور آسیان اور ایپیک جیسے کثیرجہتی شعبوں میں چین کے ساتھ مل کر کام کرنے، تحفظ پسندی کی مخالفت کرنے، تجارت اور سرمایہ کاری کی سہولت کو فروغ دینے اور علاقائی استحکام اور ترقی کے تحفظ کے لئے تیار ہے۔
چینی صدر شی جن پھنگ پیرو کے لیما کنونشن سینٹر میں 31 ویں ایپیک سربراہ اجلاس کے دوران ” دورحاضر کی ذمہ داریاں نبھانے اور مشترکہ طور پر ایشیا بحر الکاہل کی ترقی کا فروغ ” کے عنوان سے خطاب کررہے ہیں۔(شِنہوا)
شی جن پھنگ کی ایشیا ۔بحرالکاہل ترقی کے مشترکہ فروغ کے لئے اہم تجاویز
لیما (شِنہوا) چینی صدر شی جن پھنگ نے 31 ویں ایپیک اقتصادی سربراہ اجلاس سے خطاب میں دورحاضر کی ذمہ داریاں نبھانے اور مشترکہ طور پر ایشیا۔ بحر الکاہل کی ترقی کے فروغ پر زور دیا ہے۔انہوں نے اس بات کا تذکرہ کیا کہ ایشیا۔ بحرالکاہل تعاون کو جغرافیائی سیاست کے بڑھتے رجحان، یکطرفہ اور تحفظ پسندی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔شی نے کہا کہ اس تاریخی موڑ پر ایشیا ۔بحرالکاہل ممالک کو زیادہ ذمہ داریاں اپنے کا ندھوں پر اٹھانا ہو ں گی۔شی نے ایشیا۔بحرالکاہل تعاون کے لیے ایک کھلے اور باہم مربوط ماڈل تعمیر کرنے کی تجویز دی اور تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور خدمات کے بہاؤ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کثیرجہتی اور کھلی معیشت کے لئے پرعزم رہنا ، عالمی تجارتی تنظیم کے ساتھ کثیر جہتی تجارتی نظام کو مضبوطی سے برقرار رکھنا ، عالمی اقتصادی و تجارتی قوانین کے انکیوبیٹر کے طور پر ایپیک کے کردار کو مکمل طور پر فعال کرنا اور علاقائی اقتصادی انضمام اور رابطے آگے بڑھانا چا ہئے۔انہوں نے ماحول دوست اختراع کو ایشیا بحرالکاہل کے لئے محرک بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چین زمینی حقائق کے تحت نئے معیار کی پیداواری قوتیں تیار کرکے ماحول دوست اختراع پر دلچسپی رکھنے والوں کے ساتھ تعاون کو گہرا کررہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں سائنس و ٹیکنالوجی انقلاب اور صنعتی تبدیلی کے نئے دور کے پیش کردہ مواقع سے مضبوطی سے فائدہ اٹھانے اور مصنوعی ذہانت، کوانٹم انفارمیشن، زندگی و صحت اور دیگر نمایاں شعبوں میں تبادلہ و تعاون مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
چینی صدر شی جن پھنگ 16 ویں جی 20 سربراہ اجلاس سے بذریعہ ویڈیو لنک چین کے دارالحکومت بیجنگ میں خطاب کررہے ہیں۔(شِنہوا)
چینی صدر کی جی 20 کے منفرد کردار کے حوالے سے مشترکہ کوششوں کی حمایت
بیجنگ (شِنہوا) دنیا کی بڑی معیشتوں کا نمائندہ گروپ جی 20 آج کے دور میں عالمی اقتصادی بحرانوں اور غیر یقینی صورت حال میں ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے۔جی 20 کے منفرد کردار کو گہرائی سے سمجھتے ہوئے چینی صدر شی جن پھنگ نے ہمیشہ اس کی مشترکہ کوششوں کی حمایت کی ہے تاکہ ایک ہی کشتی میں سوار ہونےکے جذبے کے تحت رکن ممالک مل کر اپنی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔انہوں نے ایک بار کہا تھا کہ جی 20 کے تمام ارکان کو بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر بڑے ملک ہونے کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں قبول کرنی چاہئیں، تمام قوموں کی ترقی کو فروغ دینے، پوری انسانیت کی فلاح و بہبود کو بہتر بنا نے اور دنیا کی مجموعی پیشرفت کو آگے بڑھانے کے لئے ایک مثال قائم کرنی چاہئے۔اب جبکہ شی جن پھنگ برازیل میں 19ویں جی 20 سربراہ اجلاس میں دیگر رہنماؤں کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں تو عالمی برادری دیکھنا چاہتی ہے کہ وہ آج کی دنیا کو پریشان کرنےوالی عظیم غیر یقینی صورت حال سے کیسے نمٹیں گے اور خاص طور پر چین سب کے لئے بہتر مستقبل کی تعمیر بارے کون سے حل تجویز کرے گا۔
چینی صدر شی جن پھنگ پیرو کے لیما کنونشن سینٹر میں 31 ویں ایپیک سربراہ اجلاس کے دوران ” دورحاضر کی ذمہ داریاں نبھانے اور مشترکہ طور پر ایشیا بحر الکاہل کی ترقی کا فروغ ” کے عنوان سے خطاب کررہے ہیں۔(شِنہوا)
چین اور برازیل ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کے لئے مل کر کام کریں، چینی صدر
ریوڈی جینرو (شِنہوا) چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ دنیا کے دو بڑے ترقی پذیر ممالک کی حیثیت سے چین اور برازیل کو تاریخی فرائض اور ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لئے ملکر کام کر نا چا ہئے۔دونوں مما لک کو تعاون سے عالمی چیلنجز سے نمٹنے اور ایک ایسے عالمی حکمرانی نظام کے فروغ کے لیے مل کر بھی کام کرنا چا ہئے جو شفاف اور زیادہ مساوی ہو۔اتوار کو برازیل کے میڈیا ادارے فولہا ڈی ایس پولو میں شائع شدہ صدر شی کے ایک دستخط شدہ مضمون کے مطابق دونوں ممالک کو عالمی امن، استحکام اور مشترکہ ترقی میں اپنا منفرد کردار ادا کرنا چاہئے۔شی کا یہ مضمون”وسیع سمندروں پر پھیلی دوستی، ایک روشن مشترکہ مستقبل کی طرف سفر” کے عنوان سے ان کے ریو ڈی جنیرو میں جی 20 رہنماؤں کے 19 ویں سربراہ اجلاس اور برازیل کے سرکاری دورے کے موقع پر شائع ہوا ہے۔
چین کے صدر شی جن پھنگ اور ایپیک کے رکن ممالک کے دیگر رہنماؤں اور مندوبین کا پیرو کے لیما میں گروپ فوٹو۔(شِنہوا)
چین 2026 میں ایپیک سربراہ اجلاس کی میزبانی کرے گا
لیما (شِنہوا) جب چین نے پہلی بار 2001 میں ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون (ایپیک) سربراہ اجلاس کی میزبانی کی تھی تو ملک ایک اہم سنگ میل پر موجود ہونے کے ساتھ عالمی تجارتی تنظیم میں شامل ہونے کی تیاری کر رہا تھا۔یہ تبدیلی کا ایک لمحہ تھا جو چین کی عالمی اقتصادی میدان میں قدم رکھنے کی تیاری کی علامت تھا۔چین نے 2014 میں دوبارہ ایپیک کی میزبانی کی تو اس وقت صورتحال بہت مختلف تھی، چین ایک اقتصادی طاقت بن چکا تھا اور عالمی معیشت میں اس کے گہری انضمام نے ایک دہائی کی زبردست ترقی کو جنم دیا تھا۔اب چین 2026 میں دوبارہ ایک اہم مشن کے ساتھ ایپیک سربراہ اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہے تا کہ ایشیا بحر اکاہل ممالک کو متحدہ کرتے ہوئے کھلے اقتصادی اور تجارتی تعاون کو فروغ د یا جائے اور تحفظ پسند انہ اور تصادم کی تجارتی حکمت عملیوں کو مسترد کیا جا سکے۔چین کے صدر شی جن پھنگ نے پیرو کے دارالحکومت لیما میں 31ویں ایپیک اقتصادی رہنماؤں کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ چین 2026 میں ایپیک رہنماؤں کو اپنے ملک میں خوش آمدید کہے گا۔شی نے کہا کہ ہم تمام فریقوں کے ساتھ مل کر ایشیابحرالکاہل تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے کام کرنے کے منتظر ہیں تاکہ خطے کے لوگوں کی فلاح کے لیے فائدہ مند اقدامات کئے جا سکیں۔
برازیل کے برازیلیا میں چین اور برازیل کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر ڈریگن رقص پیش کیا گیا۔(شِنہوا)
چینی صدر کا بیلٹ اینڈ روڈ اور برازیلی ترقیاتی حکمت عملیوں کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ پر زور
ریو ڈی جنیرو (شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین اور برازیل کو وقت سے ملنے والے مواقع کا فائدہ اٹھانا چاہئے اور چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور برازیل کی ترقیاتی حکمت عملیوں کے درمیان ہم آہنگی کوفروغ دیناچاہئے۔شی نے اتوار کو برازیل کے میڈیا ادارے فولہا ڈی ایس پولو میں شائع ہونے والے ایک دستخط شدہ مضمون میں کہا ہے کہ دونوں فریقوں کو دونوں ممالک کے درمیان باہمی مفیدتعاون کے تزویراتی اثرات میں اضافہ کرنا چاہئے اور اس کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے نئے امکانات کو تلاش کرنا چا ہئے۔شی کا یہ مضمون”وسیع سمندروں پر پھیلی دوستی، ایک روشن مشترکہ مستقبل کی طرف سفر” کے عنوان سے ان کے ریو ڈی جنیرو میں جی 20 رہنماؤں کے 19 ویں سربراہ اجلاس اور برازیل کے سرکاری دورے کے موقع پر شائع ہوا ہے۔
کمبوڈیا، نوم پِن کے دریائے ٹونلے سیپ میں واٹر فیسٹیول کے دوران شرکاء کشتی رانی کے مقابلے میں شریک ہیں۔(شِنہوا)
کمبوڈیا میں واٹر فیسٹیول اختتام پذیرہوگیا
نوم پِن (شِنہوا) کمبوڈیا میں روایتی واٹر فیسٹیول اختتام پذیر ہوگیا۔ میلے میں ڈریگن بوٹ ریس منعقد ہوئی جس نے سیاحوں کی بڑی تعداد کو اپنی طرف متوجہ کیا۔
چین، جنوبی گوانگ شی ژوانگ خود مختار علاقے کی کاؤنٹی رونگ آن کے ایک دوا ساز کارخانے میں عملہ کی رکن آرٹی میسینن کا تجربہ کررہی ہے۔(شِنہوا)
چین میں تیار کردہ نئی ادویات کی مارکیٹ 100 ارب یوآن تک پہنچ گئی، رپورٹ
شنگھائی (شِنہوا) چینی حکام نے 2021 سے اب تک مارکیٹ میں فروخت کے لئے مقامی طور پر تیار کردہ 113 نئی ادویات کی منظوری دی ہے جن کا مارکیٹ حجم اب تک 100 ارب یوآن (تقریباً 13.89 ارب امریکی ڈالر) تک پہنچ چکا ہے۔شنگھائی میں چائنہ ادویات ساز صنعتی ترقی کانفرنس میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ، چین کے 14 ویں 5 سالہ منصوبے (2025-2021) کے طبی آلات کے شعبے میں 165 جدید آلات کی منظوری دی گئی ہے۔ان میں ڈیپ لرننگ، مقناطیسی لیویٹیشن اور مقناطیسی گونج کی نگرانی جیسے کئی آلات جدید ٹیکنالوجیز سے لیس ہیں۔رپورٹ میں چین کی حیاتیاتی ادویات کی صنعت سازی، ذہین پیداوار کی ترقی اور فعال دوا ساز اجزا کی صنعت میں ماحول دوست ترقی بارے اہم پیشرفت کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔ہفتے کو شروع ہونے والی یہ کانفرنس 18 نومبر تک جاری رہے گی۔
چین کےشی ژانگ خود مختار علاقہ کے شان نان شہر کی کاؤنٹی چھا نانگ میں سیب دیکھے جا سکتے ہیں۔(شِنہوا)
چین کے شی ژانگ کےسرحدی شہر سے پہلی بار برآمدات روانہ
لہاسا (شِنہوا) چین کے جنوب مغربی شی ژانگ خود مختار علاقے نے تجارت کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت کرتے ہوئےبھوٹان اور بھارت کی سرحد پر واقع شان نان شہر سے مقامی طور پر اگائے گئے 30 ٹن سیب کی 2 گاڑیاں نیپال کے لیے روانہ کر دیں۔یہ شہر کی مقامی پیداوار کی پہلی بار برآمد تھی جس نے خطے کے جنوبی ایشیا کے ساتھ اقتصادی انضمام کی جانب ایک اہم قدم کو مضبوط کر دیا ۔ اس پیشرفت کے ساتھ شی ژانگ کے تمام 6 شہر اور ایک ضلعی سطح کا علاقہ اب برآمد کنندہ بن چکے ہیں۔بندرگاہ کے حکام کے مطابق یہ سیب چین۔نیپال سرحد پر واقع گائی را نگ زمینی بندرگاہ پر پہنچ چکے ہیں۔شان نان کے نائب میئر گیانگ کارنے کہا کہ ا ن برآمدات کا آغاز بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت جنوبی ایشیا کے لئے کھلنے کی جانب ایک اہم اقدام ہے۔یہ جنوبی ایشیائی مارکیٹ کی تلاش میں مقامی کاروباری اداروں کو مدد فراہم کرے گا ۔
فجی کے سووا میں چینی سفارت خانے کی اوپن ڈے تقریب میں فجی کے دو طالب علم دیکھے جاسکتے ۔ (شِنہوا)
فجی کے چینی سفارت خانے میں اوپن ڈے تقر یب کا انعقاد
سووا (شِنہوا) فجی میں چینی سفارت خانے نے ایک مقامی پرائمری اسکول کے تقریباً 100 طلبا اور اساتذہ کو اپنی پہلی اوپن ڈے تقریب میں شرکت کے لئے مدعو کیا جس کا مقصد چینی ثقافت کو فروغ دینا اور چین ۔فجی عوامی تبادلے کا فروغ تھا۔تقریب کے دوران طلبا نے کچھ چینی رقص پیش کئے اور فجی میں چائنہ ثقافتی مرکز اور یونیورسٹی آف ساؤتھ پیسیفک کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے اساتذہ نے کلاسیکی موسیقی اور مارشل آرٹس کا مظاہرہ کیا۔وہ دیگر روایتی چینی ثقافت سے بھی لطف اندوز ہوئےاور خطاطی سمیت کاغذ سے مختلف اشیا بنانے کا فن بھی سیکھا۔فجی میں چینی سفیر ژوجیان نے کہا کہ نوجوان نسل موجودہ اور مستقبل میں چین۔ فجی دوستی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ایک سابق اسکول ٹیچر کی حیثیت سے ژاؤ نے کہا کہ ان کا دل ہمیشہ بچوں پر مرکوز رہا ہے۔انہوں نے شِنہوا کو بتایا کہ سفارت خانہ فجی میں زندگی کے تمام شعبوں خاص طور پر مقامی طلبا کے لیے باقاعدگی سے کھلا رہے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان حقیقی چین سے متعلق آگاہی حاصل کرسکیں۔اسکول کے پرنسپل نیوری کاما نے کہا کہ اس تاریخی دورے سے ان کے ملک میں چین سے متعلق بچوں کے علم میں مزید اضافہ ہوگا۔ وہ پرامید ہیں کہ فجی مستقبل میں چینی زبان کو اپنے اسکول کے نصاب کا حصہ بنائے گا۔