آکسفورڈ یونین میں’’آزاد ریاست کشمیر‘‘ کے موضوع پر مباحثے کیخلاف بھارتی طلبا کا احتجاج

بھارت سیکولر آئیڈیل سے مسلسل دور ہو رہا ہے، جہاں ہندوتوا نظریہ ریاستی اداروں اور سماجی ڈھانچے میں سرایت کر چکا ہے

آکسفورڈ: (جاگیرنیوز) بھارتی طلبا نے آکسفورڈ یونین میں’’آزاد ریاست کشمیر‘‘ کے موضوع پر مباحثے کے انعقاد پر شدید احتجاج کیا۔ماہرین اور مورخین کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے رویے میں ہندوتوا نظریے کا عکس ہے، جو مودی حکومت کی طرف سے فروغ دیے جانے والے بیانیے سے متاثر ہے۔
درحقیقت بھارتی ریاست میں قوم پرستی اور غیر حقیقی فخر کا غلبہ ہے، جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر غیر معقول رویے سامنے آ رہے ہیں، جہاں اکثر احتجاج غلط معلومات اور حقائق کو مسخ کر کے کیے جاتے ہیں۔مسئلہ کشمیر جو برطانوی نوآبادیاتی حکمرانی کی باقیات میں سے ایک ہے، 1947ء سے برصغیر میں کشیدگی کا باعث رہا ہے، جس کی وجہ سے کئی جنگیں اور مسلسل تنازعے جنم لیتے رہے ہیں، کشمیری آزادی کی مسلسل آواز ایک طویل عرصے سے جاری مقامی جدوجہد کا حصہ ہے، جو خطے کے حق خود ارادیت اور سیاسی خودمختاری کے مطالبے پر مبنی ہے۔بھارتی آئین ایک سیکولر نظام کی ضمانت دیتا ہے، جس میں ریاست اور مذہب کے اختلاط کی ممانعت ہے، لیکن موجودہ بھارت اس سیکولر آئیڈیل سے مسلسل دور ہو رہا ہے، جہاں ہندوتوا نظریہ ریاستی اداروں اور سماجی ڈھانچے میں گہرائی سے سرایت کر چکا ہے۔بھارتی طلباء کے اس ناقابل قبول رویے کو اجاگر کرنا اور مناسب انداز میں اس کا مقابلہ کرنا بہت ضروری ہے، بھارتی ڈائسپورا کے کچھ حصوں میں بڑھتے ہوئے رجحانات کو اجاگر کرنے کی اشد ضرورت ہے، جو اکثر مغربی معاشروں کے اصولوں اور اقدار کو نقصان پہنچاتے ہیں۔بھارتی طلباء کا حالیہ احتجاج (جو آکسفورڈ یونین کی تاریخ میں ایک بے مثال واقعہ ہے) اس قسم کے رویے کے خلاف سخت تادیبی اقدامات کا مطالبہ کرتا ہے، جو دنیا کے ایک ممتاز ترین تعلیمی ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی دانستہ کوشش ہے۔ان کا احتجاج ایک ایسی ثقافت کو فروغ دیتا ہے جو براہ راست آزادی اظہار اور مسائل کے تعمیری مکالمے کے ذریعے حل کے اصولوں کے منافی ہے، ایک تعلیمی سرگرمی کے جواب میں بھارتی طلباء کے رویے نے خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں، اور یہ سوال اٹھایا ہے کہ اس قدر محدود سوچ کے ساتھ بھارت کیا مثبت کردار ادا کر سکتا ہے؟کشمیر کے مسئلے پر آکسفورڈ یونین کے مباحثے نے بھارت کے بے بنیاد دعوؤں کو چیلنج کیا اور بین الاقوامی برادری کی کشمیر کے تنازعے کے حوالے سے بڑھتی ہوئی آگاہی اور دلچسپی کو اجاگر کیا۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بین الاقوامی برادری مسئلہ کشمیر کو بھارتی نقطہ نظر سے نہیں دیکھتی اور بھارت کو بھی حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے اور تاریخی حقائق کو تسلیم کرنا چاہیے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں