بنگلادیش کی عبوری حکومت نے 22 اہلکاروں کے پاسپورٹ منسوخ کردیئے
ان افسران پر شیخ حسینہ کی صدارت کے دوران سیاسی مخالفین کو غائب کرنے کی تحقیقات جاری ہیں، وزارت داخلہ
ڈھاکا: (ویب ڈیسک) بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے ملا فضل اکبر سمیت 22 اہلکاروں کے پاسپورٹ منسوخ کردیئے۔
بنگلادیش وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ عبوری حکومت نے جن 22 اہلکاروں کے پاسپورٹ منسوخ کیے ہیں ان میں طاقتور انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں بشمول ریپڈ ایکشن بٹالین (RAB) کے افسران شامل ہیں۔وزارت داخلہ نے کہا کہ ان افسران پر شیخ حسینہ کی صدارت کے دوران سیاسی مخالفین کو غائب کرنے کی تحقیقات جاری ہیں، مخالفین کے اغوا میں ان کے ملوث ہونے کے ابتدائی شواہد موجود ہیں اور انہیں ملک چھوڑنے سے روکنے کے لیے یہ قدم اٹھایا جا رہا ہے۔
فہرست میں زیادہ تر نام بنگلہ دیش کی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسی ڈی جی ایف آئی اور نیشنل سیکیورٹی انٹیلی جنس (این ایس آئی) میں نمایاں عہدوں پر تھے، فہرست میں شامل کچھ لوگ ریپڈ ایکشن بٹالین میں شامل تھے۔بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ اس وقت مشیر برائے امور داخلہ جہانگیر عالم چودھری کی سربراہی میں ہے، فہرست میں جن افراد کا ذکر کیا گیا ہے ان میں ملا فضل اکبر بھی شامل ہیں جنہوں نے 2009ء سے 2011ء کے دوران ڈی جی ایف آئی کے سربراہ کے طور پر کام کیا۔فہرست میں سینئر پولیس افسر محی الدین فاروقی بھی شامل ہیں جو اس وقت قتل کے الزام میں جیل میں ہیں، قابل ذکر بات یہ ہے کہ ڈی جی ایف آئی کے سربراہ کے طور پر ملا فضل اکبر کے دور میں بنگلہ دیش نے باغی گروپوں کو نشانہ بناتے ہوئے کئی کارروائیاں کیں، جن میں ULFA بھی شامل ہے، جو شمال مشرقی ہندوستان میں سرگرم تھے۔پاسپورٹ منسوخ کرنے کا حکم لاپتہ افراد سے متعلق خصوصی کمیشن کی سفارش کے چند دن بعد سامنے آیا ہے کہ ان سابق اہلکاروں کو ملک چھوڑنے سے روکا جائے۔خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاسپورٹ کی منسوخی کے اصل عمل میں 2 سے 3 دن لگ سکتے ہیں، تجربہ کار فوجی اور سیکیورٹی اہلکاروں کے پاسپورٹ منسوخ کرنے کا تازہ ترین فیصلہ بنگلہ دیش کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنانے والی سب سے بڑی کارروائی ہے جو یونس حکومت کی جانب سے کی گئی ہے۔