معزول شامی صدر بشار الاسد نے روس میں سیاسی پناہ لے لی
شام کے صدر بشار الاسد استعفیٰ دے کرپناہ کے لیے روس پہنچ گئے، امید ہے شام میں حالات جلد معمول پر آجائیں گے، چین
روسی حکام نے شامی صدر بشار الاسد کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ وہ شام چھوڑنے سے پہلے اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے جبکہ معزول شامی صدر نے روس میں سیاسی پناہ لے لی۔ روسی میڈیا کے مطابق بشارالاسد اور ان کے اہل خانہ ماسکو میں ہیں۔
دمشق/قاہرہ (شِنہوا) اتوار کو عسکری پسند گروپوں کی وسیع کارروائی کے بعد ان کی حکومت ختم ہوگئی تھی ۔
حیات تحریر الشام(ایچ ٹی ایس) کی قیادت میں ان گروپوں نے27 نومبر سے شام کے شمالی علاقے میں ایک بڑی کارروائی کا آغاز کیا تھا اور اس کے بعد انہوں نے حکومت کے زیرانتظام علاقوں سے ہوتے ہوئے جنوب کی سمت پیش قدمی کی اور 12 دنوں میں دارالحکومت دمشق پر کنٹرول حاصل کرلیا۔اسد حکومت کا گرنا تقریباً14 سالہ طویل شامی خانہ جنگی کا حیران کن اختتام تھا جو نہ صرف اس جنگ زدہ ملک بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کے لیے بھی غیر یقینی صورتحال پیدا کر رہے ہیں۔اگرچہ 2011ء سے شامی حکومت اور شدت پسند گروپوں کے درمیان خونریز تصادم جاری تھا۔ 2020ء تک بڑے پیمانے پر فوجی جھڑپوں میں کمی آئی تھی تاہم حالیہ حملے نے حکومت کو تیزی سے گھیرے میں لے لیا جس کی رفتار غیرمعمولی تھی۔چند دنوں میں ان گروپوں نے شمال مغربی صوبوں حلب اور ادلب میں اہم علاقےپر کنٹرول حاصل کرنے بعد مرکزی صوبہ حمہ کا کنٹرول حاصل کیا تھا۔فیصلہ کن لمحہ اتوار کو علی الصبح آیا۔ صبح سویرے مختصر لیکن شدید لڑائی کے بعد جنگجوؤں نے دمشق کے شمال میں تقریباً 160 کلومیٹر دور ایک اہم شہر اور تزویراتی علاقے حمص پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا اور اس کے ساتھ ہی دمشق اور الاسد کی علوی برادری کے ساحلی مضبوط گڑھ کے درمیان رابطے منقطع ہوگیا۔