دماغ عمر کے کس حصے میں ’بوڑھا‘ ہوجاتا ہے؟
پروٹینز کا تعلق عمر بڑھنے کے دیگر عوامل کے ساتھ بھی پایا گیا
ایک نئی تحقیق میں ایسے 13 پروٹینز کی نشاندہی کی گئی ہے جو دماغی عمر بڑھنے کے ذمہ دار ہیں بالخصوص 57، 70 اور 78 سال کی عمر میں۔سائنسدانوں نے حال ہی میں ایسے 13 پروٹینز کی نشاندہی کی ہے جو دماغی عمر سے منسلک ہوتے ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ پروٹینز اینٹی ایجنگ ٹریٹمنٹ کا راستہ ہموار کرسکتے ہیں۔تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ یہ پروٹینز دماغی عمر کے بڑھنے سے کیوں وابستہ ہیں اور بالخصوص 57، 70 اور 78 سال کی عمر میں ان میں اضافہ کیوں ہوجاتا ہے۔تحقیق کیلئے سائنسدانوں نے 45 سے 82 سال کی عمر کے تقریباً 11,000 افراد کے ایم آر آئی کے دماغی سکینوں کا تجزیہ کیا۔ انہوں نے ہر شریک کی دماغی عمر کے فرق کا اندازہ لگانے کے لیے اسکینوں کا استعمال کیا خاص طور پر ان کی دماغی عمر ان کی اصل عمر سے کتنی مختلف ہے۔ٹیم نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کی دماغی عمروں کا تعین کیا تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ ان کے دماغ کس حد تک تیزی سے بڑھاپے سے گزر رہے ہیں۔اس کے بعد ٹیم نے تقریباً 5,000 شرکاء کے خون میں تقریباً 3,000 پروٹینز کے ارتکاز کا جائزہ لیا۔نتائج میں محققین نے 13 پروٹینز کی نشاندہی کی جن کا ارتکاز حیاتیاتی دماغی عمر کے ساتھ نمایاں طور پر وابستہ تھا۔ محققین کو معلوم ہوا کہ پروٹینز کا تعلق عمر بڑھنے کے دیگر عوامل کے ساتھ بھی تھا جیسے خلیاتی تناؤ اور سوزش۔ ان عوامل میں یہ پروٹینز خون میں بڑھتے جاتے ہیں جیسے جیسے حیاتیاتی دماغی عمر بڑھتی ہے۔ اس کے علاوہ ان پروٹینز کی سطح جو دماغ کے افعال کو برقرار رکھنے میں مدد کرتی ہے، عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جاتی ہے۔