چین، دنیا کا بلند ترین ونڈ فارم صاف توانائی میں پیشرفت کو تقویت دے رہا ہے
لہاسا(شِنہوا)چین کے شی زانگ خودمختارعلاقے میں واقع ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے دنیا کے بلند ترین منصوبے نے منگل تک 2 کروڑ 20 لاکھ کلوواٹ آور سے زائد بجلی پیدا کی جس کے ساتھ ہی چین نے انتہائی بلندی پر ہوا سے بجلی پیدا کرنے میں ایک اور کامیابی حاصل کرلی۔
اس منصوبے کی تعمیر میں داتانگ شی زانگ انرجی ڈیویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ سمیت کئی کمپنیوں نے سرمایہ کاری کی ہے۔ اس نے 5 ہزار 305 میٹر کی بلندی پر دنیا کے بلند ترین سراخی کے ساتھ ہوا سے بجلی پیدا کرکے چین کے ساتھ ساتھ دنیا کے لئے بھی ایک ریکارڈ قائم کردیا ہے۔ونڈ فارم کے منیجر شوچھی دو کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ 20 ونڈ ٹربائنز پر مشتمل ہے جس میں ہر ایک کی صلاحیت 5 میگاواٹ ہے۔ یہ سالانہ 22 کروڑ 30 لاکھ کلوواٹ آور صاف بجلی پیدا کرتے ہیں جو تقریباً 2 لاکھ 30 ہزار افراد کی بجلی کی سالانہ ضرورت پوری کرسکتے ہیں۔ اس جدید منصوبے کے ونڈ ٹربائن آپریشنز کے لئے صرف 8 سے 10 افراد کی ضرورت ہے۔3 ہزار 500 سے 5 ہزار 500 میٹر کی بلندی پر واقع علاقوں کو عمومی طور پر انتہائی بلند علاقے تصور کیا جاتا ہے۔ یہ علاقے ہوا کے وسائل سے مالا مال ہیں تاہم ہوا سے بجلی کی ٹیکنالوجی اور اچھی کارکردگی کے حامل سازوسامان کا تقاضا کرتے ہیں۔شو کا کہنا ہے کہ شی زانگ باشوئی کاؤنٹی کے ونڈ فارم نے 31 اکتوبر کو کام شروع کیا تھا ۔ یہاں محنت کشوں نے انتہائی بلندی والے علاقے میں بلیڈ سٹال اور غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لئے متعدد تکنیکی چیلنجز پر قابو پایا۔
چین،آبنائے پار یوتھ آئس اینڈ سنو فیسٹول میں تائیوانی نوجوانوں کا وفد شرکت کرےگا
بیجنگ(شِنہوا)مین لینڈ کی ایک ترجمان نے کہا کہ ما ینگ جیو کی قیادت میں تائیوان کے نوجوانوں کا ایک وفد 18 سے 26 دسمبر تک مین لینڈ کا دورہ کرے گا۔ریاستی کونسل کے امورتائیوان دفتر کی ترجمان ژو فینگ لیان نے بدھ کو بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وفد حئی لونگ جیانگ اور سیچھوان صوبوں کا دورہ کرکے آبنائے پار یوتھ آئس اینڈ سنو فیسٹول کے ساتھ ساتھ دیگر تقریبات میں شرکت کرےگا۔ژو نے وفد کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ آبنائے تائیوان کے دونوں اطراف کے افراد خاص کر نوجوان عمدہ روایتی چینی ثقافت کے فروغ، آبنائے پار تبادلے اور مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ میں مل کر کام کریں گے۔چین کے شمال مشرقی صوبے حئی لونگ جیانگ کے ہاربن اور دیگر شہروں میں 18 سے 24 دسمبر تک منعقد ہونے والے آبنائے پار یوتھ آئس اینڈ سنو فیسٹول میں متعدد سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا جس میں آبنائے کے دونوں اطراف کے نوجوانوں کی جانب سے بنائی گئی مختصر ویڈیوز کی نمائش اور ایوارڈز کے ساتھ ساتھ موسم سرما کے کھیل بھی شامل ہیں۔ترجمان نے کہا کہ تائیوان سے تقریباً ایک ہزار افراد اس میلے میں شرکت کریں گے جس میں اکثریت نوجوانوں کی ہوگی۔
چین، دنیا کا بلند ترین ونڈ فارم صاف توانائی میں پیشرفت کو تقویت دے رہا ہے
لہاسا(شِنہوا)چین کے شی زانگ خودمختارعلاقے میں واقع ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے دنیا کے بلند ترین منصوبے نے منگل تک 2 کروڑ 20 لاکھ کلوواٹ آور سے زائد بجلی پیدا کی جس کے ساتھ ہی چین نے انتہائی بلندی پر ہوا سے بجلی پیدا کرنے میں ایک اور کامیابی حاصل کرلی۔اس منصوبے کی تعمیر میں داتانگ شی زانگ انرجی ڈیویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ سمیت کئی کمپنیوں نے سرمایہ کاری کی ہے۔ اس نے 5 ہزار 305 میٹر کی بلندی پر دنیا کے بلند ترین سراخی کے ساتھ ہوا سے بجلی پیدا کرکے چین کے ساتھ ساتھ دنیا کے لئے بھی ایک ریکارڈ قائم کردیا ہے۔ونڈ فارم کے منیجر شوچھی دو کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ 20 ونڈ ٹربائنز پر مشتمل ہے جس میں ہر ایک کی صلاحیت 5 میگاواٹ ہے۔ یہ سالانہ 22 کروڑ 30 لاکھ کلوواٹ آور صاف بجلی پیدا کرتے ہیں جو تقریباً 2 لاکھ 30 ہزار افراد کی بجلی کی سالانہ ضرورت پوری کرسکتے ہیں۔ اس جدید منصوبے کے ونڈ ٹربائن آپریشنز کے لئے صرف 8 سے 10 افراد کی ضرورت ہے۔3 ہزار 500 سے 5 ہزار 500 میٹر کی بلندی پر واقع علاقوں کو عمومی طور پر انتہائی بلند علاقے تصور کیا جاتا ہے۔ یہ علاقے ہوا کے وسائل سے مالا مال ہیں تاہم ہوا سے بجلی کی ٹیکنالوجی اور اچھی کارکردگی کے حامل سازوسامان کا تقاضا کرتے ہیں۔شو کا کہنا ہے کہ شی زانگ باشوئی کاؤنٹی کے ونڈ فارم نے 31 اکتوبر کو کام شروع کیا تھا ۔ یہاں محنت کشوں نے انتہائی بلندی والے علاقے میں بلیڈ سٹال اور غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لئے متعدد تکنیکی چیلنجز پر قابو پایا۔
چین کی ہواوے کمپنی تیونس میں جدید تعلیم کو فروغ دے رہی ہے
تونس(شِنہوا)چین کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے اور تیونس کے الخوارزمی کمپیوٹنگ سنٹر (سی سی کے) نے تیونس کے دارالحکومت تونس میں سی سی کے- ہواوے ٹیکنالوجی سربراہ اجلاس 2024 کا انعقاد کیا جس کا مقصد تیونس میں جدید تعلیم کو فروغ دینا ہے۔تیونس کے وزیر برائے مواصلاتی ٹیکنالوجیز سوفین ہمیسی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تیونس نے تعلیم کو اپنی قومی حکمت عملی کے اولین ترجیحات میں سے ایک ترجیح بنایا ہے، ہم جدیدیت کو فروغ دینے کے لئے بتدریج ٹیکنالوجی کی ترقی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔تیونس کے وزیر نے مزید کہا کہ ان کے ملک کو ہواوے کے ساتھ شراکت داری پر فخر ہے۔سی سی کے کے ڈائریکٹر جنرل سوسن کرچن نے شِنہوا کو بتایا کہ ٹیکنالوجی کے شعبوں میں عالمی رہنماؤں میں سے ایک کی حیثیت سے ہواوے تیونس میں پیشہ ورانہ، تیز تر اور موثر خدمات کے ساتھ ہمیں متاثر کرنا جاری رکھے ہوئے ہے، یہ ایک تزویراتی شراکت دار ہونے کے ساتھ ساتھ تیونس کے لئے ایک قابل احترام اور قابل اعتماد شراکت دار بھی ہے۔سی سی کے تیونس میں اعلیٰ تعلیم اور سائنسی تحقیق کے شعبے کے لئے انٹرنیٹ خدمات فراہم کرتا ہے۔ہواوے شمالی افریقہ کے نائب صدر چھن ژاؤبنگ نے کہا کہ ہواوے نے تیونس میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیقی کلاؤڈ کمپیوٹنگ کا پہلا سسٹم بنایا ہے جو تیونس کی 14 یونیورسٹیوں کو مصنوعی ذہانت اور بگ ڈیٹا کمپیوٹیشن کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔چھن ژاؤبنگ کے مطابق ہواوے نے تیونس کی 68 یونیورسٹیوں کے ساتھ تزویراتی شراکت داری قائم کی ہے اور 7 ہزار سے زائد طلبہ نے تیونس میں ہواوے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی ہے۔چھن ژاؤبنگ نے مزید کہا کہ ہواوے اگلے 5 سالوں میں تیونس کی حکومت کی مدد کرے گا تاکہ 5 جی، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت میں مزید 10ہزار افراد کو ڈیجیٹل تربیت دی جاسکے۔
چینی گاؤں کی آہنی سیڑھی نے گینز ریکارڈ کا اعزاز حاصل کرلیا
چھنگ دو(شِنہوا)چین کے جنوب مغربی صوبے سیچھوان کی ژاؤجوئے کاؤنٹی میں چٹان کے کنارے آہنی سیڑھی نے گنیز ورلڈ ریکارڈ میں دنیا کی سب سے زیادہ بلندی والی آہنی سیڑھی کا اعزاز اپنے نام کرلیا ہے۔
370.1 میٹر کی اونچائی کے ساتھ آہنی سیڑھی 2017 میں بید کی سیڑھی کی جگہ تعمیر کی گئی تھی جو کبھی کاؤنٹی کے اتولی آر گاؤں میں داخلے یا باہر نکلنے کا واحد راستہ تھا ، جو “چٹان گاؤں” کے نام سے جانا جاتا تھا۔گاؤں کے آس پاس کی چٹانوں کی اونچائی تقریباً 800 میٹر ہے جس نے مقامی لوگوں کو کئی دہائیوں تک بیرونی دنیا سے الگ تھلگ رکھا ہے۔چٹان کی چوٹی پر آباد یہ گاؤں چین کے ان لاکھوں گاؤں میں شامل ہے جنہوں نے غربت کا خاتمہ کیا ہے۔ 2020 میں 8 سال کی کوششوں کے بعد غربت کی لکیر سے نیچے رہنے والے تقریباً 10کروڑ دیہی باشندوں نے غربت کو خیرباد کہا۔
جیوتھرمل حرارت مزید چینی گھروں کو گرم رکھ رہی ہے
چھانگ چھونگ(شِنہوا)جیوتھرمل حرارت رواں سال چین کے شمال مشرقی صوبے جی لین کے داتون قصبے کے 700 گھروں کو سرد ہواؤں سے بچانے میں مدد کررہی ہے۔ اس کی بدولت صاف توانائی کے ذرائع کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔نومبر 2024 سے تیانجن، شانشی، جی لین اور شنشی سمیت 11 صوبائی سطح کے علاقوں کے 11 لاکھ سے زائد رہائشیوں نے ملک کی سب سے بڑی آئل ریفائنری چائنہ پٹروکیمیکل کارپوریشن (سائنو پیک گروپ) جیوتھرمل حرارت کے منصوبوں سے فائدہ پہنچا ہے۔سائنو پیک نے 11 کروڑ مربع میٹر سے زائد علاقوں میں حرارت کی فراہمی کے لئے ایک ہزار سے زائد حرارت تبادلہ سٹیشن فعال کردیئے ہیں۔برفباری کے کئی سلسلوں کے بعد جی لین میں دن کا درجہ حرارت منفی 15 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر چکا ہے۔ اس کے باوجود داتون قصبے کے رہائش گاہوں میں بچے گرم فرش پر ننگے پاؤں کھیل سکتے ہیں جس کی وجہ جیوتھرمل حرارت اور انڈورتھرمامیٹر ہیں جس سے کمرے کا درجہ حرارت 24 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔بستی کی رہائشی ایک 70 سالہ خاتون وانگ لی رونگ اپنے گھر میں ایک پودے کی دیکھ بھال کررہی ہیں، جو باہر شدید سردی کے باوجود نشوونما پارہا ہے۔انہوں نے ایک کھڑکی کے قریب کھلتے پودے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بوگین ویلیا ہے۔ اگر اندرونی درجہ حرارت کافی گرم نہ ہوتو یہ پھل پھول نہیں سکتا ہے۔جیوتھرمل منصوبے میں زیرزمین گرمی تک رسائی حاصل کرنے کے لئے کھدائی کی جاتی ہے جس کے بعد عمارتوں کو حرارت مہیا کرنے کے لئے اسے زمین کی سطح پر لایا جاتا ہے۔