موسمیاتی تبدیلی کے مسائل کے خلاف چین کے ساتھ شراکت داری کے لئے پرامید ہیں،چیئرمین پاکستان ہلال احمرسوسائٹی
شاہد احمد لغاری(درمیان میں) جاپانی جارحیت کے خلاف مزاحمت کی جنگ میں چین کی ریڈ کراس سوسائٹی کی امدادی کور کے گوئی یانگ یادگاری پارک میں تصویر بنوانے کے لئے کھڑے ہیں-(شِنہوا)
گوئی یانگ(شِنہوا) ریڈ کراس والے قدرتی آفات سے نبرد آزما معاشروں کے حوالے سے بین الاقوامی سیمینار چین کے جنوب مغربی صوبے گوئی ژو کے شہر گوئی یانگ میں ہوا۔
سیمینار میں پاکستان،تاجکستان،بنگلہ دیش اور منگولیا سمیت 7 ملکوں کی ریڈ کراس سوسائٹیوں کے علاوہ ریڈ کراس کی بین الاقوامی فیڈریشن اور ہلال احمر سوسائٹیوں کے نمائندوں، چین کی ریڈ کراس سوسائٹی(آر سی ایس سی) اور صوبائی سطح کی ریڈ کراس برانچوں کےمتعلقہ حکام نے بھی شرکت کی۔اس سیمینار میں ’’موسمیاتی تبدیلی کے تناظر کے تحت معاشرے کی استعداد بہتر بنانے‘‘ اور ’’شہری آباد کاری کے عمل میں بہتر استعداد کے حامل معاشرے کی تعمیر‘‘ کے موضوعات پر توجہ مرکوز کی گئی جس کا مقصد گول میز مذاکروں کے ذریعے عالمی تجربے کا تبادلہ ہے۔پہلی مرتبہ گوئی ژو کا دورہ کرنے والے پاکستان ہلال احمر سوسائٹی کے چیئرمین شاہد احمد لغاری نے سیکھنے کے عمل اور موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے اور بہتر استعداد کے حامل معاشرے کی تعمیر کے لئے چین کے ساتھ مزید شراکت داری کے مواقع کی امید ظاہر کی۔شاہد نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے بہت متاثر ہوا ہے جس کے اہم اثرات میں خشک سالی،سیلاب اور گلیشیئر کا پگھلنا شامل ہے اورہم مستقبل کی آفات کی تیاری اور آئندہ چیلنجز سے نمٹنے کے حوالے سے لوگوں کی رہنمائی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔شاہد نے کہا کہ پاکستان 66 فیصد نوجوان آبادی کا حامل ملک ہے اور ہمارے پاس ہلال احمر کے رضاکاروں کا وسیع نیٹ ورک موجود ہے جس میں 70 لاکھ رضاکار رجسٹرہیں۔نوجوان ہماری قوم کا مستقبل اور ریڑھ کی ہڈی ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ آفات سے بچاؤ،کمی اور ہنگامی امداد کے علم کو مقبول کرنے کے لئے نوجوانوں کی طاقت استعمال کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان بھائیوں جیسے ہیں۔آر سی ایس سی نے آفات کے انتباہ اور ہنگامی صورتحال میں امداد کی فراہمی میں قابل ذکر نتائج حاصل کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے موسمیاتی آفات سے نمٹنے میں پاکستان کی امداد کے لئے ہمیشہ مضبوط معاونت کی ہے اور انہیں مستقبل میں چین سے مزید امداد حاصل ہونے کی امید ہے۔شاہد نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں بہت سے مریض گردوں اور جگر کے ناکارہ ہونے کا شکار ہیں جنہیں ٹرانسپلانٹ سرجریوں کے لئے بیرون ملک جانا ہوتا ہے۔ہمیں آر سی ایس سی سے تعاون مضبوط بنانے اور دیگر ممالک کے تجربات سے سیکھنے کی امید ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کے فائدے کے لئے پاکستان میں مقامی حالات کے مطابق اعضا عطیہ کرنے کے مراکز اور بہتر استعداد کے حامل کمیونٹی منصوبے کی تعمیر کو فروغ دیا جا سکے۔آر سی ایس سی کے صدر ہی وے نے کہا کہ گزشتہ 13 سال کے دوران آر سی ایس سی نے مجموعی طور پر ایک ارب 40 کروڑ یوآن(تقریباً 19 کروڑ 24 لاکھ امریکی ڈالر) کے عطیات جمع کئے اور چین میں 6 ہزار 159 شہری و دیہی علاقوں میں بہتر استعداد کے کمیونٹی منصوبے مکمل کئے۔16 ملکوں میں بیرون ملک ریزیلینٹ کمیونٹی اور مربوط کمیونٹی ریزیلینس(آئی سی آر) منصوبے شروع کئے گئے۔آرسی ایس سی کے شروع کئے گئے آئی سی آر منصوبے کا مقصد معاشرتی نظم و نسق کا فروغ،ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے معاشرے کی استعداد بہتر بنانا اور معاشرے کی پائیدار ترقی کو فروغ دینا ہے۔آئی سی آر منصوبے کے تحت لچکدار کمیونٹی کی تشکیل کا مقصد ہنگامی صورتحال میں معاشروں کو ردعمل، عملدرآمد اور موثر حل کے ساتھ قدرتی آفات اور غیرمتوقع واقعات کے اثرات سے تیز تر بحالی کا قابل بنانا ہے تاکہ معاشرے کی پائیدار ترقی کو برقرار رکھا جاسکے اور لچکدار شہروں کی تعمیر کیلئے ایک ٹھوس بنیاد رکھی جاسکے۔