تنزانیہ میں تدریسی صلاحیتوں کے فروغ کے لئے ورکشاپ میں چینی زبان کے 80 اساتذہ کی شرکت

تنزانیہ میں دارالسلام یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں منعقدہ ورکشاپ کی افتتاحی تقریب میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے تنزانین ڈائریکٹر الدین موتیمبی خطاب کررہے ہیں-(شِنہوا)

دارالسلام(شِنہوا)تنزانیہ اور چین سے تعلق رکھنے والے چینی زبان کے تقریباً 80 اساتذہ نے تنزانیہ کی دارالسلام یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں 2 روزہ ورکشاپ میں شرکت کی جس کا مقصد ان کی تدریسی صلاحیتوں اور علم کو بہتر بنانا تھا۔
ورکشاپ میں چین کے اساتذہ، دارالسلام یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ، ڈوڈوما یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ، زنزیبار کی سٹیٹ یونیورسٹی میں کنفیوشس کلاس روم، تنزانیہ انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن، زنزیبار میں ایس اے ای فاؤنڈیشن اور مشرقی افریقی ملک کے ابتدائی اور ثانوی سکولوں کے اساتذہ نے شرکت کی۔دارالسلام یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے تنزانین ڈائریکٹر الدین موتیمبی نے کہا کہ یہ ورکشاپ پیشہ ورانہ علم اور مہارتوں کو بڑھانے کا ایک انوکھا موقع فراہم کرتی ہے جو طلبہ کے سیکھنے کے تجربے کو بہتر بناتی ہے۔موتیمبی نے کہا کہ تنزانیہ اور افریقہ بھر میں چینی زبان کی تعلیم نے چین اور افریقی براعظم کے مابین گہرے سفارتی، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات کی وجہ سے بڑھتی ہوئی اہمیت حاصل کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چینی زبان کو سمجھنے سے لوگوں کے درمیان مضبوط تعلقات قائم ہوسکتے ہیں، جس سے تنزانیہ کے باشندوں کو چینی عوام کے ساتھ زیادہ موثر طریقے سے بات چیت اور تعاون کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔چائنیز سنٹر فار لینگویج ایجوکیشن اینڈ کوآپریشن میں ایکسچینج ڈویژن کے ڈپٹی ڈائریکٹر چھو سونگ منگ نے کہا کہ زبان خیالات کے انسانی ابلاغ کا ایک ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک دنیا بھر کے 190 سے زائد ممالک نے چینی زبان کی تدریس کے منصوبے شروع کئے ہیں۔ 85 ممالک نے چینی زبان کو اپنے قومی تعلیمی نظام میں شامل کیا ہے۔ 80 ہزار سے زائد سکولوں اور تربیتی اداروں نے چینی زبان کے کورسز شروع کئے ہیں جبکہ بیرون ملک چینی زبان سیکھنے والوں کی تعداد 3کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔اروشا خطے کے سرکاری ملکیتی اروشا سیکنڈری سکول میں چینی زبان پڑھانے والی تنزانیہ کی ٹیچر نیما موامپاشی نے کہا کہ اس ورکشاپ سے ان کی تدریسی صلاحیتوں اور علم میں بہتری آئے گی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں