شین ژو ۔ 19 کا عملہ خلائی گاڑی سے باہر پہلی سرگرمی انجام دینے کے لئے تیار
بیجنگ کے ایئرسپیس کنٹرول سنٹر میں خلائی اسٹیشن کے مرکزی ماڈیول تیان ہی پر شین ژو۔19 انسان بردار خلائی جہاز کے ملاپ اور لنگر انداز ہونے کا فرضی منظر دکھایا جا رہا ہے-(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چائنہ انسان بردار خلائی ادارے (سی ایم ایس اے) نے کہا ہے کہ چین کے خلائی اسٹیشن پر موجود شین ژو-19 کا عملہ اگلے چند روز میں خلائی گاڑی سے باہر اپنی پہلی سرگرمی (ای وی اے) انجام دے گا۔
گزشتہ 48 دنوں کے دوران خلابازوں نے شین ژو-18 کے عملے کے ساتھ گردشی سرگرمی کا عمل مکمل کیا، خلائی اسٹیشن پلیٹ فارم کی دیکھ بھال کرتے ہوئے اسے متحرک رکھا، زندگی اور صحت کی معاونت کے نظام کی نگہداشت کو یقینی بنایا ، ای وی اے لباس کا معائنہ کرتے ہوئے اس کی آزمائش کی اور خلائی چہل قدمی کے لئے تیار ہوئے۔سی ایم ایس اے کا کہنا ہے کہ عملے نے پورے نظام میں دباؤ کی ہنگامی مشقوں ، طبی بچاؤ کی مشقوں اور مدار میں دیگر تربیتی پروگرامز میں حصہ لیا ہے، اس دوران خلائی سائنس کے تجربات بھی کئے گئے۔ادارے نے تصدیق کی ہے کہ شین ژو -19 کا عملہ صحت مند ہے اور خلائی اسٹیشن آسانی سے اچھے طریقے سے کام کررہا ہے جس سے خلائی اسٹیشن سے باہر سرگرمی کے لئے حالات معاون ہیں۔
گوادر میں چین کی مدد سے قائم جنگل دوستی کی علامت بن گیا
گوادر (شِنہوا) صوبہ بلوچستان کی گوادر بندرگاہ سے چند گز کی دوری پر ایک گھنے جنگل کو چھوتی سمندری ہواؤں کے دوران محمد اقبال نے پراعتماد انداز میں اپنے ملازمین کو ہدایت کی کہ پودوں کو احتیاط سے پانی د یتے ہوئے ان کی حفاظت کو یقینی بنا یا جائے۔گزشتہ 16 برس سے بندرگاہ کے ساتھ کام کرنے والے 57 سالہ شخص کے لئے یہ دوستی جنگل صرف ہریالی کی علامت نہیں بلکہ محبت کی ذاتی محنت کا علمبردار ہے۔گوادر بندرگاہ 2013 سے چائنہ اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی (سی او پی ایچ سی) کے زیر انتظام ہے ۔ یہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے بنیادی منصوبوں میں سے ایک ہے۔انہوں نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ یہ جگہ کبھی بنجر تھی جہاں سارا دن دھول اڑتی تھی۔ ایک روز سی او پی ایچ سی کے ایک چینی منیجر نے انہیں بتایا کہ اس زمین کو جنگل میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنا یا گیا ہے جس کے بعد اس پر کام شروع ہوا۔باغبانی کے انچارج وانگ روئی لائی کا کہنا تھا کہ ہم نے شجرکاری کے منصوبے کے لئے مقامی موسم سے مطابقت رکھنے والے درختوں کے انتخاب کے ساتھ ساتھ ہوا کو روکنے اور ریت کے مسائل کو ٹھیک کرنے پر کام کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ فریقین نے مشترکہ کاوشوں سے گوادر کے دوستی جنگل میں 4 ہزار سے زائد درخت لگائے ۔کبھی خالی رہنے والی یہ اراضی اب ایک سرسبز و شاداب قدرتی افزائش گاہ میں تبدیل ہوچکی ہے ۔ اقبال کے لگائے جانے والے پودے اب توانا درخت بن چکے ہیں جو گوادر کے لوگوں کو خوبصورت مناظر اور تازہ ہوا مہیا کررہے ہیں۔وانگ نے بتایا کہ ہمارے مشاہدے کے مطابق یہاں سال میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 52 ڈگری تک پہنچ جاتا تھا تاہم اب یہ 43 ڈگری کے آس پاس رہتا ہے اور انہیں یہ کہتے ہوئے فخر محسوس ہوتا ہے کہ جنگل کی مدد سے مقامی موسم میں آنے والی بہتری اب محسوس کی جاسکتی ہے۔اس جنگل میں پاکستان میں چینی سفیر اور ہالینڈ ، بیلجیئم، جرمنی اور یورپی یونین جیسے ممالک کے سفیروں نے گوادر کے اپنے دوروں میں پودے لگائے ہیں۔ یہاں کا ہر ایک درخت پاکستان اور ان ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی تعلقات کی علامت ہے۔اقبال کے ماتحت بلال جاوید ایک برس قبل اس کا حصہ بنے ہیں۔ انہیں معززین کے لگائے گئے پودوں کی نگہداشت کی اہم ترین ذمہ داری سونپی گئی ہے۔بلال کا کہنا ہے کہ اقبال ان پودوں سے متعلق بہت حساس ہیں کیونکہ یہ ہمارے غیر ملکی مہمانوں کی یادگاریں ہیں اور ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان پودوں کی نشو ونما پاکستان کے چین اور ان ممالک کے ساتھ تعلقات کی طرح ہو۔27 سالہ نوجوان نے مزید کہا کہ جنگل نے انہیں اور گوادر کے بہت سے دیگر نوجوانوں کو اچھے کام کو دہرانے اور اپنے گھروں میں درخت لگانے کی جانب راغب کیا ہے۔بلال نے گہری سانس لیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ جنگل لگنے سےقبل گرد آلود اور گرم ہوتا تھا لیکن اتنی ہریالی کی وجہ سے ہوا صاف اور تازہ محسوس ہوتی ہے۔جنگل چینی سفیر کے ماحول دوست روزگار منصوبے کا ایک اہم جزو ہے جس نے گوادر میں مقامی روزگار کے فروغ اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے میں معاونت کی ہے۔شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے جنگل کے ایک اور ماہر اللہ بخش نے کہا کہ جنگل میں لگائے گئے درخت اور جھاڑیاں بھیڑوں کے فارم کو بڑی مقدار میں چارہ فراہم کررہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ چینی عملے نے مقامی کسانوں کو فصل کی پیداوار میں اضافے کے لئے کے لئے کٹائی ، قلم لگانے ، سائنسی جڑی بوٹیوں اور کھاد جیسی تکنیک بھی سکھائی ہیں۔ایک ویران زمین کے سرسبز وشاداب جنگل میں تبدیل ہونے سے نہ صرف بندرگاہ کے علاقے کو خوبصورت بنایا گیاہے بلکہ اس نے ایک ماحول دوست تحریک کو بھی جنم دیا ہے۔ اقبال نے اب اس قسم کے جنگل کو شہر کے دیگر علاقوں میں پھیلانے کی منصوبہ بندی بھی کی ہے۔اقبال کا کہنا ہے کہ چینی کارکنوں نے نہ صرف درخت لگائے بلکہ پودوں کو سیراب کرنے کے لئے پانی کے ٹینکروں کے اخراجات بھی برداشت کئے ،وہ جنگل کی نگہداشت یقینی بنانے کے لئے اکثر یہاں کے دورے بھی کرتے ہیں جس سے مجھے امید کہ وہ اس اچھے کام کو مزید وسعت دیں گے۔دوستی جنگل میں ہر درخت خطے میں ماحولیاتی انتظام کے فروغ میں پاکستان ۔ چین پائیدار تعلقات کا زندہ ثبوت بھی بن رہا ہے۔