پرندوں کی واپسی سے بیجنگ کا بہتر آبی ماحول اجاگر
چین کے دارالحکومت بیجنگ کے می یُن آبی ذخائر میں پردیسی پرندے دیکھے جاسکتے ہیں-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)بیجنگ میں دریائے یونگ ڈنگ کے کنارے گھومتے ہوئے لیو لنگ کے دل کی دھڑکنیں اس وقت تیز ہوگئیں جب اس نے ان کونجوں کو دیکھا جن کو دیکھنے کی وہ ہمیشہ سے خواہش رکھتی تھی۔
بیجنگ کی رہائشی اور پرندوں کی شوقین لیولنگ نے بتایا کہ انہیں پرندوں کی تصاویر لینے کے لئے مضافاتی جنگلات میں جانا پڑتا تھا لیکن اب نایاب نسلوں کا غیر متوقع سامنا گھر کے بہت قریب ہوجاتا ہے۔لیولنگ کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران دریائے یونگ ڈنگ میں پانی کی بڑھتی ہوئی سطح اور ماحولیات میں بہتری نے اختتام ہفتہ پر میرے خاندان کے ساتھ چہل قدمی کو ایک تفریح بنا دیا ہے، جس میں اکثر پرندوں کی مختلف اقسام کو دیکھا جاتا ہے۔موسم خزاں کے آخر میں جب پرندوں کی نقل مکانی شروع ہوتی ہے تو دریا پر درجنوں نایاب اقسام کے پرندے آتے ہیں، جن میں باز اور سیاہ پروں والے پرندے شامل ہیں، جس سے بیجنگ کے پرندوں کے شوقین افراد میں پرندوں کو دیکھنے کا جنون پیدا ہوگیا ہے۔جنگلی پرندے کسی خطے کے ماحولیاتی ماحول کوماپنے کا آلہ ہوتے ہیں۔ ان کی آمد کسی حد تک مقامی ماحولیاتی حالات کی بہتری کی عکاسی کرتی ہے۔اسی طرح کا ایک منظر بیجنگ کے می یُن آبی ذخائر کے شمال مشرق میں پرندوں کی رہائش گاہوں میں اضافے کی صورت میں سامنے آ رہا ہے جہاں گزشتہ مہینوں میں 10ہزار سے زیادہ پردیسی پرندے جمع ہوئے ہیں۔آبی ذخائر کے انتظامی دفتر سے تعلق رکھنے والے وانگ چھون نے کہا کہ حالیہ برسوں میں آبی ذخائر نے حیاتیاتی تحفظ اور بحالی میں اپنی مضبوط کوششوں کے ساتھ حیاتیاتی تنوع اور زیادہ مستحکم ماحولیاتی نظام میں اضافہ دیکھا ہے۔دسمبر 2023 کے آخر تک می یُن آبی ذخیرہ میں آنے والے پرندوں کی 235 اقسام کو دستاویزی شکل دی گئی تھی جس میں 2020 کے مقابلے میں 45 اقسام کا اضافہ ہوا۔ درجہ اول کے قومی تحفظ کے باعث بعض انواع باقاعدگی سے یہاں آتے ہیں۔2023 ء میں بیجنگ کی پانی کی ماحولیاتی نگرانی اور صحت کا جائزہ لینے والی رپورٹ میں بیجنگ کے 83 فیصد اہم دریاؤں، جھیلوں اور وٹ لینڈز کو صحت مند قرار دیا گیا تھا۔اس کے علاوہ بیجنگ کی بلدیہ جنگلات اور پارکس بیورو کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین زمینی جنگلی حیات کی فہرست میں 519 پرندوں کی اقسام جاری کی گئی ہیں جو ملک کی کل اقسام کا ایک تہائی ہیں اور ایک دہائی پہلے کے مقابلے میں تقریباً 100 زیادہ ہیں۔