چین چیلنجز کے باوجود عالمی ترقی کا کلیدی محرک ہے،برازیلین سکالر

چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ترسیلی ذرائع کی دوسری بین الاقوامی نمائش میں لوگ سی ڈی انکارپوریشن کے بوتھ پر جدید کان کنی کا نظام دیکھ رہے ہیں-(شِنہوا)

ریو ڈی جنیرو(شِنہوا)چین کا عالمی ترقی میں تقریباً 30 فیصد حصہ عالمی چیلنجز کے باوجود کلیدی معاشی محرک کے طور پر اس کا کردار اجاگر کرتا ہے۔برازیل کی معروف گیٹولیو ورگاس فاؤنڈیشن کے پروفیسر ایوانڈرو کاروالہو نے شِنہوا کو انٹرویو میں کہا کہ 2024 کی پہلی 3 سہ ماہیوں میں چین کی مجموعی ملکی پیداوار میں 4.8 فیصد تک اضافہ ہوا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چینی معیشت کے بنیادی اصولوں،سازگار حالات اور زبردست صلاحیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی جبکہ اس کی اعلیٰ معیار کی ترقی اور مستحکم پیشرفت کا عمومی رجحان برقرار ہے۔ایوانڈرو کاروالہو نے کہا کہ آگے دیکھتے ہوئے چین نے معیشت کو مستحکم کرنے،کھپت کو بڑھانے اور مقامی طلب میں اضافے کے لئے مزید موثر مالیاتی اور معتدل نرم زری پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کاروالہو کے نزدیک یہ اقدامات عالمی سست روی اور مقامی چیلنجز کا تزویراتی رد عمل ہیں۔انہوں نے کہا کہ مزید موثر مالیاتی پالیسی کا نفاذ غیر یقینی کی صورتحال میں چین کا اپنی معیشت کی بلندی کا رجحان برقرار رکھنے کا عزم ظاہر کرتا ہے۔کاروالہو نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس پالیسی سے کھپت کو فروغ ملے گا اور مقامی طلب میں اضافہ ہو گا جس سے برآمدات پر انحصار کم ہوگا اور اندرونی اقتصادی حالات بہتر ہوں گے۔ان مالیاتی اقدامات کے ساتھ ساتھ چین ماحول دوست توانائی،مصنوعی ذہانت اور بائیو ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں اپنی عالمی مسابقت مستحکم کرنے کے لئے سائنس و ٹیکنالوجی پر مبنی تخلیقی جدت کو ترجیح دے رہا ہے۔کاروالہو نے کہا کہ یہ اقدامات اپنی صنعتی ترقی کو جدید بنانے کی غرض سے چین کی وسیع حکمت عملی کا حصہ ہیں۔مقامی حکمت عملیوں کے علاوہ چین نے دنیا کی خاطر اپنی معیشت میں مزید وسعت کے لئے خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں جس کی مثال پیداواری صنعت میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے منڈی تک رسائی کی پابندیوں کا خاتمہ ہے۔کاروالہو نے کہا کہ 2024 میں چین کی معاشی کارکردگی تزویراتی اصلاحات اور تخلیقی جدت پر مبنی پالیسیوں کی بدولت مستحکم ترقی عالمی سطح پر رونما ہونے والے حالات کے خلاف مزاحمت کو ظاہر کرتی ہے۔مجموعی ترقی کے اشاریے استحکام اور موافقت ظاہر کرتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں