بائیڈن نے سزائے موت پانے والے 37 افراد کی سزاکم کردی

واشنگٹن(شِنہوا)امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ سزائے موت پانے والے 37 افراد کی سزاؤں میں کمی کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق صدر بائیڈن نے کہا کہ دہشت گردی اور نفرت پر مبنی قتل عام کے مقدمات کے سوا امریکہ کو وفاقی سطح پر سزائے موت کا استعمال روکنا چاہیے۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ جب بائیڈن اقتدار میں آئے تو ان کی انتظامیہ نے وفاقی سطح پر سزائے موت پر پابندی عائد کر دی تھی اور آج ان کے اقدامات اگلی انتظامیہ کو ان سزائے موت پر عملدرآمد سے روکیں گے جو موجودہ پالیسی کے تحت نہیں دی جائیں گی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ان افراد کی سزاؤں کو پیرول کے امکان کے بغیر پھانسی سے عمر قید میں تبدیل کیا جائے گا۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن نے اپنی صدارت کے اس مرحلے پر اپنے کسی بھی حالیہ پیشرو کے مقابلے میں اپنی پہلی مدت کے دوران زیادہ تبدیلیاں کی ہیں۔رواں ماہ کے اوائل میں بائیڈن نے 39 افراد کو معافی دی تھی اور تقریباً 1500 افراد کی سزائیں کم کر دی تھیں۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ معافی پانے والے 39 افراد کو غیر متشدد جرائم میں سزا سنائی گئی ہے۔سبکدوش ہونے والے صدر نے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے لئے بھی وسیع پیمانے پر معافی کی منظوری دی، جنہیں بندوق رکھنے اور ٹیکس جرائم کے الزام میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔صدر بائیڈن کی 4 سالہ مدت 20 جنوری 2025ء کو ختم ہو رہی ہے۔