چینی اور بنگلا دیشی اسکالرز کاچین-جنوبی ایشیا کی تہذیب پر تبادلہ خیال

ڈھاکہ (شِنہوا) “چین-جنوبی ایشیا تہذیب اور روابط: تاریخ اور موجودہ مسائل” پر ایک بین الاقوامی کانفرنس ڈھاکہ میں شروع ہوئی۔افتتاحی تقریب کے دوران بنگلا دیش میں چین کے سفیر یاؤ وین نے کہا کہ یہ کانفرنس چین کی تہذیبوں کے درمیان تبادلے اور باہمی سیکھنے کو فروغ دینے کی پالیسی کے ساتھ ہم آہنگ ہے، یہ چین اور جنوبی ایشیا کے دانشوروں کی اس مشترکہ خواہش کو ظاہر کرتی ہے کہ تعاون اور مکالمے کے ذریعے علاقائی خوشحالی کو فروغ دیا جائے۔یاؤ نے مزید کہا کہ چین ایک ذمہ دار عالمی طاقت اور ترقی پذیر ممالک کے ایک مخلص دوست اور قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر مختلف تہذیبوں کے درمیان مکالمے اور تبادلوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کے لیے پر عزم ہے اور ترقی پذیر ممالک کو خود انحصاری پر مبنی ترقی حاصل کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔بنگلا دیش کے مشیر برائےامور خارجہ محمد توحید حسین نے کہا کہ بے مثال عالمی چیلنجز کے پیش نظر علاقائی روابط کی اہمیت تاریخ کے کسی بھی موڑ سے بڑھ کر ہے اور چین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو بطورجواب فراہم کیا ہے۔ چین کے ساتھ مل کر بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی مشترکہ تعمیر کے ذریعےبنگلا دیش نے بنیادی شہری سہولیات، تجارت اور عوامی تبادلوں میں ترقی کی نئی بلندیاں حاصل کی ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ چین اور جنوبی ایشیا ایک مشترکہ مستقبل کے ساتھ کمیونٹی تشکیل دیں، صرف ایک دوسرے کا احترام کرنے اور مل کر کام کرنے کے ذریعے ہی یہ خطہ پائیدار ترقی حاصل کر سکتا ہے اورمشترکہ خوشحالی کے ساتھ غربت سے پاک دنیا تخلیق کر سکتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں