کیپیٹل فسادات کے 4 سال بعد بھی امریکہ میں سیاسی تقسیم اور تشدد جاری

واشنگٹن(شِنہوا)امریکی تاریخ میں6 جنوری 2021 ایک ایسا دن ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے جوبائیڈن کو صدارتی اختیارات کی پرامن منتقلی روکنے کی ناکام کوشش میں دارالحکومت پر دھاوا بول دیا تھا۔
فسادات کے بعد سے اب تک وفاقی عدالت میں 1500 سے زائد افراد پر مجرمانہ فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔ ٹائم میگزین کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ، جنہوں نے کبھی فسادیوں کو “عظیم محب وطن” قرار دیا تھا، نے عہدہ سنبھالنے کے پہلے دن ہی انہیں معاف کرنے کا وعدہ کیا تھا۔4 سال بعد بھی امریکہ میں سیاسی تقسیم اور تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔گیلپ کی 2024 کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 80 فیصد بالغ امریکیوں کا خیال ہے کہ ملک بنیادی اقدار پر تقسیم کا شکار ہے ، جو 2016 کے 77 فیصد سے تیز تر اضافہ ہے اور 2004 اور 2012 کے مقابلے میں 10 فیصد سے زیادہ ہے۔امریکی ڈکشنری میریم ویبسٹر کی جانب سے 2024 کے لفظ ‘پولرائزیشن’ کا انتخاب کیا گیا تھا اور 2023 میں پیو ریسرچ سنٹر کے ایک سروے میں پایا گیا تھا کہ ”تقسیم” کی اصطلاح آج امریکی سیاست میں عام طور پر سب سے زیادہ بیان ہوتی ہے۔پیو کے مزید اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 64 فیصد امریکی ریپبلکن اور ڈیموکریٹس کے درمیان تقسیم کو ایک “بڑا مسئلہ” سمجھتے ہیں اور دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو ملک کی فلاح و بہبود کے لئے ایک اہم خطرہ کے طور پر دیکھتی ہیں۔بڑھتی ہوئی تقسیم کی وجہ سے حالیہ برسوں میں امریکہ بھر میں سیاسی تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔اکتوبر 2022 میں ایک شخص نے سان فرانسسکو میں ایوان نمائندگان کی سابق سپیکر نینسی پلوسی کے گھر میں گھس کر ان کے شوہر پر ہتھوڑے سے حملہ کیا تھا۔ جون 2023 کو سابق صدر باراک اوباما کے گھر میں گھسنے کی کوشش کرنے والے کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اگست 2023 میں یوٹاہ میں ایف بی آئی کے چھاپے کے دوران صدر بائیڈن کو دھمکانے کے الزام میں ایک مسلح شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ مزید برآں جولائی 2024 میں بٹلر، پنسلوانیا میں ایک ریلی کے دوران ٹرمپ کے قتل کی کوشش نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔فارن پالیسی میگزین کی رپورٹ کے مطابق 2022 سے 2023 تک محکمہ انصاف نے کانگریس کے ارکان کے خلاف 27 دھمکیوں پر مقدمات چلائے۔سیاسی تشدد میں نہ صرف سیاسی رہنماؤں بلکہ نسلی اقلیتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ حالیہ برسوں میں امریکہ بھر میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر2022 میں نیو یارک میں نسل پرستی پر مبنی نفرت انگیز جرائم میں ایک مسلح شخص کے ہاتھوں 10 افریقی امریکی ہلاک ہو گئے تھے۔دائیں اور بائیں بازو دونوں کی طرف سے پرتشدد مظاہرے شروع ہوئے، جس نے معاشرتی تقسیم کو مزید بڑھا دیا۔ اکتوبر 2023 میں اسرائیل اور فلسطین کے تنازع میں اضافے کے بعد یہودیوں اور مسلمانوں کے خلاف واقعات میں اضافہ ہوا۔پبلک ریلیجن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری 2024 کے امریکن ویلیوز سروے میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 18 فیصد امریکیوں کا خیال ہے کہ ملک کو ”بچانے” کے لئے سیاسی تشدد کو جائز کہا جا سکتا ہے۔2023 میں پیو ریسرچ سنٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق مستقبل کو دیکھتے ہوئے ایک تہائی بالغ امریکیوں نے ملک کے مستقبل کے بارے میں بہت کم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔نیو یارک سے تعلق رکھنے والی ایک ڈیزائنر ایلین بریڈلے نے شِنہوا کو بتایا کہ تصور کریں کہ جب ہمارے صدر انتہا پسندی کی بات کریں گے تو ملک کتنا تقسیم ہو جائےگا؟ یقیناً یہ ہم میں سے ہر ایک کو انفرادی طور پر متاثر کرتا ہے۔ ہماری جمہوریت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ اس لئے میرے خیال میں اگلے 4 سال اس سے بھی بدتر ہوں گے۔