میانمار ٹیلی کام فراڈ میں ملوث گروہ کے اہم کارندوں کے خلاف چین میں مقدمہ

ہانگ ژو(شِنہوا)شمالی میانمار کے ٹیلی کام فراڈ میں ملوث متعدد گروہوں کے اہم ارکان سمیت مجموعی طور پر 23 مدعا علیہان کے خلاف چین میں 14 چینی شہریوں کی ہلاکت اور 6 کے زخمی ہونے کے جرائم سمیت متعدد الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔
چین کے مشرقی صوبے ژے جیانگ کے شہر وین ژو کی ایک مقامی عدالت نے 14 سے 19 فروری تک اس کیس کی سماعت کی۔ملزموں کو دھوکہ دہی، دانستہ قتل یازخمی کرنے، غیر قانونی حراست، جوئے کے اڈے چلانے، منشیات کی سمگلنگ اور جسم فروشی سمیت 11 مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے۔استغاثہ کے مطابق مدعا علیہان نے میانمار کے متعلقہ علاقوں میں خاندان کے اثر و رسوخ کا فائدہ اٹھایا اور جرائم پیشہ گروہوں کو رکھنے کے لئے متعدد کمپاؤنڈ قائم کئے، کارروائیوں کے لئے مسلح تحفظ فراہم کیا اور متعلقہ جرائم میں ان کے ساتھ ملی بھگت کی، جیسے کہ ٹیلی کام فراڈ کی سکیمیں جو چین میں لوگوں کو نشانہ بناتی ہیں۔فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ جوئے اور دھوکہ دہی کے جرائم میں 10 ارب یوآن (تقریباً 1.4 ارب امریکی ڈالر) سے زیادہ کی رقم شامل تھی اور اس کی وجہ سے 14 چینی شہری ہلاک اور 6 دیگر زخمی ہوئے۔مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ نے شواہد پیش کئے اور ہر مدعا علیہ اور ان کے وکلاء نے اس کا جائزہ لیا۔چینی قانون سازوں، سیاسی مشیروں، صحافیوں، ملوث افراد کے اہل خانہ اور عوام سمیت 100 سے زائد افراد نے عدالتی کارروائی دیکھی۔فیصلہ مناسب وقت پر سنایا جائےگا۔