سانحہ جعفر ایکسپریس: بھارتی میڈیا جعلی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا، ڈی جی آئی ایس پی آر

دہشت گردوں نے انتہائی منظم کارروائی کی اور انتہائی دشوار گزار راستے کا انتخاب کیا، ٹرین واقعے سے قبل دہشت گردوں نے ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا ،لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی وزیر داخلہ بلوچستان کے ہمراہ پریس کانفرنس
اسلام آباد:(جاگیرنیوز)بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین حملے پر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس جاری ہے۔
پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر جعفر ایکسپریس واقعے کے آپریشن کی تفصیلات پیش کررہے ہیں، آپریشن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا بھی بتارہے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کا واقعہ انتہائی دشوار گزار راستے میں پیش آیا، دہشت گردوں نے انتہائی منظم کارروائی کی اور انتہائی دشوار گزار راستے کا انتخاب کیا، ٹرین واقعے سے قبل دہشت گردوں نے ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا جبکہ ٹرین پر حملے کے بعد مسافروں کو اتار کر ٹولیوں میں تقسیم کیا جب کہ بھارتی میڈیا پورے واقعے کی مس رپورٹنگ کرتا رہا۔اس موقع پر آئی ایس پی آر نے بھارتی میڈیا کی جانب سے واقعے کی مس رپورٹنگ کی ویڈیوز پیش کیں اور کہا کہ ایک دہشت گرد تنظیم کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو کو بار بار انڈین میڈیا نے چینلز پر دکھایا، کچھ پرانی ویڈیو بھی دکھائیں جس کا فیکٹ چیک کیا گیا تو معلوم ہوا کہ کچھ ویڈیو پرانی ہیں اور کچھ جعلی ویڈیوز اے آئی کے ذریعے بنائی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 11 مارچ کو ایک بجے کے قریب دہشت گردوں نے آئی ڈی دھماکے کے ذریعے پٹڑی تباہ کرکے ٹرین کو روکا، ہمارے ایف سی اور آرمی کے جوانوں نے علاقے کا محاصرہ کیا ہوا تھا، دہشت گرد ٹولیوں کی شکل میں لوگوں کو لے کر باہر موجود تھے، دہشت گردوں پر ہماری اسنائپرز کی ٹارگٹڈ فائرنگ کے نتیجے میں ایک منظر نامہ بنا اور اس صورتحال میں مغویوں کو وہاں سے فرار ہونے کا موقع ملا۔ انہوں نے اس کی ایک ویڈیو بھی پیش کی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ آپریشن بہت احتیاط کے ساتھ کیا گیا، ہمارے اسپیشل سروسز گروپ ضرار گروپ نے مغویوں کو خودکش بمبارز سے نجات دلائی جو کہ ٹولیوں کی شکل میں موجود لوگوں کے ساتھ بیٹھے تھے، چوبیس گھنٹے سے وہ یرغمال تھے، فوجی جوانوں نے بڑی پلاننگ کے ساتھ دہشت گردوں کو انگیج کیا اور لوگوں کو چھڑایا، دہشت گرد افغانستان میں موجود اپنے ہینڈلرز سے مسلسل رابطے میں تھے۔قبل ازیں سرفراز بگٹی نے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ بلوچ کے نام پر حملہ کرنے والوں کا بلوچ قوم سے کوئی تعلق نہیں انہیں بلوچ نہ کہا جائے۔واضح رہے کہ 11 مارچ کو کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملے اور 440 مسافروں کو یرغمال بنانے کے بعد کلیئرنس آپریشن میں 33 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ 21 مسافر اور جوان شہید ہوگئے۔ٹرین صبح ساڑھے نو بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی، جب ٹرین گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے سے گزری تو وہاں نامعلوم مسلح افراد نے ٹرین پر فائرنگ کر دی۔دہشت گردوں نے پہلے یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا، جس میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔