چینی ای کامرس پلیٹ فارمز پر پاکستانی مصنوعات مقبول

جی نان (شِنہوا) چین کے ای کامرس پلیٹ فارمز پر پاکستانی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی موجودگی سے اس کی مصنوعات مزید مقبول ہونے کی توقع ہےجس سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کو فروغ ملے گا اور ثقافتی روابط پروان چڑھیں گے۔
ٹک ٹاک کے چینی ورژن ڈو یِن پر شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او) کے رکن ممالک کے سامان کی نمائش کے حالیہ لائیو اسٹریمنگ ایونٹ میں میزبان نے پاکستانی پکوان کی بھرپور تعریف کرتے ہوئے کہاکہ یہ باسمتی چاول پاکستانی کسان محنت سے اگاتے ہیں اور یہ اپنے اعلیٰ معیار کے لئے مشہور ہیں۔ جب انہیں کری جیسے مصالحوں کے ساتھ پکایا جاتا ہے تو ایک مسحور کن خوشبو پیدا ہوتی ہے۔پاکستانی مصنوعات کے لئے لائیو اسٹریمنگ ایونٹ ’’2025 کے ایس سی او آن لائن مصنوعات‘‘ کے وسیع اقدام کا حصہ تھا جو بیجنگ اور چھنگ ڈاؤ میں ہوا ۔ اس میں پاکستان، روس اور بیلاروس سمیت ایس سی او کے 12 ممالک کی 200 سے زائد مصنوعات آن لائن فروخت کے لئے پیش کی گئی تھیں جبکہ سینکڑوں دیگر مصنوعات آف لائن مقامات پر نمائش کے لئے رکھی گئیں۔ایونٹ کا اہتمام چائنہ-ایس سی او مظاہر ہ زون برائے مقامی اقتصادی و تجارتی تعاون نے چین کے مشرقی شہر چھنگ ڈاؤ میں کیا تھا جس کا مقصد معاشی تعلقات اور ثقافتی تبادلوں کا فروغ ہے۔مارچ میں پاکستانی اشیا کے حصے میں چین میں پاکستانی سفیر خلیل الرحمٰن ہاشمی نے دونوں ممالک کے کاروباری نمائندوں کے ساتھ چلغوزہ ، ہمالیہ کا گلابی نمک، ہاتھ سے بنے ہوئے قیمتی پتھروں کے ہار اور نمک کی لیمپ جیسی پاکستانی برآمدات کو اجاگر کیا۔ہاشمی نے کہا “پاکستان رنگوں، ذائقوں اور لازوال فنون کا ملک ہے۔ انہوں نے حاضرین کو پاکستانی پکوانوں متعارف کراتے ہوئے کراچی کے خوشبو دار پلاؤ، پشاور کے نمکین گوشت ، لاہور میں ہلکی آنچ پر بنائی جانے والی چٹنی اور ملتان کی مشہور مٹھائیوں کا ذکر کیا۔ڈیٹا مائننگ اور تجزیاتی ادارے آئی آئی میڈیا ریسرچ کے مطابق چین کی لائیو اسٹریمنگ ای کامرس صنعت تیزی سے فروغ پارہی ہے اور 2025 میں اس کا مجموعی تجارتی حجم 21.4 کھرب یوآن(تقریباً 300 ارب امریکی ڈالر) تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ موبائل انٹرنیٹ ٹیکنالوجی نے براہ راست تجارت کو مصنوعات کے فروغ اور بین الاقوامی برانڈز کو چینی مارکیٹ تک رسائی دینے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے ۔ہاشمی نے اس بات پر زور دیا کہ ای کامرس تجارتی ذریعے سے بڑھ کر اب ثقافتی تعلقات کو بھی فروغ دے رہی ہے ۔ “یہ لوگوں کو ملتان کی ہاتھ سے بنی ہوئے دستکاریوں کی خوبصورتی دیکھنے کا موقع فراہم کرتی ہے اور سندھ کے مصالحوں کو عالمی سطح پر متعارف کراتی ہے۔ ڈیجیٹل دور نے دنیا کو چھوٹا مگر تعلقات کو مضبوط کردیا ہے جہاں پاکستانی مصنوعات اور ثقافت، دریافت اور استعمال کو تیار ہیں۔چین میں 5 برس گزارنے والے پاکستانی تاجر کامل محمد ، چین کے ای کامرس کو اپنے ملک کی اشیا کے فروغ میں طاقتور ذریعہ تصور کرتے ہیں ۔ وہ چینی زبان روانی سے بولتے ہیں اور انہوں نے براہ راست ای کامرس کے دوران ناظرین کے ساتھ براہ راست گفتگو میں انہیں پتھر کے برتن ، لکڑی کے بنے ڈبے اور گلابی نمک جیسی روایتی پاکستانی اشیا سے متعارف کرایا۔چین اور پاکستان کے درمیان مضبوط ہوتے ہوئے تجارتی تعلقات بڑے پیمانے پر چین-پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کی مرہون منت ہیں جو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے۔اس کے علاوہ چاول، خشک میوہ جات، ہاتھ سے بنے قالین،لکڑی کے نقوش اور قیمتی پتھر ڈو یین، تاؤ باؤ اور دیگر چینی ای کامرس پلیٹ فارم پر دستیاب ہیں جو صارفین کو پاکستانی دستکاریاں اور ثقافت سے متعارف کرا رہی ہیں۔ہاشمی نے کہا پاکستان کو ایس سی او کا رکن ہونے پر فخر ہے۔ہماری شراکت داری صرف تجارت ہی نہیں بلکہ گہری دوستی اور باہمی احترام کی بنیاد پر قائم ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی مصنوعات کی ہر خریداری، ذائقہ اور استعمال دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے میں کردار ادا کرے گی۔چین رواں سال کے موسم خزاں میں تیانجن میں ایس سی او سربراہ اجلاس کی میزبانی کی تیاری کررہا ہے، ایسے میں مزید گہری علاقائی شراکت داری کی بھرپور توقعات ہیں۔چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے 14 ویں قومی عوامی کانگریس کے تیسرے سیشن کے دوران اعلان کیا تھا کہ رواں سال ایس سی او سے متعلق 100 سے زائد ایونٹ ہوں گے جن میں سیاسی، سلامتی، معاشی اور ثقافتی تبادلوں کا احاطہ کیا جائے گا۔
___
چین نے ای۔ بائیک کی تبدیلی کےلئے 1 ارب یوآن کی سبسڈی دے دی
بیجنگ (شِنہوا) چین 2025 کے آغاز سے اب تک ای-بائیک اشیاء تبادلہ پروگرام میں حصہ لینے والے 16لاکھ 50ہزار سے زائد صارفین کو 1 ارب یوآن (تقریباً 13 کروڑ 94 لاکھ80ہزار امریکی ڈالر) سبسڈی کی مد میں دے چکا ہےْ۔وزارت تجارت نے بدھ کےروز بتایا کہ یکم جنوری 2025 سے لے کر رواں ہفتے میں منگل تک چین میں اشیاء تبادلہ پروگرام کے تحت 16 لاکھ 60 ہزار سے زائد نئی ای-بائیک فروخت کی گئی ہیں جو 2024 میں فروخت شدہ مجموعی تعداد سے زائد ہے۔ستمبر 2024 میں اس پروگرام کے آغاز سے ملک بھر میں مجموعی طور پر 30 لاکھ 46 ہزار نئی ای-بائیکس فروخت ہوچکی ہیں۔اس پروگرام نے نہ صرف صارفین کو فوائد دیئے ہیں بلکہ تاجروں کی فروخت میں بھی نمایاں اضافہ کیا۔رواں سال اس پروگرام تحت اب تک4.51 ارب یوآن مالیت کی نئی گاڑیوں فروخت کی جاچکی ہیں جس سے تقریباً47 ہزار دکانوں کو فائدہ پہنچا۔وزارت کے مطابق ان دکانوں میں سے زیادہ تر انفرادی کاروبار ، چھوٹے سے درمیانے درجے کے ادارے ہیں جن کی فی اسٹور اوسط فروخت میں 96 ہزاریوآن کا اضافہ ہوا ۔
__
چین نے2024 کے دوران تقریباً44 لاکھ 50 ہزارہیکٹرز رقبے پر جنگلات لگائے
بیجنگ (شِنہوا) چین نے اپنی ماحول دوست کوششیں تیز کرتے ہوئے 2024 کے دوران 44 لاکھ 46 ہزار ہیکٹرز رقبے پر جنگلات لگائے تھے۔قومی سبزہ کمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ رقبہ 2023 کے دوران 39لاکھ 98 ہزار ہیکٹرز رقبے پر لگائے گئے جنگلات سے زیادہ ہے۔چین نے بدھ کے روز اپنا 47واں قومی یوم شجرکاری منایا ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک نے 2024کے دوران 32لاکھ 24 ہزارہیکٹرز خراب سبزہ زار کو بحال کیا اور 27 لاکھ 83 ہزارہیکٹرز ریتلی اور پتھریلی زمین کو بہتر بنایا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس چین کی جنگلات اور سبزہ زار کی صنعتی پیداوار کا حجم 101.7 کھرب یوآن (تقریباً 14.2 کھرب امریکی ڈالر) تک پہنچ گیا تھا جو گزشتہ برس کی نسبت 9.6 فیصد اضافہ ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024 کے دوران 2.76 ارب ماحولیاتی سیاحتی دورے ہوئےجو گزشتہ برس سے 9.1 فیصد زائد تھے۔
__
یورپی یونین کا امریکی محصولات کا جواب 26 ارب یوروز کے اقدامات سے د ینے کا اعلان
برسلز (شِنہوا) یورپین کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمدات پر 25 فیصد ٹیکس کے جواب میں اگلے ماہ سے امریکی مصنوعات پر 26 ارب یوروز (28 ارب امریکی ڈالر) مالیت کے جوابی ٹیکس عائد کرے گا۔کمیشن کی جانب سے بدھ کے روزجاری کیے جانےوالےبیان کے مطابق سب سے پہلے کمیشن نے یکم اپریل کو امریکہ کے خلاف موجودہ جوابی اقدامات کی معطلی کی مدت ختم ہونے دی۔اس اقدام کا مقصد امریکی مصنوعات کو ہدف بنانا ہے جو یورپی یونین کے اسٹیل اور ایلومینیم کی 8 ارب یوروز (8.72 ارب امریکی ڈالر) کی برآمدات پر اقتصادی نقصان کے جواب میں ہیں ۔دوسرے نمبر پر، امریکہ کی جانب سے 18 ارب یوروز (19.63 ارب امریکی ڈالر) سے زیادہ کی یورپی یونین کی برآمدات پر عائد کردہ نئے محصولات کے جواب میں، کمیشن “نئے جوابی اقدامات کا پیکیج پیش کر رہا ہے”، جس کے عملی جامہ پہنانے کی توقع اپریل کے وسط تک ہے۔یورپی کمیشن کی صدر ارسلہ وین ڈیرلائن نے بیان میں کہا کہ ہمارے جوابی اقدامات2 مراحل میں متعارف کرائے جائیں گے۔یہ یکم اپریل سے شروع ہو کر 13 اپریل تک مکمل طور پر نافذ ہو جائیں گے۔امریکہ نے بدھ کے روز اسٹیل اور ایلومینیم کی تمام درآمدات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کر دیا ہے۔
__
عالمی برادری چین مخالف ادارے کی غلط معلومات کی مذمت کرے گی، ترجمان
بیجنگ(شِنہوا) چین نے آسٹریلیا کے تمام شعبوں اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ آسٹریلیا میں ایک نام نہاد تحقیقی ادارے کی جانب سے جھوٹی معلومات گھڑنے اور اسے پھیلانے کی مذمت کرے اور اس کے خلاف آواز بلند کرے۔آسٹریلین اسٹریٹجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ(اے ایس پی آئی) نے سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ امریکی امداد بند ہونے کے بعد ادارے کے پاس چین مخالف مواد کی کمی ہے اور وہ چین پر حملہ آور ہونے کے لئے مواد تیار نہیں کرسکتا اس نے امریکہ یا دیگر اداروں پر زور دیا کہ فوری طور پر چین مخالف ایجنڈے کے لئے امداد دے۔چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے یومیہ پریس بریفنگ کے دوران اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نام نہاد تحقیقی ادارے کو طویل عرصے سے امریکی دفاعی اور سفارتی اداروں اور اسلحہ سازوں کی مالی معاونت حاصل رہی ہے اس نے امداد دینے والوں کے مفادات کو پورا کیا ۔ اس کے جھوٹے پروپیگنڈے کی فہرست خاصی طویل رہی ہے۔ اس کے نام نہاد “تحقیقی نتائج” میں بنیادی حقائق کا فقدان رہا جو کئی مرتبہ جھوٹ ثابت ہو چکے ہیں۔ یہ تعلیمی تحقیق کی پیشہ ورانہ اخلاقیات کی واضح خلاف ورزی ہے۔ اس نام نہاد تحقیقاتی ادارے کی کوئی ساکھ نہیں ہے۔ماؤ نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ کے سوشل میڈیا پر انکشافات سے ایک بار پھر اس کا منافقانہ کردار واضح ہوگیا جو امریکہ سے امداد حاصل کر کے چین کو بدنام کرنے کے لئے جھوٹا بیانہ بنانے اور غلط معلومات پھیلانے کا کام کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے آسٹریلیا کے عوام اور عالمی برادری پر واضح ہو گیا ہوگا کہ اے ایس پی آئی کس قسم کا ادارہ ہے اور وہ اس کی جھوٹی معلومات کی مذمت اور مخالفت میں آواز بلند کریں گے۔