پی ایس او کے قابل وصول واجبات 620 ارب روپے تک جا پہنچے

اسلام آباد، ایل این جی نے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کو صارفین سے بلوں کی وصولی نہ ہونے کی وجہ سے قرضوں کے جال میں پھنسا دیا۔
پاور سیکٹر ماضی میں فرنس آئل کی فراہمی پر پی ایس او کو ادائیگیوں کے حوالے سے سب سے بڑا ڈیفالٹر ہوا کرتا تھا تاہم اب ’’ایس این جی پی ایل‘‘ نے ’’پی ایس او‘‘ کو 396 ارب روپے ادا کرنے ہیں، گزشتہ سال مارچ میں یہ واجبات 277.8 ارب روپے کے تھے۔
واضح رہے کہ ’’پی ایس او‘‘ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کو سپلائی کے لیے بیرون ملک سے ایل این جی کارگو خریدتا ہے۔ اس کے علاوہ ایندھن کی فراہمی پر مختلف شعبوں سے واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے بھی ’’پی ایس او‘‘ کو مالی بحران کا سامنا ہے۔ یہ وصولیاں گزشتہ سال مارچ میں 508.3 ارب روپے کی تھیں کیونکہ کئی کلائنٹس ایندھن کی فراہمی کے لیے اپنے بل ادا کرنے میں ناکام رہے۔
مالی سال 2021-22ء کے پہلے 9 مہینوں (جولائی تا مارچ) میں پی ایس او کی وصولیوں میں 151.3 ارب روپے یا 42 فیصد اضافہ ہوا۔ جولائی 2021ء کے اوائل میں یہ رقم 357 ارب روپے تھی جبکہ اس وقت ’’پی ایس او‘‘ کے قابل وصول واجبات بڑھ کر 620 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، جس سے اس پر مالی بوجھ بہت بڑھ گیا ہے، یہاں تک کہ اسے غیرملکی ایل این جی سپلائرز کو اپنے واجبات کی ادائیگی میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں