یہ چھوٹی مچھلی بچوں میں غذائی قلت دور کرسکتی ہے
نیویارک: پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک غذائی قلت کے شکار ہیں اور ان میں بچے بالخصوص متاثر ہوتے ہیں۔ ایسے بچوں کی ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی نشوونما سست ہوجاتی ہے جس کے اثرات عمربھربرقرار رہتے ہیں۔ تاہم اب میٹھے پانی کی ایک چھوٹی سی مچھلی اس ضمن میں ہماری مدد کرسکتی ہے۔
تاہم سمندر کی کچھ مچھلیاں بھی یکساں مفید ہیں ان میں شمالی اوقیانوس کی خارماہی (ہیرنگ فش)، سارڈین اور میٹھے پانی بعض مچھلیاں شامل ہیں۔ یہ وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں اور غذائی قلت کے شکار 72 فیصد ممالک کی غذائی ضروریات پوری کرسکتا ہے۔
بالخصوص ذیلی صحارا کے افریقی ممالک میں پانچ سال سے کم عمر بچے نہ صرف غذائی قلت کے شدید شکار ہیں بلکہ تجویز کردہ سمندری غذا کا صرف 38 فیصد ہی استعمال کرتے ہیں۔ اس کمی کو درج بالا مچھلیاں دورکرسکتی ہیں اور یہ مچھلیاں کافی مقدار میں دستیاب ہوتی ہیں۔
کورنیل یونیورسٹی میں عوامی صحت کی پروفیسر کیتھرین فائیوریلا کہتی ہیں کہ ان مچھلیوں میں غیرمعمولی غذائی اجزا پائے جاتے ہیں۔ ان مچھلیوں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ، جست، فولاد، کیلشیئم اور سیلینیئم موجود ہوتا ہے۔ اس کے لیے ماہرین نے کل 2348 مچھلیوں کا جائزہ لیا گیا جو غریب کا درمیانی آمدنی والے ممالک میں عام پائی جاتی ہیں۔
ماہرین نے غریب ممالک کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ان مچھلیوں کو غذائی قلت دورکرنے کے لیے ضرور استعمال کریں۔