مچھر(Mosquito) میں خدا کی نشانیاں

اسلام آباد(ویب ڈیسک):
مچھر، جس کو ہم معمولی سا کیڑا سمجھتے ہیں لیکن حشرات الارض (Insects) میں سے سب سے زیادہ خطرناک جاندار ہے جس کی وجہ سے ہر سال لاکھوں لوگ مرتے ہیں، سب سے زیادہ انسان جس جاندار کی وجہ سے مرتے ہیں وہ مچھر ہی ہے، اسی لئے اس کو Deadliest Animals on Earth کہا جاتا ہے۔ یہی مچھر سکندر اعظم (Alexander The Great) کی موت کا سبب بنا۔
مچھروں کی تقریبا 3500 سو انواع (Species) ہیں اور ان میں سے صرف 200 اقسام ایسی ہیں جن کی صرف مادہ مچھر(Female Mosquitoes) ہی خون پینے کے لئے کاٹتی ہیں اور یہ ہر قسم کے جانور کو کاٹتے ہیں جیسے سانپ، مینڈک، پرندے،گھوڑے، گائے، انسان وغیرہ باقی نر مچھر پھولوں پتوں وغیرہ سے اپنی خوراک حاصل کرتے ہیں۔ جدید تحقیقات کے مطابق مچھر کا وجود انسان کے وجود سے بھی پہلے کا ہے، یہ زمین پر دس کروڑ (100 Million) سال سے رہ رہا ہے۔۔۔۔۔
مچھر کی عمر 5 یا 6 ماہ تک ہوتی ہے،اس کےتین دل دو دماغ اور دو آنکھیں ہوتی ہیں اور ہر آنکھ میں تقریبا ایک ہزار (Lenses) ہوتے ہیں جو آزادانہ طور پر(independently) مختلف سمتوں میں دیکھ سکتے ہیں۔ مچھر ایک سیکنڈ میں ایک ہزار مرتبہ اپنے پر (Wings)مارتا ہے اس کے باوجود وہ ایک گھنٹے میں صرف ایک سے ڈیڑھ میل کا فاصلہ ہی طئے کرپاتے ہیں ۔مادہ مچھر ایک ہی وقت میں 200 انڈے دیتی ہے۔

مچھروں میں سب سے زیادہ خاص بات ان کے خون چوسنے کا طریقہ ہے۔ مچھر کے منہ میں 6 سوئیاں (Six Needles) ہوتی ہیں جن میں سے ہر ایک کا اپنا کام ہوتا ہے ان کی مدد سے وہ صرف مطلوبہ خون ہی چوستے ہیں خراب یا غیر ضروری خون نہیں پیتے۔ مچھر جب انسان کے کسی حصے کو کاٹتا ہے تو اس حصے کو پہلے اپنے لعاب سے سن کرتا ہے، پھر اس حصہ میں اپنی چھ سوئیاں انجیکشن کی طرح ڈال کر خون پینا شروع کرتا ہے۔ اور اس کا لعاب Pain Killer کا کام کرتا ہے جس وجہ سے کاٹتے وقت دردمحسوس نہیں ہوتا۔ یہ پورا عمل ایک Device کی طرح ہوتا ہے جیسے Neural Implantation Device ہوتی ہے انسان نے یہ Device بھی مچھر کو دیکھ کر بنائی ہے۔
مچھر میں انتہائی حساس حرارتی RECEPTORS ہوتا ہے جس کی مدد سے کسی بھی جاندار کی موجودگی اور مختلف رنگوں میں خارج شدہ حرارت کو سمجھتا ہےاور اس حرارت کے اعتبار سے جاندار کو پہچان لیتا ہے۔ جس وجہ سے مچھر اندھیرے میں بھی جاندار کو پالیتا ہے۔ اور جسم کے اندر خون کی نالیوں کو بھی پہچان لیتا ہے۔

انسان کا خون صرف مادہ مچھر ہی پیتے ہیں اور یہی مادہ مچھر ہر سال لاکھوں انسانوں کی موت کا سبب بنتے ہیں۔ نر مچھروں کے مقابلے میں مادہ مچھروں کی یہی خاص بات ہے۔

اتنی چھوٹی حیران کن مخلوق کیا خودبخود اتفاق سے بن سکتی ہے؟ کیا اس کے جسم میں ایسا حیران کن نظام کسی اندھے ارتقائی عمل (Blind Evolutionary Process)کا نتیجہ ہوسکتا ہے؟
قرآن مجید میں جب مچھر وغیرہ کی مثال بیان کی جاتی تھی تو مشرکین اعتراض کرتے تھے کہ بھلا اگر یہ اللہ تعالٰی کا کلام ہے تو اس میں مچھر جیسی حقیر مخلوق کی مثال کیونکر ہے اس میں ایسا کیا خاص ہے….

اس تفصیل کے بعد اب شاید آپ کو یہ آیت سمجھ میں آجائے:

اِنَّ اللّٰہَ لَا یَسۡتَحۡیٖۤ اَنۡ یَّضۡرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوۡضَۃً فَمَا فَوۡقَہَا ؕ فَاَمَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا فَیَعۡلَمُوۡنَ اَنَّہُ الۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّہِمۡ ۚ وَ اَمَّا الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فَیَقُوۡلُوۡنَ مَا ذَاۤ اَرَادَ اللّٰہُ بِہٰذَا مَثَلًا ۘ یُضِلُّ بِہٖ کَثِیۡرًا ۙ وَّ یَہۡدِیۡ بِہٖ کَثِیۡرًا ؕ وَ مَا یُضِلُّ بِہٖۤ اِلَّا الۡفٰسِقِیۡنَ

ہاں، اللہ اس سے ہرگز نہیں شرماتا کہ مچھر (Female Mosquito) یا اس سے بھی حقیر تر کسی چیز کی تمثیلیں دے جو لوگ حق بات کو قبول کرنے والے ہیں، وہ انہی تمثیلوں کو دیکھ کر جان لیتے ہیں کہ یہ حق ہے جو ان کے رب ہی کی طرف سے آیا ہے، اور جو ماننے والے نہیں ہیں، وہ انہیں سن کر کہنے لگتے ہیں کہ ایسی تمثیلوں سے اللہ کو کیا سروکار؟ اس طرح اللہ ایک ہی بات سے بہتوں کو گمراہی میں مبتلا کر دیتا ہے اور بہتوں کو راہ راست دکھا دیتا ہے اور گمراہی میں وہ انہی کو مبتلا کرتا ہے، جو فاسق ہیں۔

البقرہ،آیت:26۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں