خراٹوں کے مسئلے سے دوچار افراد کے لیے مرگی کی دوا مفید قرار
بلند آواز میں خراٹوں، سانس پھولنے، سانس کھینچنے اور دورانِ نیند پھندہ لگنے کی آوازیں نکلنے کا سبب بنتی ہے-
لوزان: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ مرگی کی روزانہ لی جانے والی دوا لاکھوں متاثرین میں خراٹوں کی علامات کو کم کرسکتی ہے۔آبسٹریکٹیو سلیپ ایپنویا یا او ایس اے (سوتے وقت سانس رکنے اور چلنے کی کیفیت) جس سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد متاثر ہوتے ہیں، بلند آواز میں خراٹوں، سانس پھولنے، سانس کھینچنے اور دورانِ نیند پھندہ لگنے کی آوازیں نکلنے کا سبب بنتی ہے۔
یہ کیفیت بلند فشار خون، ذیا بیطس، قلبی مرض اور فالج جیسے سنجیدہ نوعیت کے صحت کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔یورپین ریسپائریٹری سوسائٹی کانگریس میں پیش کی گئی نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ سلتھیامے نامی مرگی کی دوا کے استعمال سے تنفس کے مسائل کی علامات میں کمی واقع ہوتی ہے۔سنجیدہ نوعیت کے او ایس اے میں مبتلا افراد کو پوری رات کنٹینوؤس پازیٹیو ایئروے پریشر (سی پی اے پی) مشین کے استعمال کی ضرورت ہوتی ہے۔تحقیق پیش کرنے والے سوئیڈن کی یونیورسٹی آف گوتھنبرگ کی پروفیسر جین ہیڈنر کا کہنا تھا کہ یہ علاج طویل مدت تک استعمال کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں او ایس اے کے پیچھے موجود نظام کو بہتر انداز میں سمجھنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ معالجین بہتر علاج کر سکیں۔یورپ بھر میں 28 مختلف سینٹرز سے تعلق رکھنے والے 298 افراد پر کی جانے والے تحقیق کے مثبت نتائج سامنے آنے کے بعد ماہرین کا ماننا ہے کہ سلتھیامےکو سی پی اے پی کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔