شمالی کوریا کے سربراہ کی روسی وزیردفاع سے ملاقات، یوکرین کیخلاف جنگ کی حمایت

کوریا کے سربراہ نے اس عزم کا اظہارکیا کہ ان کا ملک یوکرین میں روس کی جنگ کی “بھرپور حمایت” کرے گا

ماسکو: (ویب ڈیسک ) روسی وزیر دفاع آندرے بیلوسوف نے شمالی کوریا کے سربراہ کم یونگ اُن سے ملاقات کی ہے ۔
عرب میڈیا کے مطابق روسی وزیر دفاع آندرے بیلوسوف نے جمعہ کے روز شمالی کوریا کے سربراہ کم یونگ اُن سے ملاقات کی، جس میں دونوں ملکوں کے درمیان فوجی تعاون بڑھانے پر اتفاق رائے ہوا۔اس موقع پر شمالی کوریا کے سربراہ نے یہ عزم کیا کہ ان کا ملک یوکرین میں روس کی جنگ کی “بھرپور حمایت” کرے گا۔شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق بیلوسوف کا دورہ “دونوں ملکوں کی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے، دونوں ملکوں کے درمیا ن دوستانہ اور متبادل تعاون بڑھانے اور دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا”۔واضح رہے کہ شمالی کوریا نے یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی کی حمایت کی تھی، ماسکو اور پیانگ یانگ دونوں ہی اسے مشرق میں نیٹو اتحاد کی “غیر ذمے دارانہ” پیش قدمی اور امریکا کے زیر قیادت اقدامات کے جواب میں دفاعی رد عمل قرار دے چکے ہیں۔کم یونگ اُن کے مطابق مغربی طاقتوں کا روس پر حملوں کے لیے یوکرین کو اپنے میزائل استعمال کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ یہ “تنازع میں براہ راست عسکری مداخلت” ہے۔شمالی کوریا کی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کم کا مزید کہنا تھا کہ روس کا دشمن قوتوں کو قیمت چکانے پر مجبور کرنے کے لیے فیصلہ کن اقدام کرنا اپنے دفاع کا حق استعمال کرنا ہے، کیونکہ یہ روس کے خلاف جنگ میں ایک دشمن وجود کے طور پر ظاہر ہوئی ہیں۔فروری 2022ء میں یوکرین پر ماسکو کے حملے کے بعد سے روس اور شمالی کوریا نے اپنے فوجی تعلقات میں اضافہ کیا ہے، شمالی کوریا اور روس کو اقوام متحدہ کی جانب سے پابندیوں کا سامنا ہے، اس کی وجہ پیانگ یانگ کا جوہری ہتھیاروں کا پروگرام اور ماسکو کی یوکرین میں لڑائی ہے، دونوں ملکوں نے رواں سال جون میں تزویراتی شراکت داری کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔اس معاہدے کے مطابق کسی بھی حملے کی صورت میں متبادل عسکری مدد کی جائے گی اور مغرب کی جانب سے پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے باہمی تعاون کیا جائے گا۔شمالی کوریا کی جانب سے اپنی افواج روس میں بھیجے جانے کے نتیجے میں جنوبی کوریا اب یوکرین کے ساتھ اپنے سیکورٹی تعلقات بہتر بنانے پر مجبور ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں