حکومت مخالف مسلح دھڑے شام کے شہر حلب میں داخل

مسلح دھڑے پولیس ہیڈ کوارٹر کی عمارت اور حلب شہر میں گورنر کے ہیڈ کوارٹر میں داخل ہو گئے

دمشق : (ویب ڈیسک ) شام میں حکومت مخالف مسلح دھڑوں نے غیرمعمولی طور پر حملہ کر کے حلب شہر تک ایک بار پھر رسائی حاصل کی ہےجبکہ شدید لڑائی جاری ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق خبر رساں ایجنسی کا بتانا ہے کہ مقامی مسلح دھڑے اور اُن کے ترک اتحادی جنگجوؤں نے برق رفتاری سے حلب شہر پر حملہ کر کے ایران اور روس کی حمایت یافتہ شامی حکومت کی افواج کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی۔ایک فوجی ذرائع نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ شامی حکام نے حلب ایئرپورٹ کو بند کر دیا اور تمام پروازیں منسوخ کر دیں، النصرہ فرنٹ کی جانب سے شہر میں مکمل کرفیو کے اعلان کے بعد مسلح دھڑوں نے اس وقت کی تصاویر شائع کیں جب وہ حلب کے الشعار محلے میں داخل ہوئے تھے۔انہوں نے حلب کے گورنر کے ہیڈکوارٹر اور فوجی ہسپتال میں داخل ہونے کے لمحے کو دستاویزی شکل دی، مسلح دھڑے پولیس ہیڈ کوارٹر کی عمارت اور حلب شہر میں گورنر کے ہیڈ کوارٹر میں داخل ہو گئے۔حلب شہر کے مرکز اور گردونواح میں شامی فوج اور مسلح دھڑوں کے درمیان ابھی تک لڑائی جاری ہے، دھڑوں کا کہنا ہے کہ وہ حلب کے محلوں میں داخل ہوئے جبکہ شامی فوج نے تصدیق کی کہ اس نے حملے کا جواب دیا اور مسلح دھڑے کو بھاری نقصان پہنچایا۔دوسری طرف شامی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ حلب اور ادلب گورنریوں پر بڑے حملے کا مقابلہ کر رہی ہے ، شامی فوج نے مزید کہا کہ حلب اور ادلب پر حملے میں مسلح دھڑوں نے بھاری اور درمیانے درجے کے ہتھیاروں اور ڈرونز کا استعمال کیا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی فوج نے حلب اور ادلب پر حملوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ان مسلح گروہوں کو بھاری نقصان پہنچایا اور درجنوں گاڑیاں اور ڈرون تباہ کر دیے۔
شامی سکیورٹی ذرائع نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ شہر میں فوجی کمک پہنچ گئی ہے۔سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق یہ گزشتہ کئی برسوں میں ہونے والی جنگ کے دوران سب سے مہلک ترین لڑائی ہے جس میں 255 افراد مارے گئے، ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر جنگجو تھے تاہم 24 شہری بھی شامل ہیں، ان میں سے زیادہ تر روسی فضائیہ کے حملوں میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں