چین کی 2 ریڈیو دوربینوں نے گہری خلائی کھوج شروع کردی

کیا دنیا سے باہر بھی زندگی موجود ہے اور ایلینز کو تلاش کیا جاسکتا ہے؟ یہ وہ اہم سوالات ہیں جن کے جوابات کے لیے چین میں واقع دنیا کی سب سے بڑی ریڈیو ٹیلی اسکوپ ستمبر سے کام شروع کردے گی
شنگھائی (شِنہوا) چین میں 2 دوربینوں نے جمعہ کے روز کام شروع کردیا ہے ،یہ گہرے خلا کی کھوج اور کائنات کے رازوں سے پردہ اٹھانے میں معاونت کریں گی۔
ان میں سے ہر ایک کا انٹینا 40 میٹر قطر کا ہے ۔ ان میں سے ایک چین کے شمال مشرق جبکہ دوسری جنوب مغرب میں نصب کی گئی ہے۔یہ دونوں دوربینیں چینی اکیڈمی برائے سائنسز (سی اے ایس) کی شنگھائی فلکیاتی رصدگاہ (ایس ایچ اے او) نے شمال مشرقی صوبے جی لین کے چھانگ بائی پہاڑی علاقے اور جنوب مغربی شی زانگ خود مختار علاقے کے شی گیٹسے میں نصب کی ہیں۔شنگھائی فلکیاتی رصدگاہ کے مطابق 2 نئی دوربینوں کی تنصیب کے بعد چین میں ویری۔لانگ بیس لائن انٹرفیرومیٹری (وی ایل بی آئی) نیٹ ورک میں اب شنگھائی میں ایک کنٹرول مرکز اور شنگھائی، ارمچی، کو نمنگ، چھانگ بائی پہاڑی اور شی گیٹسے میں 6 اسٹیشنز شامل ہیں۔سائنس دانوں نے وضاحت کی ہے کہ وی ایل بی آئی ایک ریڈیو انٹرفیرومیٹری ٹیکنالوجی ہے جس کا استعمال بہترین ریڈیو تصاویر اور کائناتی عناصر کی درست جگہ معلوم کرنے کے لئے کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ گہری خلائی تحقیقات کے لئے انتہائی ۔ درست پوزیشننگ حاصل کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ روایتی تکنیک کے برعکس وی ایل بی آئی تکنیک مشترکہ پروسیسنگ کے لئے مختلف دوربینوں پر موصول شدہ سگنلز کو یکجا بھی کرسکتی ہے۔اسے یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ یہ ایک “ورچوئل ٹیلی اسکوپ” ہے جس کی جسامت دوربینوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ فاصلے کے مساوی ہے۔شنگھائی فلکیاتی رصدگاہ کے سربراہ شین ژی چھیانگ کا کہنا ہے کہ 2 نئی دوربینوں کے ساتھ چین کے وی ایل بی آئی نیٹ ورک کی طویل ترین بیس لائن یا “ورچوئل ٹیلی اسکوپ کا مئوثر اپرچر” تقریباً 3 ہزار 200 کلومیٹر سے بڑھ کر 3 ہزار 800 کلومیٹر ہوگیا ہے۔